مہاراشٹرا حکومت ایوان میں تک محدود

ایوان کے باہر اپوزیشن کسانوں کی قرض معافی کیلئے ’سنگھرش یاترا‘میں مصروف
ممبئی3اپریل (سیاست ڈاٹ کام) مہاراشٹر میں کسانوں کو قرض سے نجات دلانے کے لئے اپوزیشن کی ‘سنگھرش یاترا’ جاری ہے ۔ ریاست میں تپتی دھوپ اور پسینے سے تربتر اپوزیشن پارٹیوں کے ممبران اسمبلی اور لیڈروں کا دورہ مراٹھواڑا کے جالنہ اور اورنگ آباد میں پہنچا، جہاں گزشتہ روز کسانوں نے ان کا زوردار استقبال کیا۔اس موقع پر عام جلسوں میں رہنماؤں نے بی جے پی حکومت کو کسان مخالف حکومت قرار دیا۔ اپوزیشن رہنما رادھاکرشن وکھے پاٹل نے مرکز کی مودی حکومت اور ریاست کی فڑنویس حکومت کی جم کر خبر لی۔ انہوں نے کہا کہ جب سے ‘سنگھرش یاترا’ شروع ہوئی ہے تب سے حکومت پریشان ہے ۔ شیوسینا کے حکومت میں رہنے پر مخالف پارٹی لیڈر نے سوال اٹھایا۔ انہوں نے شیوسینا کو چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ کسانوں کے قرض معافی کے بارے میں شیوسینا سنگین ہے تو وہ حکومت سے فوری طورپر ہٹ جائے ۔ انہوں نے شیوسینا پارٹی سربراہ ادھو ٹھاکرے کو سنگھرش یاترا میں شامل ہونے کا مطالبہ کیا۔ سابق وزیر اعلی پرتھوی راج چوہان نے کہا کہ قرض کے بوجھ تلے دبے 9ہزارسے زیادہ کسانوں نے خود کشی کی ہے ، پھر بھی یہ حکومت کسانوں کو قرض سے نجات نہیں دے رہی ہے ۔ این سی پی لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلی اجیت پوار نے کہا کہ ریاست میں روز 10 سے 12 کسان خودکشی کر رہے ہیں۔ انصاف مانگنے کے لئے وزارت میں گئے کسان کی بری طرح پٹائی کی جاتی ہے ۔ تاریخ گواہ ہے کہ کسان جب جواب دیتا ہے ، تو حکومت پلٹ جاتی ہے ۔حکومت کے پاس متعددکارپوریشنوں کے ہزاروں کروڑوں روپے کے فکسڈ ڈیپازٹ پڑے ہیں۔ اس موقع پر سماج وادی پارٹی کے ریاستی اسمبلی ممبر اور صدرابوعاصم اعظمی، کسانوں مزدور پارٹی کے پروین گائیکواڈ سمیت دیگر لوگوں نے بھی مرکز اور ریاست کے کسان مخالف رویے پر تنقید کی۔