ممبئی 7 اکٹوبر ( سیاست ڈاٹ کام ) مہاراشٹرا اسمبلی انتخابات کے سلسلہ میں وزیراعظم نریندر مودی کی مہاراشٹرا میں انتخابی ریلیوں کے مسئلہ پر سابق حلیف جماعتوں بی جے پی اور شیوسینا کے مابین لفظی تکرار شروع ہوگئی ہے ۔ شیوسینا نے کہا کہ مودی کے انتخابی جلسوں پر خطیر سرکاری رقومات خرچ کی جا رہی ہیں جبکہ بی جے پی نے اپنی جوابی تنقید میں کہا کہ شیوسینا کو مودی فوبیا کا عارضہ لاحق ہوگیا ہے ۔ شیوسینا کے ترجمان اخبار سامنا میں تحریر کیا گیا ہے کہ جیسا کہ بی جے پی دعوی کرتی ہے کہ ملک میں مودی کی لہر ہے ۔ واقعی اگر ایسا ہے تو مہاراشٹرا کے مختلف حصوں میں 25 تا 30 ریلیوں سے مودی کو خطاب کرنے کی ضرورت نہیں تھی ۔ اس کی بجائے وہ دہلی میں بیٹھ کر اپنی پارٹی اور امیدواروں کے حق میں ووٹ کی اپیل کرسکتے تھے اور رائے دہندے یقینی طور پر ان کی بات کو قبول کرتے ۔اخبار نے تحریر کیا ہے کہ گاوں گاوں پھر کر اپنی پارٹی اور امیدواروں کے حق میں ووٹ طلب کرنا وزیر اعظم کو ذیب نہیں دیتا ۔
اس طرح کی ریلیوں سے وزارت عظمی کی کرسی کا وقار کم ہوگیا ہے ۔ شیوسینا نے کہا کہ نریندر مودی کے دوروں پر جو اخراجات ہو رہے ہیں وہ سرکاری خزانہ پر بوجھ ہیں۔ اخبار میں تحریر کیا گیا ہے کہ جب کبھی وزیر اعظم کو انتخابی ریلیوں سے خطاب کیلئے مدعو کیا جاتا ہے تو کئی چیزوں کا خیال رکھنا پڑتا ہے ۔ ان کی سکیوریٹی اور دیگر امور کی انجام دہی کیلئے رقومات کی ضرورت ہوگی ہے ۔ ان رقومات کا بوجھ لازمی طور پر سرکاری خزانہ پر عائد ہوتا ہے ۔ جب سونیا گاندھی اور ڈاکٹر منموہن سنگھ نے ماضی میں سرکاری مشنری کا استعمال کیا تھا تو ان پر شدید تنقیدیں ہوئی تھیں۔ مودی کے جلسوں پر شیوسینا کی شدید تنقید کا فوری جواب دیا گیا ہے اور بی جے پی نے کہا کہ سابق موافق ہندوتوا حلیف جماعت ( شیوسینا ) کو مودی فوبیا لاحق ہوگیا ہے
اسی وجہ سے وہ نریندر مودی کی ریلیوں پر تنقید کر رہی ہے ۔ مرکزی وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ پرکاش جاوڈیکر نے کہا کہ ہمارا خیال تھا کہ سیاسی جماعتیں جو انتخابی میدان میں ہیں مہاراشٹرا کے مستقبل کیلئے اپنے ایجنڈہ کو پیش کرینگی اور عوام سے ووٹ مانگنے کیلئے سربراہی آب ‘ برقی ‘ ترقی اور دوسرے مسائل پر بحث کرینگی جو ریاست کو درپیش ہیں۔ تاہم شیوسینا نے تمام مسائل کو اور عوامی چینلجس کو پس پشت ڈال دیا ہے اور صرف نریندر مودی پر تنقیدیں کرنے پر توجہ مرکوز کی ہوئی ہے ۔ ایسا اس لئے ہے کیونکہ شیوسینا کو مودی فوبیا ہوگیا ہے ۔ انہوں نے مہاراشٹرا میں نریندر مودی کی ریلیوں کی ضرورت پر سوال کرنا ایسا ہے کہ جیسا کرکٹ میں سچن تنڈولکر سے کرکٹ میں رنز بنانے کی وجہ طلب کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی سے مہاراشٹرا میں ریلیاں کرنے کی ضرورت پر سوال کیا جارہا ہے ۔ یہ ایسا ہے کہ جیسا سچن تنڈولکر سے سوال کیا جائے کہ وہ کرکٹ کے میدان پر رنز کیوں اسکور کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی بی جے پی کے اسٹار لیڈر ہیں اور انتخابی چلاتے ہیں اور وہ جتنی ریلیوں سے چاہیں خطاب کرسکتے ہیں۔
اس پر کسی اور کو تشویش کی ضرورت کیوں پیش آگئی ہے ۔ بی ج پی کے جنرل سکریٹری ومہاراشٹرا میں بی جے پی امور کے نگران راجیو پرتا پروڈی نے کہا کہ شیوسینا ابھی سے انتخابی جنگ ہارچکی ہے حالانکہ ابھی ریاست میں 15 اکٹوبر کو ووٹ ڈالے جانے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ شیوسینا انتخابی راستہ سے بھٹک گئی ہے اور صرف بی جے پی کے تعلق سے اظہار خیال کیا جا رہا ہے ۔ شیوسینا کو چاہئے تھا کہ وہ کانگریس ۔ این سی پی کے خلاف تنقیدیں کرتی لیکن اس پارٹی نے بی جے پی کو نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع کردیا ہے ۔ اس سے امکانی طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ وہ انتخابی جنگ میں شکست کھا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ جو جماعتیں واقعی ریاست کی دشمن ہیں ان کے خلاف شیوسینا مقابلہ نہیں کر رہی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے اسے دھوکہ دیا ہے ۔ ایسا کرنا درست نہیں ہے ۔ شیوسینا نے ابتداء میں ادعا کیا تھا کہ ریاست میں سینا بڑی حلیف جماعت ہے ایسے میں اسے بی جے پی پر تنقید کرنے کا کوئی جواز نہیں ہوسکتا ۔ واضح رہے کہ بی جے پی نے مہاراشٹرا میں وزیر اعظم نریندر مودی کے کافی جلسے منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اسمبلی انتخابات میں عوام سے ووٹ کی اپیل کی جاسکے ۔