بغداد۔ 9 جون (سیاست ڈاٹ کام)حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے اپنے زیرِ قبضہ عراقی شہر موصل میں نظامِ زندگی کے تقریباً ہر شعبے پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔دولتِ اسلامیہ کے جنگجوؤں نے ایک برس قبل موصل پر قبضہ کیا تھا۔موصل سے ملنے والی ویڈیو فوٹیج سے صاف ظاہر ہے کہ دولتِ اسلامیہ نے اس شہر کے رہائشیوں کو اپنے اصولوں کے مطابق روزمرہ زندگی گزارنے پر مجبور کر دیا ہے۔گذشتہ برس کے دوران کئی ماہ کے دوران خفیہ طور پر بنائی گئی ان ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شدت پسندوں نے شہر میں مساجد تباہ کر دی ہیں، سکولوں کی عمارتیں خالی ہیں اور خواتین کو پردہ کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔موصل کے رہائشوں کا کہنا ہے کہ وہ مسلسل سزا کے خوف میں جی رہے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ دولتِ اسلامیہ کے جنگجو حکومتی افواج کے متوقع حملے کا مقابلہ کرنے کی تیاریوں میں بھی مصروف ہیں۔خیال رہے کہ موصل پر قبضے کے بعد ہی دولتِ اسلامیہ کی شمالی عراق میں اس پیش قدمی کا آغاز ہوا تھا جس کے نتیجے میں اس نے نہ صرف بہت بڑے علاقے پر قبضہ کیا بلکہ وہاں سے لاکھوں افراد کو نقل مکانی بھی کرنا پڑی۔ڈرانا دھمکانا، سزا اور تشددموصل کے رہائشی ان ویڈیوز میں ایسے افراد کو ملنے والی ظالمانہ سزاؤں کے بارے میں بھی بتاتے ہیں جو ’جہادیوں‘ کے بتائے گئے ’اسلامی‘ قوانین پر عمل نہیں کرتے۔دولتِ اسلامیہ نے موصل پر قبضے کے چند ہی ہفتے بعد اپنی پوری ’خلافت‘ میں ان قوانین کا نفاذ کر دیا تھا۔موصل کے ایک رہائشی زید کا کہنا ہے کہ جب سے دولتِ اسلامیہ نے شہر پر قبضہ کیا ہے وہ یہاں ’خلافت کے قوانین‘ نافذ کر رہی ہے۔ ان میں کم از کم سزا کوڑے مارنا ہے جو آپ کو سگریٹ پینے پر بھی مل سکتی ہے۔ان کے مطابق چوری کرنے پر ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے جبکہ زنا کی سزا مرد کے لیے کسی اونچی عمارت سے نیچے پھینک دیا جانا اور خاتون کے لیے سنگساری ہے۔زید کا کہنا ہے کہ ’یہ سزائیں کھلے عام دی جاتی ہیں اور عوام کو انھیں دیکھنے پر مجبور کیا جاتا ہے تاکہ ان کے دلوں میں خوف پیدا ہو۔