مولانا زبیرالحسن کاندھلوی کا سانحہ ارتحال

حیدرآباد 18 مارچ (راست) مولانا مفتی محمد عرفان قاسمی استاذ مدرسہ تجوید القرآن کے بموجب یہ خبر انتہائی رنج و افسوس کے ساتھ پڑھی جائے گی کہ دعوت و تبلیغ کے انتہائی اہم ترین ذمہ دار ممتاز اور بزرگ عالم دین حضرت مولانا زبیرالحسن کاندھلویؒ کا انتقال ہوگیا ہے۔ مولانا مرحوم تبلیغی جماعت کے تیسرے حضرت جی حضرت مولانا انعام الحسن کاندھلویؒ کے فرزند تھے۔ 30 مارچ 1950 ء کو آپ کی پیدائش ہوئی۔ متحدہ ہندوستان کی بزرگ شخصیت حضرت مولانا عبدالقادر رائپوری کے یہاں مولانا کاندھلوی کی ابتدائی تعلیم کا آغاز ہوا۔ 6 فبروری 1969 ء میں اعلیٰ دینی تعلیم کے لئے آپؒ نے ملک کی قدیم اور مایہ ناز دینی درسگاہ جامعہ مظاہرالعلوم سہارنپور میں داخلہ لیا اور 1990 ء میں دورۂ حدیث کی تکمیل کی۔ 15 جنوری 1969 ء میں مشہور زمانہ بزرگ، مایہ ناز محدث حضرت مولانا زکریا کاندھلوی المعروف شیخ الحدیث مصنف فضائل اعمال کی نواسیحکیم محمد الیاس کی دختر سے آپؒ کا نکاح ہوا۔ پھر 1978ء میں حضرت شیخ الحدیث مولانا زکریا کاندھلویؒ نے مقدس شہر مدینہ منورہ میں آپؒ کو خلافت سے نوازا۔مولانا زبیرالحسن کاندھلویؒ اپنے والد محترم حضرت جی انعام الحسن کاندھلوی کے زمانہ ہی سے دعوت و تبلیغ کے اہم ذمہ داریوں کو انجام دیتے تھے۔ پسماندگان میں 3 فرزندان اور 3 دختران شامل ہیں۔