مولانا بدرالدین اجمل کی پارٹی پر جنرل بپن راوت کا متنازع تبصرہ۔فوجی سربراہ کے ’ سیاسی بیان ‘ پر گھمسان

پارٹی کی مقبولیت کی وجہہ آسام میں بنگلہ دیشی دراندازی نہیں بلکہ عوام کی محبت اور اعتماد ہے۔ مولانااجمل
نئی دہلی۔ آرمی کے سربراہ بپن روات کے ذریعہ آّام میں مسلم قیادت پر مبنی آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیموکرٹیک فرنٹ( اے ائی یو ڈی ایف) کے عروج کے پس پردہ بنگلہ دیشی دراندازی کووجہ قراردیا۔انہوں نے شمال مشرقی خطہ میںآبادی میں اضافہ کا حوالہ دیتے ہوئے اے ائی یو ڈی ایف کے بڑھتے گراف پر سوال کھڑے کئے۔ سینئر فار جوائنٹ ویلفیر اسٹڈیز کے زیراہتمام منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے فوج کے سربراہ نے کہاکہ آسام میں پہلے پانچ اضلاع میں مسلمانوں کی تعداد زیادہ تھی جبکہ اب تقریبا اٹھ اضلاع میں مسلمانو ں اکثریت میں ہیں اس کی وجہہ بنگلہ دیش سے ہونی والے دراندازی ہے۔

انہوں نے مثال کے طور پر اے ائی یوڈی اف کی ترقی کا تذکرہ کرتے ہوئے اسی گھس پیٹ سے مسلمانو کی بڑھتی تعداد کو قراردیا او راسے بی جے پی سے بھی زیادہ تیزی سے ترقی او رمقبولیت حاصل کرنے والی پارٹی قراردیا۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ’ اس خطہ میں ایک پارٹی ہے اے ائی یوڈی ایف وہ بی جے پی سے بھی زیادہ او رجلدی تیزرفتاری سے پھلی پھولی ہے۔ ہم جب بات کرتے ہیں جن سنگھ کی توپتہ چلتا ہے کہ ان کی شروعات دو اراکین پارلیمنٹ سے ہوئی تھی او ر اب وہ یہا ں پہنچے ہیں( اکثریت کے ساتھ حکومت سازی)۔ فوج کے سربراہ کے ذریعہ اے ائی ڈی یو یف کے عروج کو آبادی میں ناجائز اضافہ سے جوڑنے کے بیان پر ہنگامہ مچ گیا۔ خود فوج کے ذرائع نے یہ کہہ کر صفائی دینی شروعی کردی ہے کہ فوج کے سربراہ کا بیان سیاسی یا مذہبی چشمہ سے نہیں دیکھا جاناچاہئے۔

اے ائی ڈی یو ایف کے قومی صدر ورکن پارلیمنٹ بدر الدین اجلم قاسمی نے آرمی چیف جنرل بپن راوت کے اس بیان کی سختی سے تردید کی ہے جس میں انہو ں نے مولانا کی پارٹی اے ائی یو ڈی ایف کی ترقی او رمقبولیت کو آسام میں بنگلہ دیشی دراندازی سے جوڑتے ہوئے اسے بی جے پی سے بھی زیادہ تیزی کے ساتھ ترقی کرنے والی پارٹی قراردیا ہے۔

مولانا نے کہاکہ ملک کے آرمی چیف جو ایک ذمہ دار عہدہ پر فائز ہے ان کا یہ بیان پورے طور پر سیاسی او رحیران کن ہے۔ انہو ں نے کہاکہ ہمار ی پارٹی یقیناًتیزی کے ساتھ مقبول ہوئی ہے مگر اس کی وجہہ آسام میں بنگلہ دیشی داراندازی نہیں بلکہ بڑی پارٹیوں کی کارکردگی سے مایو س ہوکر لوگ ہمیں متبادل کے طور پر دیکھ رہے ہیں او رملک کے مختلف صوبوں میں مختلف چھوٹی پارٹیوں کی یہی وجہہ ہے۔

مولانا نے کہاکہ آرمی چیف کو سیاسی معاملات اور سیاسی تبصرہ سے پرہیز کرنا چاہئے کیوں کہ یہ ان کاکام نہیں ہے مگر افسوس کہ جنرل راوت جی کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب کہ سپریم کورٹ کی نگرانی میں آسام میں قومی رجسٹر برائے شہریت کی تیاری کاکام تقریبا مکمل ہونے کو ہے او رفرقہ پرستو کے ذریعہ آسام میں بنگلہ دیشی کا پروپگنڈہ کی ہوا نکلنے والی ہے۔

اسی دوران حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے کہاکہ فوج کے سربراہ کے بیان کی تنقید کی ۔ انہوں نے کہاکہ ’ فوج کے سربراہ کو سیاسی مسائل میں مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں۔ کسی سیاسی پارٹی کے عروج پر تبصرہ کرنے کا ان کا کام نہیں۔ جمہوریت او رآئین کے تحت کسی بھی پارٹی کو عروج کا اختیار حاصل ہے او رآرمی ایک منتخب شہری قیادت کے ماتحت کام کرنے کے لئے پابند ہے۔