بروقت کارروائی سے مصلیوں کی جان بچ گئی ‘عدالت میں سٹی پولیس اسٹاف کے دو ماہرین کا بیان قلمبند
حیدرآباد /28 مارچ (سیاست نیوز)تاریخی مکہ مسجد میں پیش آئے بم دھماکے کیس کی سماعت کے دوران آج حیدرآباد سٹی پولیس کے بم ڈسپوزل ٹیم سے وابستہ دو ماہرین نے آج عدالت میں اپنا بیان قلمبند کروایا ۔ سٹی سیکوریٹی ونگ بم ڈسپوزل ٹیم کیس سربراہ ناگاسائی وینکٹ رمنا نے آج چوتھے ایڈیشنل میٹرو پولیٹن سیشن جج کے اجلاس پر آج اپنا بیان قلمبند کروایا جس میں انہوں نے طاقتور بم کو احاطہ مسجد سے دستیاب کرنے کی گواہی دی ۔ ناگا سائی نے اپنے بیان میں عدالت کو یہ بتایا کہ 18 مئی 2007 بروز جمعہ احاطہ مکہ مسجد میں ایک طاقتور بم دھماکہ ہوا تھا جس کیلئے انہیں موقع واردات پر طلب کیا گیا تھا ۔ انہوں نے مکہ مسجد کی جالی پر لٹکے ہوئے ایک بیاگ سے عصری دھماکہ خیز آلہ ( آئی ای ڈی ) کو برآمد کرنے کے بعد اسے احاطہ مکہ مسجد کے میدان میں اسے ناکارہ بنادیا ۔ بم ڈسپوزل ٹیم کے سربراہ نے عدالت کو یہ واقف کروایا کہ انہوں نے طاقتور بم کو ناکارہ بنایا تھا جس کے نتیجہ میں کئی جانیں بچ گئی ۔ بم دھماکہ کیس کی سماعت کے موقع پر کلوز ٹیم (سراغ رسانی دستہ ) کے سربراہ و سائنٹفک آفیسر ٹی سریش نے بھی اپنا بیان قلمبند کروایا جس میں انہوں نے یہ بتایا کہ بم دھماکہ کے بعد انہوں نے مقامی واردات سے اہم شواہد اکٹھا کئے تھے ۔ مقامی ٹی وی چیانل کے ایک رپورٹر محمد امجد نے بھی آج اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے عدالت کو یہ واقف کروایا کہ بم دھماکہ جمعہ کے دن ہوا تھا اور اس موقع پر وہ مصلیان کی ویڈیو گرافی کر رہے تھے ۔ اس ویڈیو میں دھماکہ کی شدت کو بتایا گیا تھا ۔ سال 2014 میں مکہ مسجد بم دھماکہ کیس سماعت کی سماعت کا آغاز ہوا تھا اور شیڈیول کے مطابق کیس کی سماعت جاری ہے ۔ آج تیسرے شیڈیول کے اختتام ہوا ہے اور اگلا شیڈیول 25 اپریل تا 5 مئی مقرر ہے ۔ واضح رہے کہ مکہ مسجد بم دھماکہ کیس کی تحقیقات نیشنل انسوسٹی گیشن ایجنسی ( این آئی اے ) کر رہی ہے اور 10ملزمین بشمول نباکمار سرکاری عرف سوامی اسیمانند ، بھرت بھائی راتیشور ، راجندر چودھری ، دیویندر گپتا اور لوکیش شرما کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی جبکہ اس کیس کے اہم ملزمین رامچندر کالسنگرا اور سندیپ ڈانگے ہنوز مفرور ہے جبکہ ایک اہم ملزم سنیل جوشی کا قتل کردیا گیا تھا ۔