موہن بھاگوت نے پھر چھیڑا رام مندر کا مسئلہ 

لکھنؤ : آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے ایک مرتبہ پھر رام مند رکا راگ الاپنے لگے ہیں ۔اپنی تنظیم کے ہیڈ کوارٹر ناگپور میں اپنے سالانہ خطاب میں انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ رام مند ر کی تعمیر کیلئے قانون سازی کرے ۔ تاہم ان کے اس بیان پر کئی حلقے سے شدید رد عمل کا اظہار سامنے آرہا ہے ۔ بابری مسجد ۔رام مندر مقدمہ کے دو اہم فریقین نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ کا فیصلہ اب صرف عدالت عظمیٰ ہی کرسکتی ہے ۔اہم فریقین ہنومان گڑھی مندر کے مہنت دھرم داس او راقبال انصاری نے کہاکہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت رہتے ہوئے اس معاملہ پارلیمنٹ کوئی نیا قانون نہیں بنا سکتا ہے ۔

وہیں بابری مسجد ایکشن کمیٹی او رآل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کا بھی کم و بیش یہی کہنا ہے کہ چونکہ عدالت عظمی معاملہ کی سماعت کررہی ہے ۔ اس لئے اس دوران کوئی بھی قانون سازی غیر آئینی ہے ۔ موہن بھاگوت نے وجئے دشمی کے موقع پر اپنے سالانہ خطاب میں کہا تھا کہ رام مندر کی تعمیر مزید تاخیر نہیں ہونی چاہئے او رحکومت اسکے لئے قانون سازی کرے ۔ انہوں نے کہا کہ بھگوان رام ہندوستان کی علامت ہے ۔ ان کا مندر ہر حال میں بننا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندو طبقہ ایک لمبے عرصے سے رام مندر کا انتظار کررہے ہیں ۔لیکن بد قسمتی سے اس کی تعمیر میں رخنہ اندازی کی جارہی ہے لیکن اب مزید انتظار نہیں کیا جاسکتا ہے۔ بھگوت کے اس بیان پر مہنت دھرم نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ بیان غیر ضروری او رافواہ پھیلانے والا ہے ۔جس کا مقدمہ کی حقیقت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم فریق ہیں اور ہمیں عدالتی فیصلہ کے سوا کوئی ایسا حل قابل قبول نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملہ کا جلد حل چاہتے ہیں ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر چاہتے ہیں مگر زور زبر دستی او رحق تلفی سے نہیں ۔ مہنت نے مزید بتایا کہ سیاسی پارٹیوں نے اپنی سیاسی روٹیاں سینکنے او رکچھ تنظیموں نے رام مندر کے نام پر صرف پیسہ بٹورے ہیں انہیں بھگوان رام سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔ وہیں اقبال انصاری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کورٹ کے باہر اب مسئلہ حل نہیں کیا جاسکتا ہے۔ عدالت کے فیصلے ہمیں منظور ہیں او راسی فیصلہ کے ہم منتظر ہیں ۔ انصاری نے بھاگوت کے بیان پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھگوت کو بھی پتہ ہے کہ جب سپریم کورٹ میں کوئی مسئلہ زیر سماعت ہیں تو اس معاملہ میں پارلیمنٹ کچھ نہیں کرسکتا لیکن اس کے باوجود وہ مسلسل گمراہ کن بیانات دے رہے ہیں ۔