موہن بھگوات نے گوالوالکر کی باتیں پر خاموشی اختیار کی ۔ مخالف مسلم ریمارکس کو حذف کردیا۔

چہارشنبہ کے روز آخری دن موہن بھگوات ایک حوالہ اس وقت دیا جب وہ گوالولکر کی کتاب ’بنچ آف تھاؤٹس کے متعلق سوال کا جواب دے رہے تھے جس میں مسلمانوں کو دشمن قراردیا گیا ہے۔
نئی دہلی ۔مادھوسداسیو گوالولکر( گرو جی کے نام سے مشہور) اور آر ایس ایس کے طویل مدت تک صدر رہنے والے دوسرے شخص جنھوں نے ہندوستان کی آزادی کے بعد آر ایس ایس کو وسعت دینے میں اہم رول ادا کیاتھا‘ آر ایس ایس سربراہ موہن بھگوات نے مستقبل کے ہندوستان پر منعقدہ دوروزہ تقریب کے دوران اپنے تقریر میں جن32شخصیتوں کے نام پیش کئے ہیں اس میں گوالولکر کا نام موجود نہیں ہے۔

تنظیم کے متعلق پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دورکرنے کے مقصد او روضاحت سے آر ایس ایس نے یہ سلسلہ شروع کیاتھا۔

چہارشنبہ کے روز آخری دن موہن بھگوات ایک حوالہ اس وقت دیا جب وہ گوالولکر کی کتاب ’بنچ آف تھاؤٹس کے متعلق سوال کا جواب دے رہے تھے جس میں مسلمانوں کو دشمن قراردیا گیا ہے۔جو کہا اس کے متعلق جواب دیتے ہوئے انہو ں نے کہاکہ اس میں وہ حوالہ نہیں ملے گا یہ ایک نیا ایڈیشن ہے۔

بھگوات نے کہاکہ ’’ جہاں تک بنچ آف تھاؤٹس کی باتیں جو بولی جاتی ہیں وہ مخصوص حالات‘ سیاق وسباق کے مقابلے میں بولی جاتی ہیں۔

وہ ابدی نہیں رہتی ہیں۔ ایک بات تو یہ ہے کہ گروجی کے جو ابدی خیالات ہیں اس کی ایک تالیف مشہور ہے ویژن اور مشن ‘ اس میں اسوقت کے متعلق آنے والے تمام باتوں کو ہم نے ہٹاکر عام طور پر استعمال ہونے والے اہم نظریات جو ہیں اس کو رکھا ہے۔

اس کو آپ پڑھیں ‘ اس میںآپ کو یہ سب باتیں نہیں ملیں گی‘‘۔ جیسا بنچ آف تھاؤٹس میں لکھا تھاکہ مسلمان دشمن ہیں وہ اس تبدیلی کے بعد یہ باتیں اس میں نہیں ملیں گی۔کسی اور وقت میں بھگوات نے گوالولکر کا ایک سوال پر ردعمل میں حوالہ دیتے ہوئے کہاتھا کہ گوالولکر کی زندگی سے 1942میں بین مذہبی شادی کی ایک تصدیق ملتی ہے۔

سنگھ کے وسائل کے متعلق اپنے پہلے دوروز کے لکچر کے دوران بھگوات نے 32مختلف شخصیتوں کے نام 102سے زائد مرتبہ لئے تھے۔

آر ایس ایس کے بانی کے بی ہیڈگوار کا نام 45مرتبہ لیاگیا اور بھگوات نے سیاسی شخصیات کے حوالے سے مہاتما گاندھی‘ بی آر امبیڈکر‘ موتی لال نہرو‘ جوہر لال نہرو‘ رابندر ناتھ ٹائیگور‘ سبھا ش چندربوس‘ ویر ساورکر‘ ایم این رائے‘ اے ایم یو بانی سرسید احمد خان اور سنگھ کی شخصیتیں جو مقبول نہیں ہوئے تھے مارتنٹ راؤ جوگ‘ او رکشن سنگھ راجپوت کے ساتھ بدھا‘ زارا تھوتارا‘ رام کرشنا پرم ہنس‘ دیانند سرسوتی‘ وویک نندا‘ گرو نانک اور شیوا جی۔سنگھ کے لئے گوالولکر کو کافی اہمیت کا حامل مانا جاتا ہے۔

سنگھ کے بانی ہیڈگوار کی موت کے بعد 1940میں آر ایس ایس کی1973تک کمان سنبھالی تھی۔اسی معیاد کے دوران انہیں مہاتماگاندھی کے قتل پر گرفتار کیاگیا تھا اور انہو ں نے اس وقت کے ہوم منسٹر سردار ولبھ بھائی پٹیل سے سنگھ کے دستور میں ترمیم کے متعلق معاہدہ کیاتھاتاکہ آر ایس ایس پر عائد امتناع کو برخواست کیاجاسکے۔

اس امتناع کے باوجود آزادی کے بعد گولوالکر نے آر ایس ایس کے پیر مختلف حصوں میں پھیلائے۔ انہوں نے آر ایس ایس کی منفرد پہچان سماجی کے مختلف حصوں میں تنظیموں الحاق کے ذریعہ رسائی میں اہم رول ادا کیاتھا۔

یقیناًان کے دور میں ہی تنظیم کی سیاسی شاخ بھارتیہ جن سنگھ( بی جے ایس جو بعد میں بی جے پی میں تبدیل ہوگئی) طلبہ تنظیم( اے بی وی پی)ٹریڈ یونین آرم( بی ایم ایس) اور وشواہند وپریشد( وی ایچ پی)کے علاوہ دیگر کا تشکیل عمل میں ائی۔

مذکورہ تنظیمیں اب مختلف شعبہ حیات میں سنگھ کی نمائندہ بنی ہوئی ہیں۔اب آر ایس ایس اس طرح کی تین درجن سے زائد تنظیموں کی نگرانی کررہی ہے۔

گولوالکر کا یہ اعتراف کے کا وہ ہمیشہ اس بات کے مخالف رہے ہیں کہ ہندوستان میں مسلمانوں کے موقف کے متعلق دستور میں شمولیت سے دوری ہے۔یہ سب سالوں سے پارلیمنٹ میں چل رہی بحث سے ظاہر ہے ۔

تاملناڈو سے نمائندگی کرنے والے رکن راجیہ سبھا پی رام مورتی نے 1982میں میرٹھ کے اندر ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کی پیش نظر لکھی کتاب میں کہا ہے کہ’’صرف بنیاد پرستی ہی اسلامی پہچان نہیں ہے۔ ہندو پہچان میں بھی بنیاد پرستی ہے۔

جب گرو گولوالکر اپنی کتاب بنچ آف تھاؤٹس میں لکھتے ہیں اس ملک میں مسلمان دوسری دنیا سے ائے لوگ ہیں ‘ تو وہ بھی اس ملک کے نہیں ہیں‘‘