مولانا ابولکلام آزاد کی یاد میں اردو اکیڈمی جدہ کا چودھواں جلسۂ یوم قومی تعلیم

طلبہ کی تقریری صلاحیتیں اور شہ نشین سے بلا خوف مخاطبت کا انداز دلکش اور متاثر کن بھی رہا ۔ مولانا آزاد ، مجاہدین آزادی اور اردو زبان کے بارے میں کوئز کے ذریعہ معلومات کا بیش بہا خزانہ فراہم کرکے اردو اکیڈمی جدہ کے ذمہ داران نہایت اہم خدمت انجام دے رہے ہے۔ ان خیالات کا اظہارقونصل جنرل ہند عزت مآب بی ایس مبارک نے اردو اکیڈمی جدہ کی جانب سے مولانا ابوالکلام آزاد کی یاد میں منائے جانے والے چودھویں یوم قومی تعلیم پروگرام میں کیا جواس سال حسب سابق نہایت تزک و احتشام کے ساتھ انڈین قونصلیٹ جدہ میں منعقد ہوا۔ مولانا آزاد کے بارے میں کچھ کہنے سے پہلے قونصل جنرل ہند نے اپنے احساسات کو پیش کرتے ہوئے حاضرین سے کہا کہ طلبہ کی جوشیلی، جذباتی اور پروفیشنل انداز میں پیش کی گئی تقاریر اور اور مختلف عنوانات کی بابت جب صدر اردو اکیڈمی جمال قادری سے دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ زبان اردو، مجاہدین آزادی اور مولانا آزادپر تقاریرکے مختلف عنوانات اردو اکیڈمی کی جانب سے دو ہفتے قبل تمام مدارس کو فراہم کئے گئے تھے اور انہیں عنوانات پر طلبہ نے اپنی تقریریں پیش کیں۔مجاہدین آزادی اور مولانا آزادکو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجاہدین آزادی اور بطور خاص مولانا کے افکار و تعلیمات کو نئی نسل تک پہنچانا وقت کی اہم ضرورت ہے جس سے یقینا آنے والی نسلوں میں باہمی ہم آہنگی اور اتحاد و اتفاق کی فضا ہموار ہو گی۔

پروگرام کا آغازشاطی النور انٹرنیشنل اسکول کے طالب علم قاری عبدالرحمن محمد امین کی تلاوتِ کلام پاک سے ہوا پھر ایک کمسن اور ہونہار طالبعلم ابراہیم ریاض احمد نے مولانا ابوالکلام آزاد کی ایک نعت شریف اپنی پر سوز آواز میں پیش کر کے دادِ تحسین حاصل کی۔ اردو اکیڈمی کے ایک ذمہ دار رکن محمد فہیم نے بہت خوبصور ت انداز میں نظامت کرتے ہوئے بتایا کہ آنے والی نسل کو اردو سے روشناس کرانے اور انہیں اردو زبان کے فروغ میں اپنا حصہ ادا کرنے کے لئے اردو اکیڈمی کے ذمہ داران نے طئے کیا کہ اس سال ایک ابھرتی ہوئی انڈین اسکول کی چھٹی جماعت کی طالبہ طاہرہ فہیم کو نظامت کی ذمہ داری دیجائے چنانچہ اس کمسن طالبہ نے نہایت خوبصورتی سے اپنے فرائض انجام دے کر سامعین سے داد تحسین حاصل کی ۔ زہرہ فہیم نے اردو زبان کے بارے میں ’’ ماں کی فریاد ‘‘ متاثر کن انداز میںسناکر خوب داد تحسین حاصل کی۔ جبکہ ایک اور طالب علم صباحت علی صدیقی نے اپنے دادا حضرت ریاست علی صدیقی مرحوم کے کلام کو پیش کیا جس میں مولانا ابوالکلام آزاد کی خدمات کو بھر پور خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔خالد حسین مدنی نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور تمام اسپانسرز کا شکریہ ادا کیا۔
جمال قادری نے انڈین قونصلیٹ سے ممنونیت کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ سال 2001 ء سے تمام قونصل جنرل صاحبان نے اردو اکیڈمی سے مکمل تعاون کرتے ہوئے قونصلیٹ کے وسیع وعریض میدان میں ہر سال جگہ بھی فراہم کرتے ہیں اور اپنے اسٹاف کے ذریعہ پروگرام کے انعقاد میں سہولتیں بہم پہنچاتے ہیں۔ انہوں نے بطور خاص قونصل جنرل ہند، بی ایس مبارک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کو اس شعر کے ذریعہ دعا دی کہ :
آپ تا عمر مہکتے رہیں پھولوں کی طرح
زندگی گذرے یہاں تازہ گلابوں کی طرح

جمال قادری نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے اور اردو اکیڈمی جدہ کی مختصرکارکردگی پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ہماری ہمیشہ یہ کوشش رہتی ہے کہ اپنے اہداف کا انتخاب سوچ سمجھ کر کریں اور ان پر عمل آواری کے لئے مداومت برقرار رکھیں۔ چنانچہ ہمارے خیر خواہ جانتے ہیں کہ 1998 سے برابر یونیفارمس تقسیم کر رہے ہیںاور جب ہماری مسلسل نمائندگی پر سابقہ حکومت نے سرکاری مدارس میں مفت یونیفارمس کی تقسیم شروع کی تو ہم نے اسکول بیاگس کی تقسیم شروع کی جو آج تک جاری ہے ۔ 2001 سے ہر سال پابندی سے یوم قومی تعلیم کا انعقاد عمل میں آرہاہے اور ہر سال پابندی سے ایک دیدہ زیب اور معلوماتی آزاد سونیر کی اشاعت عمل میں آتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یوم قومی تعلیم منانے کا مطالبہ بھی اردو اکیڈمی جدہ کی جانب سے 2001 کیا جاتا رہا اور 2006 میں مرکزی وزیر تعلیم ارجن سنگھ کو جدہ مدعو کرکے ایک عظیم الشان جلسے میں جب انہیں قرار داد پیش کی گئی تو اس کے جواب میں انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ حکومت ہند سے ضرور احکام جاری کروائیں گے ، چنانچہ یہ صاحب کردار سیاسی قائد نے اپنے وعدے کو وفا کیا۔
2004 سے ہر سال ایس ایس سی کے دس ریاستی ٹاپر طلبہ ، تین بہترین صدور مدرسین اور تین بہترین مضامین کے اساتذہ کو گولڈ میڈل اور توصیفی تمغے پیش کرتے ہیں۔ 2007 سے جن اردو مدارس میںپینے کے پانی کے لئے ٹینکس وغیر ہ نہیں تھے وہاں اسٹیل کے ٹینکس فراہم کرنا شروع کیا گیا، جو ابھی تک جاری ہے ۔ جمال قادری نے کہا کہ اردو اکیڈمی جدہ نے وزیر اعلی چندر شیکھر راؤ کو گزشتہ ماہ ایک یادداشت پیش کی ہے جس میں ان سے تمام سرکاری مدارس میں مفت اسکول بیاگس کی تقسیم کا مطالبہ کیا گیاہے ۔ حال ہی میں فریضۂ حج کے لئے آئے ہوئے نائب وزیر اعلی نے اردو اکیڈمی جدہ کی ویب سائٹ کا افتتاح کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ تلنگانہ کے تمام انگریزی میڈیم مدارس میں اردو ایک لازمی مضمون کے طور پر شامل کر نے کا منصوبہ زیر غور ہے ۔جمال قادری نے چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ سے امید ظاہر کی کہ تلنگانہ کی سیکولر مزاج حکومت جلد از جلدیہ احکام جاری کرے گی تاکہ آنے والے تعلیمی سال سے اس پر عمل آوری شروع ہو ۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ اردو کے فروغ کے لئے ہم نت نئے انداز سے اپنی تنظیم کو سنوارنے کی سعی و جہد میں برسر پیکار ہیں جو بہر حال ایک کوشش ہے ، ایک سفر ہے منزل نہیں! انہوں نے حاضرین سے کہا کہ اس کی حقیقی طاقت اردو زبان سے محبت کرنے والے ہیں جن کے مسلسل تعاون سے ہم اپنے متعینہ اہداف کو اپنے معلنہ وقت پر انجام دے پارہے ہیں۔ قونصل جنرل ہند نے پرنسپل صاحبان کو ان کے حسن تعاون پر اکیڈمی کی جانب سے خوب صورت تمغۂ تشکر پیش کیا ۔ اس کے علاوہ اعجاز خان، سید خواجہ وقارالدین اور قدرت نواز بیگ کی ناقابل فراموش اردو خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں بھی تمغے پیش کئے گئے ۔ علاوہ ازیں محمد معزالدین اور شجاع الدین کو اردو اکیڈمی جدہ کی مسلسل کئی برسوں سے بے لوث خدمات کے لئے بھی تمغے پیش کئے گئے ۔

جدہ کے 16 مشہور و معروف انٹرنیشنل انڈین اسکولوں کے طلباء و طالبات نے تقریری مقابلوں میں نہایت جوش و خروش سے حصہ لیا ۔ ان مقابلوں کو شفاف اور غیر متنازع بنانے کے لئے تعلیمی ماہرین کومدعو کیا گیا تھا ۔ منطقہ غربیہ کے ٹوسٹ ماسٹر کلب کے گورنر جناب محمد عبدالسمیع نے چیف جج کے فرائض انجام دئے۔ اردو اور انگریزی تقریروں کے لئے پانچ ، پانچ ججوں کا پیانل بنایا گیا تھا ۔اردو تقاریرکے لئے ڈاکٹر سید علی محمود ( جامعہ ملک عبدالعزیز)، جناب سراج وہاب (مشہوراردو شاعر عبدالوہاب جذب کے فرزنداور عرب نیوز کے سینئر ایڈیٹر) او ر سوشیو ریفارمس کے صدر ڈاکٹر علیم خان فلکی ٗ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے عقیل جمیل اور محترمہ سامیہ عقیل (لکچرر) پر مشتمل تھا۔انگریزی جج میں سریندر پال سنگھ (انڈین یوتھ ویلفیر کے صدر) ، ڈکٹر حسیب اللہ (امریکہ و برطانیہ کی یونیورسٹیوں کے وزیٹنگ پروفیسر )، کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی کے انگلش لکچررس ، ٹی ایم لکشمن، شانتی لکشمن اور سارہ اللقمان پر مشتمل تھا۔

طالبات کے اردو تقریری مقابلوں میں پہلے درجے پر انٹرنیشنل انڈین اسکول کی طالبہ دعا حبیب ماجد کو انعام اول کے تمغے کے ساتھ اردو اکیڈمی جدہ کی جانب سے معلنہ پانچ سو ریال کا نقد انعام بھی پیش کیا گیا۔ دوسرے نمبر پربھی انڈین اسکول کی طالبہ جمیلہ مشتاق رہیں جنہیں شیلڈ کے علاوہ تین سو ریال نقد دئے گئے اور تیسرے درجے پرڈی پی ایس کی طالبہ سامیہ اکرم کو کامیاب قرار دیا گیا اور انہیں شیلڈ کے علاوہ دو سو ریال نقد دئے گئے۔ ایک اور انعام چوتھے نمبر پر النور انٹرنیشنل اسکول کی ماریہ عماد کو دیا گیا۔ طالبات کے انگریزی تقریری مقابلوں میں پہلے درجے پر انٹرنیشنل انڈین اسکول کی طالبہ سیدہ حفصہ حنا کو انعام اول کے تمغے کے ساتھ اردو اکیڈمی جدہ کی جانب سے معلنہ پانچ سو ریال کا نقد انعام بھی پیش کیا گیا۔ دوسرے نمبر پر ڈی پی ایس کی طالبہ سامیہ مہین رہیں جنہیں شیلڈ کے علاوہ تین سو ریال نقد دئے گئے اور تیسرے درجے پرالورود کی طالبہ سانڈرا سنجیو کو کامیاب قرار دیا گیا اور انہیں شیلڈ کے علاوہ دو سو ریال نقد دئے گئے۔ ایک اور انعام چوتھے نمبر پر الموارد انٹرنیشنل اسکول کی شاہینہ بانوکو دیا گیا۔

لڑکوں کے اردو تقریری مقابلوں میں پہلے درجے پر الورود اسکول کے طالب علم عبدالرحمن عبداللہ اور دوسرے درجے پر دہلی پبلک اسکول کے ندیم فیاض اور انڈین اسکول کے ایک طالب علم فہد ایوب کو تیسرے درجے پر کامیاب قرار دیا گیا۔ ایک اورخصوصی انعام یحیی سید وقارالدین کو بھی دیا گیا۔

ان میں اولین تینوں کو شیلڈس اور پانچ سو، تین سو اور دو سو ریال نقد بالترتیب دئے گئے ۔ لڑکوں کے انگریزی تقریری مقابلوں میں پہلے درجے پر الورود اسکول کے طالب علم آدتیہ اندورا اور دوسرے درجے پر انڈین اسکول کے فاضل بشیر اورڈی پی ایس اسکول کے عفان نواز کو تیسرے درجے پر کامیاب قرار دیا گیا۔ ایک اور انعام عبدالرحمن محمد امین کو بھی دیا گیا۔ ان میں اول الذکر تینوں طلبہ کو شیلڈس اور پانچ سو، تین سو اور دو سو ریال نقد بالترتیب دئے گئے ۔ اس کے بعد کا کوئز مقابلہ بھی بہت دلچسپ تھا جسے دیکھنے کے لئے سامعین اور طلبہ بے چین تھے۔ اس مقابلے کو کمپوٹر پرسافٹ ویر انجینیر محمد عبدالستار خان نے ’’کون بنے گا کروڑ پتی‘‘ کے انداز میںنہایت دلکش انداز میں بنایا تھا جس کو حاضرین نے بہت پسند کیا ۔سید سیف الدین قادری نے اس پروگرام کو چلانے کے فرائض بحسن و خوبی انجام دئے۔جمال قادری نے کوئز ماسٹر کے فرائض انجام دئے۔ وقت کی تنگی کی وجہ صرف تین تین رائونڈس رکھے گئے تھے اور تینوں رائونڈس میں طلبہ نے جس روانی سے سوالوں کے جواب دئے اس سے ایسا لگتا تھا کہ یہ طلبہ مولانا آزاد، مجاہدین آزادی اور اردو زبان کے بارے میں فراہم شدہ مواد پورے کا پورا ازبر کئے ہوئے ہیں۔ طالبات میں شاطی النور سکول کی طالبات سامیہ شہباز اور یسریٰ رؤف نے میدان مارلیا اور درجہ اول کا انعام اور پانچ سو ریال نقد حاصل کئے ۔ طالبات میں دوسرے نمبر پرنوفل اسکول کی جویریہ سید منہاج اور مصباح نسیم احمد رہیں جبکہ تیسرے نمبر پر انڈین اسکول کی سیدہ محمود ندا اورخدیجہ نسرین رہیں۔ ان کو بھی شیلڈس کے علاوہ بالترتیب تین سو اور دو سو ریال نقد دئے گئے۔ لڑکوں کے کوئز میںشاطی النور اسکول کے محمد اعظم علی اور فہمان محمد معز کو اول اورانڈین اسکول کے حسین سعود اور طلحہ شمشاد علی کو دوم اورالورود اسکول کے تمیم بایزید اور عبدالرحمن عبداللہ کو سوم درجے میں کامیابی ملی۔ ان کو بھی شیلڈس کے علاوہ پانچ سو، تین سو اور دو سور یال نقد انعامات سے نوازا گیا۔تقریری مقابلوں کے ذمہ دار اسلم افغانی تھے جنہوں نے تقسیم انعامات کی ذمہ داری بھی ادا کی۔ جبکہ کوئز مقابلوں اور ان میں انعامات کی تقسیم محمد عباس خان نے بحسن و خوبی ادا کی جن کے معاونین میں سمیع فاروقی، لیاقت علی خان ، ریاض احمد، منور خان، محمد مجاہد اور سید محمد احمد حسین دانش تھے ۔ نقد انعام دکن کی ابھرتی ہوئی معروف تنظیم ٹوئن سیٹیز کے بانی و صدر جناب سید خواجہ وقارالدین نے پیش کئے ۔ اردو اکیڈمی جدہ کے لئے گزشتہ کئی ماہ سے مسلسل شبانہ روز محنت کرنے والوں میں اسلم افغانی، محمد عباس خان ، سمیع فاروقی ٗ ناصر خورشید، محمد عبدالسمیع ، سید شمس الدین قادری اور سید سیف الدین قادری شامل تھے ۔ سلیم فاروقی کے شکریہ زعفران ریسٹورنٹ کے پُر تکلف عشائیہ کے ساتھ یہ دلچسپ پروگرام اختتام کو پہنچا