مودی کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ، پانچ ریاستوں کے انتخابات پر منحصر

رام کے نام پر ہندو ووٹوں کی صف بندی کیلئے بی جے پی کی کوشش ، مولانا آزاد یوم پیدائش تقریب سے اتم کمار ریڈی اور کنہیا کمار کا خطاب

حیدرآباد۔11نومبر(سیاست نیوز)جواہر لا ل نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین کے سابق صدر و بائیں بازو نظریات کے علمبردار کنہیا کمارنے کہاکہ تلنگانہ کے بشمول پانچ ریاستوں کے انتخابات مجوزہ اسمبلی انتخابات آنے والے جنرل الیکشن کے لئے اس بات کاتعین کریں گے کہ نریندر مودی کو 2019میں ملک کی عوام دوبارہ اقتدار پر دیکھنا چاہتی ہے یا نہیں اور یہ ان سیاسی جماعتوں کے لئے بھی ایک پیغام ہوگا جو مودی کی راست یا بالواسطہ حمایت کررہے ہیں اورنریندر مودی کو دوبارہ اقتدار دے کر ملک کے دستور اور سکیولر اقدار کو پامال کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ چاہئے وہ ٹی آر ایس کی شکل میںہوں یاپھر کسی اور سیاسی جماعت کی شکل میں انہیں بھی مجوزہ اسمبلی انتخابات کے ذریعہ سبق سیکھانے کا ایک بہترین موقع عوام کو ملا ہے ۔اس ملک کی پہچان کسی شہر یا ریلوے اسٹیشن کے نام کو تبدیل کرنے سے نہیںہوئی بلکہ ہندوستان کی عظیم او ر قدیم گنگا جمنی تہذیب کی وجہہ سے یہ ملک ساری دنیامیں پہچانا جاتا ہے۔مگر پچھلے کچھ سالوں سے ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو ہی ختم کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں۔ جو انتخابی وعدے کئے تھے ان کو پورا کرنے میںناکام ہونے کے بعد اپنی خامیو ں کو چھپانے کے لئے فرقہ پرستی کا زہر گھولنے کاکام کیاجارہا ہے اور عین انتخابات سے قبل ناتھو رام گوڈسے کے ماننے والے رام کے نام پر دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ کیونکہ انہیںیقین ہے کہ ناتھو رام گوڈ سے کے نام پر انہیںدوبارہ اقتدار حاصل نہیںہوگا لہذا ملک کی اکثریت یعنی ہندئو سماج کو ورغلانے او رانہیںبے وقوف بنانے کے لئے دوبارہ مندر مسجد اور رام کے نام پر ووٹ حاصل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیںجو یقینا ناکام ہونگے ۔وہ آج یہاں حیدرآباد میں تلنگانہ کانگریس اقلیتی سل کے زیراہتمام امام

الہند بھارت رتن مولانا ابوالکام آزاد کی 130ویں یوم پیدائش کے موقع پر منعقدہ’ یوم تعلیم‘سے خطاب کررہے تھے ۔ تلنگانہ کانگریس چیف کیپٹن اتم کمار ریڈی‘ کل ہند کانگریس کمیٹی اقلیتی سل کے صدر جناب ندیم جاوید‘ سابق مرکزی وزیر راجیو شکلا‘ رکن پارلیمنٹ راجیہ سبھا ڈاکٹر نصیر‘ تلنگانہ کانگریس اقلیتی سل کے صدر عبداللہ سہیل‘ سلیم احمد انچارج سکریٹری کل ہند کانگریس کمیٹی کے علاوہ ریاستی اقلیتی قائدین نے بھی اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا ابوکلام آزادکے خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اپنے سلسلے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے کنہیا کمار نے کہاکہ سسٹم کو تبدیل کرنے کی کوشش میںوہ لوگ ملک کی تاریخ سے کھلواڑ کررہے ہیںجو ہندوستان کی تاریخ سے ہی واقف نہیںہیں۔ انہو ںنے کہاکہ یہ ملک پھولوں کا گلدستہ اس نعرے کی وجہہ سے بنا ہے جس میںکہاگیا ہے کہ ’ بھارت تیرے چار سپاہی ‘ ہندو مسلم سیکھ عیسائی‘ مگر سماج کے ایک حصہ کو نظر انداز کرکے ملک کو ترقی دلانے کے دعوے کئے جارہے ہیںجو قابل قبول نہیں ہے۔ کنہیا کمار نے کہاکہ یہ ملک مہاتما گاندھی‘ پنڈت نہرو‘ سردار پٹیل ‘ بابا صاحب بھیم رائو امبیڈ کر اور مولانا ابوکلام آزاد ہے ۔ کنہیا نے مدرسوں کو ماڈرن کرنے کے نام پر وہاں پڑھنے والوں کو نشانہ بنایاجارہا ہے ۔ جس کا مقصد صرف ہندو ئوں کے جذباتی بناکر ووٹ حاصل کرنا ہے ۔تلنگانہ کانگریس چیف اتم کمار ریڈی نے مولانا آزاد کو ہندوستان کا عظیم سکیولر لیڈر قراردیتے ہوئے کہاکہ پہلے کے پہلے وزیرتعلیم ہونے کی حیثیت سے جو کارنامہ مولانا آزاد نے انجام دئے ہیں ان کوکبھی فراموش نہیںکیاجاسکتا۔ کیپٹن اتم کمار ریڈی نے حقائق بیان کرتے ہوئے کہاکہ داری میںاخلاق کا بے رحمی سے قتل کردیاگیاایوان پارلیمنٹ میںایک لفظ بھی ٹی آر ایس کے قائدین نے نہیںکہا۔ گائے کے نام پر اقلیتوں کو بے تحاشہ پیٹا گیا اور ٹی آر ایس کے قائدین ایوانوں میںخاموش رہے ۔ انہوں نے کہاکہ آلیر انکاونٹر کی تحقیقات کے مطالبے کو نظر انداز کردیاگیا‘ مکہ مسجد بم دھماکہ کیس میں این ائی اے کورٹ کے فیصلے کو اوپری عدالت میںچیالنج کرنے سے گریز کیاگیا۔ انہو ںنے کہاکہ کانگریس نے ایوان اسمبلی میںبھی آلیر انکاونٹر کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیاتھا جس پر چیف منسٹر نے خاموشی اختیار کی ۔ اس کے علاوہ مسلم پرسنل لاء میںمداخلت او رتین طلاق کے مسلئے پر ایوان اسمبلی او رپارلیمنٹ میں بھی خاموشی اختیار کئی گئی۔نوٹ بندی او رجی ایس ٹی جیسے فیصلوں کا حمایت کی گئی ۔ اتم کمار ریڈی نے کہاکہ اقتدار حاصل ہونے کے اندرون چار ماہ بارہ فیصد تحفظات کا شمش آباد کے جلسے میںاعلان کیاگیا مگراقتدار حاصل ہونے کے بعد پہلے اسمبلی اجلاس میں چھ ماہ کے اندر تحفظات کی فراہمی کا مسلمانو ںسے دوبارہ وعدہ کیاگیا۔ پھر نئی ریاست تلنگانہ میںحکومت کی جانب سے منعقد ہونے والی پہلی دعوت افطار ( ہاٹی ٹیکس مادھا پور) میں اگلی دعوت افطار تک مسلمانوں کو بارہ فیصد تحفظات فراہم کرنے کا عوام سے وعدہ کیاگیا پھر اس کے بعد آج تک ناتو بارہ فیصد تحفظات کی بات کی گئی او رنہ ہی اس کو روبعمل لانے کی کوششیں کی گئیں۔ انہو ںنے کہاکہ ایک مرتبہ ایوان اسمبلی میں کے سی آر نے کہاتھا کہ بارہ فیصد تحفظات کے لئے وہ مرکز کی اینٹ سے اینٹ بجادیں گے ‘ جنتر منتر پر دھرنا دیں گے ‘ اور نریندر مودی کا گھیرائو کریں گے مگر ایسا کچھ بھی نہیںہوا ۔ انہوں نے مزیدکہاکہ اب نہ تو مسلم تحفظات کا اعلان کیاجارہا ہے او رنہ ہی ٹی آر ایس پارٹی نے مسلمانوں کو بارہ فیصد تحفظات فراہم کرنے کا اپنے منشور میںکوئی ذکر کیاہے۔ انہو ں نے کہاکہ تلنگانہ میںمسلمانوں سے ناانصافی کے باوجود مجلس ٹی آ رایس کا ساتھ دے رہی ہے اس کا مطلب وہ بھی مسلمانوں کی بدحالی اور ان کے ساتھ ہونے والی ناانصافی میںٹی آ ر ایس کے برابر ذمہ دار ہے۔انہوں نے کہاکہ ٹی آر ایس اور مجلس کو ووٹ دینا بی جے پی کو ووٹ دینا اور فرقہ پرست طاقتوں کو مستحکم کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ چار سال میں ریاست کے مجموعی بجٹ کا 0.5فیصد حصہ بھی مسلمانوں پر خرچ نہیںکیاگیا۔ اتم کمار ریڈی نے کہاکہ اگر کانگریس اقتدار میںآتی ہے تو مسلمانو ں کے لئے آبادی کے تناسب سے مجموعی بجٹ میںحصہ داری فراہم کی جائے گی اور ایس سی ‘ایس ٹی کے طرز پر مسلمانوں کو سب پلان فراہم کیاجائے گا۔کا نگریس اقلیتی سل کے قومی صدر ندیم جاوید نے مولانا آزاد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ اس ملک میںمسلمانوں کا ماضی تابناک رہا ہے اور مستقبل کو بہترین بنانے کے لئے کانگریس جیسی سیکولر جماعت کا اقتدار پر فائز کرنا کی ضرورت ہے۔ انہو ںنے کہاکہ کانگریس پارٹی ہی نے مولانا آزاد کو ملک کے پہلے وزیرتعلیم کے عہدے پر مامور کیاتھا۔تلنگانہ کانگریس اقلیتی سل کے صدر شیخ عبداللہ سہیل نے خطاب کرتے ہوئے کسی لیڈر کا نام لئے بغیر کہاکہ ملک کی تقسیم کے دوقومی نظریہ کے حامی ایک بیرسٹر کا ہاتھ تھا اور آج ایک او ربیرسٹرملک کو دوبارہ فرقہ پرستی کی بنیاد پر تقسیم کرنے میںکوشاں ہیں۔انہوں نے کہاکہ تلنگانہ میںاقلیتوں اور پسماندہ طبقات کے ساتھ بڑے پیمانے پر ناانصافیاںکی گئی ۔ انہو ںنے مزیدکہاکہ کانگریس کے دوبارہ اقتدار میںآنے کے بعد وقف جائیدادوں کی حفاظت اور بازیابی کیلئے موثر اقدامات اٹھائے جائیںگے۔ قبل ازیں کنہیا کمار ‘ راجیو شکلا‘ ڈاکٹر نصیر‘ ندیم جاوید ‘ سلیم احمد کو تہنیت پیش کرتے ہوئے تاریخی چارمینا ر پر مشتمل مومینٹوز بھی پیش کئے گئے۔