نئی دہلی 21 جون ( سیاست ڈاٹ کام ) چیف منسٹر ہریانہ بھوپیندر سنگھ ہوڈا اور چیف منسٹر مہاراشٹرا پرتھوی راج چاوان نے آج کانگریس قیادت سے ملاقات کرکے بات چیت کی جبکہ یہ اشارے مل رہے ہیں کہ پارٹی بہت جلد چیف منسٹرس کی تبدیلی کیلئے فیصلے کریگی ۔ سب سے پہلے آسام کے چیف منسٹر ترون گوگوئی کو آرام دیا جاسکتا ہے ۔ بھوپیندر سنگھ ہوڈا نے صدر کانگریس سونیا گاندھی سے آج صبح آدھے گھنٹے تک ملاقات کی جبکہ سونیا گاندھی کے سیاسی مشیر احمد پٹیل سے چیف منسٹر مہاراشٹرا نے کل رات ایک گھنٹے تک بات چیت کی تھی ۔ آسام کے سینئر وزیر ہیمانتا بسوا سرما بھی امکان ہے کہ کانگریس قیادت سے ملاقات کرینگے ۔ پارٹی ذرائع نے یہ بات بتائی ۔ انہوں نے کہا کہ آسام پہلی ریاست ہوسکتی ہے جہاں چیف منسٹر کو تبدیل کیا جاسکتا ہے جس کے بعد مہاراشٹرا میں یہ تبدیلی عمل میں لائی جائیگی ۔
تاہم ہریانہ کیلئے پارٹی کو کوئی فیصلہ کرنا مشکل ہوسکتا ہے کیونکہ ریاست میں جاریہ سال کے اواخر میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ پارٹی کے ایک حلقے کا تاثر ہے کہ اب جبکہ انتخابات کیلئے بہت کم وقت رہ گیا ہے ایسے میں تبدیلی کی گنجائش کم رہ جاتی ہے ۔ ذرائع کا احساس ہے کہ یہاں پارٹی ہائی کمان کے پاس تبدیلی کیلئے کوئی دوسرا امکان بھی موجود نہیں ہے ۔ مسٹر ہوڈا کے قریبی ذرائع نے سونیا گاندھی سے ان کی ملاقات کو ممعمول کی ملاقات قرار دیا ہے اور کہا کہ اس موقع پر ریاست میں قیادت میں تبدیلی کے تعلق سے کوئی غور و خوض نہیں ہوا ہے ۔ کل ہند کانگریس کے جنرل سکریٹری و انچارچ ہریانہ شکیل احمد نے بتایا کہ پردیش کانگریس کی سطح پر یا کانگریس مقننہ پاری کی سطح پر قیادت میں تبدیلی زیر غور نہیں ہے ۔ کانگریس پارٹی لوک سبھا انتخابات میں اپنی بدترین شکست کے بعد بڑے پیمانے پر تنظیمی تبدیلیاں کرنا چاہتی ہے جس کے نتیجہ میں چیف منسٹروں کو تبدیل کیا جا رہا ہے ۔ آسام میں اسمبلی انتخابات 2016 میں ہونے والے ہیں جبکہ ہریانہ اسمبلی کی معیاد جاریہ سال اکٹوبر میں اور مہاراشٹرا اسمبلی کی ڈسمبر میں ختم ہونے والی ہے ۔ کانگریس قیادت پر مسلسل دباؤ ہے کہ چیف منسٹر آسام ترون گوگوئی کو تبدیل کیا جائے ۔
یہ دباؤ بہت زیادہ وقت سے ہے اور ریاستی یونٹ میں ان کے خلاف ناراضگی بڑھ رہی ہے ۔ لوک سبھا انتخابات میں پارٹی کی شکست کے بعد اس میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔ آسام میں 14 لوک سبھا حلقوں میں کانگریس کو تین پر ہی کامیابی ملی ہے اور یہ پارٹی کی توقعات سے بہت کم ہے ۔ چونکہ آسام میں جلد اسمبلی انتخابات نہیں ہیں ایسے میں پارٹی کا احساس ہے کہ اگر کوئی تبدیلی کی جانی ہے تو ابھی کی جانی چاہئے کیونکہ نئی قیادت کو اسمبلی انتخابات کی تیاری کرنے اور مقابلہ کرنے کیلئے کافی وقت مل جائیگا ۔ تاہم کانگریس کی مرکزی قیادت کا یہ خیال ہے کہ ریاست میں اگر کوئی قیادت میں تبدیلی کی گئی تو یہ قابل قبول انداز میں ہونا چاہئے ۔ ترون گوگوئی گذشتہ چند دنوں سے مرکزی قیادت کے رابطہ میں ہیں ۔ کوئی قطعی فیصلہ کرنے سے قبل امکان ہے کہ پارٹی سینئر قائدین کو مبصرین کے طور پر روانہ کریگی ۔
مہاراشٹرا کے تعلق سے پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف منسٹر چاوان کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کئے جانے کے بعد سینئر قائدین اے کے انٹونی اور غلام نبی آزاد کو بحیثیت مبصر روانہ کیا جاسکتا ہے ۔ کانگریس کو مہاراشٹرا میں لوک سبھا کی صرف دو نشستوں پر کامیابی ملی ہے جبکہ اس کی حلیف این سی پی نے چار نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے ۔ ہریانہ میں ‘ جہاں بھوپیندر سنگھ ہوڈا چیف منسٹر ہیں ‘ لوک سبھا کی دس نشستوں میں کانگریس کو صرف ایک پر کامیابی ملی ہے ۔ چیف منسٹر کے فرزند دیپیندر ہوڈا واحد کانگریس امیدوار ہیں جنہیں کامیابی ملی ہے ۔ ہریانہ کانگریس میں بھوپیندر ہوڈا کے طرز کارکردگی پر ناراضگی پارئی جاتی ہے اور سابق مرکزی وزیر کماری شیلجا کا کہنا ہے کہ پارٹی کی بدترین شکست پر چیف منسٹر کو کم از کم استعفی کی پیشکش کرنی چاہئے تھی ۔ پارٹی اتر پردیش کے بشمول دس ریاستوں میں پردیش کانگریس کے صدور کو بھی تبدیل کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے ۔مہاراشٹار میں کانگریس کی حلیف این سی پی کی جانب سے بھی چیف منسٹر چاوان کو فوری تبدیل کرنے کا مطالبہ شدت سے کیا جا رہا ہے ۔