مولانا آزاد اردو یونیورسٹی کے تقررات میں قواعد کی خلاف ورزیاں

یو جی سی کے شرائط نظر انداز ، نئے چانسلر سے اردو والوں کو امیدیں ، ریٹائرڈ آئی اے ایس عہدیدار کا یو جی سی کو مکتوب
حیدرآباد ۔ 30 ۔ مئی (سیاست نیوز) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں تقررات کے سلسلہ میں قواعد کی خلاف ورزی کا معاملہ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن تک پہنچ چکا ہے۔ سینئر آئی اے ایس عہدیدار اور سابق اسپیشل چیف سکریٹری حکومت تلنگانہ محمد شفیق الزماں نے سکریٹری یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کو تفصیلی مکتوب روانہ کرتے ہوئے اردو یونیورسٹی میں بے قاعدگیوں کی کئی مثالیں پیش کی ہیں۔ یونیورسٹی کے سابق چانسلر ظفر سریش والا نے یونیورسٹی کے معاملات پر ایک سے زائد مرتبہ عدم اطمینان کا اظہار کیا جس کے بعد وائس چانسلر نے انہیں نظر انداز کرنا شروع کردیا تھا ۔ ظفر سریش والا کی جانب سے منعقد کئے گئے پروگراموں میں وائس چانسلر نے شرکت نہیں کی۔ کشیدہ ماحول کے درمیان چانسلر کی میعاد ختم ہوگئی اور حکومت نے فیروز بخت کو یونیورسٹی کا نیا چانسلر مقرر کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ فیروز بخت کا تعلق چونکہ دہلی سے ہے، لہذا وائس چانسلر انہیں بآسانی اپنے قابو میں کرلیں گے۔ جائزہ حاصل کرنے کے بعد فیروز بخت نے یونیورسٹی کا دورہ کیا لیکن یونیورسٹی کے موجودہ حالات پر کسی بھی تبصرہ سے گریز کیا ۔ نئے چانسلر سے طلبہ اور اردو داں طبقہ میں امید پیدا ہوئی ہے کہ وہ یونیورسٹی کے تمام امور میں شفافیت کو یقینی بنائیں گے۔ تقررات میں بے قاعدگیاں اور مخصوص گروہ کے غلبہ کو ختم کرتے ہوئے یونیورسٹی کے قیام کے مقصد کی تکمیل پر توجہ دی جائے گی ۔ یونیورسٹی کی سرگرمیوں میں وسعت کے بجائے اسے دن بدن محدود کردیا گیا ہے۔ یونیورسٹی پر غلبہ حاصل کرنے کیلئے ایک مخصوص گروہ اپنی پسند کے افراد کا تقرر کر رہا ہے۔ محمد شفیق الزماں آئی اے ایس ریٹائرڈ نے سکریٹری یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کو روانہ کردہ مکتوب میں کہا کہ تقررات کے سلسلہ میں اہلیت کو بے خاطر کرتے ہوئے اپنی مرضی کے افراد کا تقرر کیا گیا ۔ بعض تقررات اعلامیہ کی اجرائی کے بغیر انجام دیئے گئے ۔ یونیورسٹی نے 3 اگست 2008 ء کو پالی ٹیکنک کے تین پرنسپلس کے تقررات کا اعلامیہ جاری کیا تھا جس میں یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے شرائط کا ذکر کیا گیا ۔ یونیورسٹی نے مین کیمپس ، دربھنگہ اور بنگلور کیلئے پرنسپلس کا تقرر کیا لیکن ان میں سے کوئی امیدوار بھی درکار اہلیت نہیں رکھتا۔ یونیورسٹی نے اعتراف کیا کہ اہلیت میں رعایت دیتے ہوئے یہ تقررات کئے گئے ہیں لیکن یونیورسٹی کو اہل امیدوار دستیاب نہ ہونے کی صورت میں اہلیت میں رعایت کا اختیار حاصل ہے لیکن یہاں اہل امیدوار موجود تھے اس کے باوجود اپنی پسند کے افراد کا تقرر کیا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی نے اہلیت کے بغیر ایک اسسٹنٹ پروفیسر کا تقرر کیا ہے جسے حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی نے اہلیت نہ ہونے کی بنیاد پر مسترد کردیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ مختلف ڈپارٹمنٹ میں باقاعدہ تقررات اور کنسلٹنٹ کے تقررات میں بھی قواعد کی خلاف ورزی کی گئی ۔ پالی ٹیکنک کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر کو بی سی سرٹیفکٹ نہ ہونے کے باوجود بی سی زمرہ میں تقرر کیا گیا۔ یونیورسٹی نے ایک ایڈیشنل ڈائرکٹر کا تقرر کسی اعلامیہ کے بغیر عمل میں لایا ہے۔ شفیق الزماں نے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن سے درخواست کی ہے کہ وہ ان تمام معاملات کی جانچ کریں۔