بی جے پی کو منتشر اپوزیشن کے سبب بڑا فائدہ، راست مقابلے میں نقصان ، امریکی ماہرین کا تاثر
واشنگٹن ۔ 14 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی اترپردیش اور اترکھنڈ کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی زبردست کامیابی کے بعد 2019ء کے عام انتخابات کیلئے واضح پسند کے طور پر ابھرے ہیں، سرکردہ امریکی ماہرین برائے ہند نے یہ بات کہی ہے۔ ایک ماہر نے نشاندہی کی کہ 5 ریاستوں کے حالیہ اختتام پذیر اسمبلی چناؤ کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ 2014ء کے لوک سبھا الیکشن کے نتائج اتفاقی نہیں تھے۔ ایک اور ماہر نے بتایا کہ مودی 2019ء کے بعد بھی ہندوستان کی قیادت کرتے رہیں گے۔ جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس اور بین الاقوامی امور کے اسسٹنٹ پروفیسر ایڈم زیگفیلڈ نے کہا کہ اسمبلی انتخابات بہت زیادہ تبدیلی کا اشارہ نہیں دیتے ہیں، اترپردیش کے انتخابی نتائج سے ظاہر ہوا کہ 2014ء کے عام انتخابات کے نتائج اتفاقی نہیں تھے۔ یہی معاملہ پنجاب کے ساتھ بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کیلئے بڑی کامیابی ہوئی ہے۔ اس کے امیدوار گذشتہ دو ونرس بی ایس پی اور سماج وادی پارٹی کے مقابل زیادہ بڑے فرق کے ساتھ جیتے ہیں۔ مودی اس الیکشن کے ذریعہ 2019ء کے انتخابات کیلئے واضح اور پسندیدہ لیڈر کے طور پر مضبوط موقف اختیار کرچکے ہیں۔ امریکن انٹرپرائز انسٹیٹیوٹ سے وابستہ ریزیڈنٹ فیلو سدانند دھومے نے کہا کہ مودی 2019ء کیلئے دوڑ میں سب سے آگے ہیں۔ تاہم جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں والش اسکول آف فارن سرویس کے پروفیسر عرفان نورالدین نے پیش قیاسی کی کہ 2019ء میں بی جے پی کو سادہ اکثریت حاصل ہونے کا امکان نہیں ہے
اور مودی کو مخلوط حکومت کی سربراہی کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ریاست در ریاست مخصوص حکمت عملی کے ساتھ انتخابی مہم چلا رہی ہے جبکہ اپوزیشن ناکام ہے۔ یہ پارٹی ایسی ریاست میں اچھا مظاہرہ نہیں کرتی جہاں اسے راست مقابلہ درپیش ہوں۔ بی جے پی قابل شکست ہے بشرطیکہ اپوزیشن متحد ہوکر سامنے آئے۔ نیز پارٹی کو اس جگہ فائدہ حاصل ہوتا ہے جہاں منتشر اپوزیشن ہو اور 2019ء میں مخالف حکومت عنصر کام کرے گا۔ حالیہ الیکشن میں بی جے پی نے ذات پات کا کارڈ کھیلا جبکہ ظاہر طور پر اس سے خود کو الگ تھلگ بتایا ، دھومے نے یہ بات کہی ۔ وہ انتخابات کے دوران اترپردیش میں تھے۔ انہوں نے ریاست کے عوام سے اپنی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نوٹ بندی کا نہایت چرچہ ہورہا ہے۔ ہندوستانی عوام جنہیں اس پالیسی کے سبب پریشان ہونا پڑا ہے، وہ کافی نالاں ہے۔ تاہم دھومے نے یہ نشاندہی بھی کی کہ مودی اترپردیش میں اس تاریخی کامیابی کے بعد شاید اس قسم کے معاشی اصلاحات نہیں کریں گے جو خانگی شعبہ پسند کرتا ہے۔