مہاراشٹرا میں آبی قلت، مرکز کی دخل اندازی کی حد تک پریشان کُن نہیں

ممبئی 11 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) ممبئی میں آبی قلت اتنی پریشان کن حد تک نہیں پہونچی ہے کہ مرکز کی دخل اندازی ضرور ہوجائے اور اُسے ریاست کے لئے معاوضے کا اعلان کرنا پڑے۔ سرکاری عہدیداروں نے آج کہاکہ حالانکہ ریاست میں بارش جاریہ مانسون میں کم ہوئی ہے لیکن آبی سطح مختلف تالابوں میں پریشان کن حد تک کم نہیں ہے اور بڑے پیمانے پر فصلوں کو نقصان بھی نہیں پہونچا ہے۔ مرکزی حکومت ایک مستحقہ کسان کو کم از کم اُس کی جملہ بوئی ہوئی فصلوں کا جنھیں نقصان پہونچا ہے، کم از کم 33 فیصد معاوضہ دے گی۔ ریاستی محکمہ زراعت کے عہدیدار نے کہاکہ دیگر عناصر اِن پر مرکزی حکومت غور کررہی ہے۔ زمین میں موجود نمی اور فصل بونے کے فیصد میں کمی اہم ہیں۔ مہاراشٹرا میں آبی قلت شدید نہیں ہے۔ ان پیمانوں کے لحاظ سے صورتحال پریشان کن نہیں ہے۔ حالانکہ تالابوں میں صرف 27 فیصد پانی (اورنگ آباد) ڈیویژن میں جہاں پہلے ہی سے کم بارش ہوئی ہے، دیگر ذخائر آب جیسے کھیتوں کے کنٹے اور چھوٹے ذخائرآب میں کچھ پانی کا ذخیرہ ہے۔ زیرزمین پانی کا ذخیرہ ہے جب تک اعداد و شمار جاری نہ کرے۔ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ بارش سے زیر زمین پانی کی سطیح میں اضافہ میں مدد ملی ہے۔ ریاستی محکمہ راحت رسانی و بازآبادکاری نے اِس کا انکشاف کیا۔ اُنھوں نے کہاکہ فی الحال تقریباً 320 ٹینکرس پینے کا پانی مختلف دیہاتوں کو جنھیں پانی کی قلت کا سامنا ہے سربراہ کرنے کے لئے مقرر کئے گئے ہیں۔ گزشتہ سال صرف 78 کاشتکار انھیں استعمال کرتے تھے۔ جبکہ مانسون کی پسپائی کے دوران اچھی بارش ہوئی تھی۔ فصلوں کو جزوی طور پر نقصان پہونچا ہے لیکن اعداد و شمار زبردست نہیں ہیں۔ یکا دکا مقامات پراچھی بارش جاریہ سال ہوئی جس کی وجہ سے بیج بونے کا کام انجام پایا اور فصلیں اُگائی گئیں۔ آئندہ 10 تا 15 دن تک مہاراشٹرا کو بیج بونے والے دستیاب نہیں ہوئے چنانچہ فصلیں نقصان زدہ ہوگئیں۔ ربیع کے موسم میں بونے کی کارروائی متاثر ہوئی۔ چیف منسٹر دیویندر فرنویس نے کہاکہ تقریباً مہاراشٹرا کے 200 تعلقوں کو پانی کی قلت جیسے حالات درپیش ہیں۔ دو سینئر وزراء سے خواہش کی گئی ہے کہ ان تعلقوں کو قلت کا شکار قرار دینے کے لئے 21 اکٹوبر تک فیصلہ کیا جائے گا۔ بعدازاں مرکز کی ایک ٹیم دورہ کرے گی۔ صورتحال کا جائزہ لے گی اور اُس کے بعد قحط زدہ قرار دینے کا فیصلہ کیا جائے گا کیوں کہ ’’قحط کا شکار قرار دینا‘‘ مرکزی حکومت کے دائرہ کار میں شامل ہے۔ موجودہ صورتحال کے بارے میں اعداد و شمار جمع کئے جارہے ہیں۔ معلومات حاصل کی جارہی ہیں جنھیں مرکز کو پیش کیا جائے گا۔