مکہ مسجد اور شاہی مسجد کے ملازمین سالانہ بونس سے محروم

محکمہ فینانس کے اعتراض کا بہانہ ، اقلیتوں کی فلاح و بہبود کا دعویٰ کرنے والی حکومت کی کوتاہی آشکار
حیدرآباد۔12نومبر(سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ کی جانب سے اقلیتوں کی فلاح و بہبود اور ان کی ترقی کے بلند بانگ دعوے کرتی ہے لیکن عملی طور پر اس کاجائزہ لینے پر یہ بات سامنے آتی ہے کہ ریاست کے دارالحکومت میں موجود دو بڑی مساجد کے ملازمین کو ابھی تک ماہ رمضان المبار ک کے دوران دیا جانا والا سالانہ بونس جاری نہیں کیا گیا اور نہ ہی ان دو بڑی مساجد کی نگرانی جو کہ حکومت کے محکمہ اقلیتی بہبود کی ہے ان مساجد میں نماز تراویح کے دوران قرآن پاک سنانے والوں کو اداکیا جانے والا اعزازیہ جاری کیا گیا ہے۔باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق تاریخی مکہ مسجد اور شاہی مسجد کے ملازمین کو اب تک ماہ رمضان المبارک کے دوران دیئے جانے والے اعزازیہ سے محروم رکھا گیا ہے اور انہیں اب تک اعزازیہ کی اجرائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے بلکہ معلومات حاصل کرنے کی کوشش پر یہ کہا جا رہا ہے کہ محکمہ فینانس کی جانب سے سالانہ دئے جانے والے اس اعزازیہ پر اعتراض کیا جا رہاہے۔ بتایاجاتاہے کہ ماہ رمضان المبارک کے دوران تاریخی مکہ مسجد میں نماز تراویح پڑھانے والے آئمہ اکرام کو ایک لاکھ روپئے اعزازیہ فراہم کیاجاتا ہے جو کہ 5حفاظ اکرام میں تقسیم کیاجاتا ہے لیکن اس اعزازیہ کی اجرائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے اور نہ ہی رمضان کے لئے جو بونس ملازمین کے لئے جاری کیا جاتا ہے اس بونس کی اجرائی کے سلسلہ میں اقدامات کئے گئے ۔ 6ماہ گذر جانے کے باوجود مساجد کے ذمہ داروں اور ملازمین کا اعزازیہ جو کہ معمولی رقم ہے وہ ادا نہیں کیا گیا تو حکومت سے اقلیتیں کیا توقع کرسکتی ہیں! ریاستی حکومت کی جانب سے ریاست کی مساجد کے آئمہ و موذنین کو مشاہرہ کی اجرائی اور اس میں اضافہ کے اعلانات کئے جا رہے ہیں اور اسے قابل فخر کارنامہ کے طور پر پیش کیاجا رہاہے ۔ شہر حیدرآباد کی دو سرکردہ مساجد کے ملازمین کو جاری کیئے جانے والے رمضان بونس اور رمضان کے دوران تراویح میں قرآن مجید سنانے والوں کو جاری کی جانے والی رقومات کی اجرائی میں اتنی تاخیر ہورہی ہے تو اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ ریاست کے دیگر اضلاع کی مساجد کی صورتحال کیا ہوگی اور کس طرح سے آئمہ و موذنین کو جاری کئے جانے والے اعزازیہ کی اسکیم کی حالت ہو رہی ہوگی۔ ریاستی حکومت کی جانب سے کئے جانے والے بلند بانگ دعوؤں کی حالت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ شہر حیدرآباد کی تاریخی مکہ مسجد میں اب بھی مستقل خطیب و امام نہیں ہے بلکہ مولانا حافظ محمد رضوان قریشی کی عارضی طور پر خدمات حاصل کی جا رہی ہیں اور ان کی عارضی خدمات کی مدت ختم ہوکر 4ماہ گذر چکے ہیں لیکن اس میں اب تک توسیع عمل میں نہیں لائی گئی اور کہا جا رہاہے کہ حکومت کی جانب سے اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے علاوہ ان کی ترقی کے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔