مودی کے توسیع پسندی کے تبصرہ پر چین کا سخت ردعمل

بیجنگ۔ یکم ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) چین نے آج وزیراعظم نریندر مودی کے اس تبصرہ پر کہ ’’بعض ممالک میں توسیع پسندی کا رجحان قابل مذمت ہے‘‘۔ چین نے کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ وہ کس ملک کا حوالہ دے رہے تھے اور یاد دہانی کی کہ قبل ازیں انہوں نے تذکرہ کیا تھا کہ ہندوستان اور چین دفاعی شراکت دار ہیں۔ جاریہ دورۂ جاپان کے موقع پر مودی کے تبصرہ کے بارے میں پریس کانفرنس کے دوران سوال کا جواب دیتے ہوئے وزارتِ خارجہ چین کی ترجمان قن گانگ نے کہا کہ ہم نے وزیراعظم مودی کے دورۂ جاپان سے متعلقہ معلومات نوٹ کی ہیں۔ آپ نے صرف ان کے تبصرہ کا حوالہ دیا ہے۔ میں نہیں جانتی کہ کس بات کا حوالہ دے رہے تھے، لیکن میں اس سوال کا جواب دیتے ہوئے مودی کے سابق تبصرہ کے الفاظ کا حوالہ دے سکتی ہوں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ چین اور ہندوستان مشترکہ ترقی کے دفاعی شراکت داری ہیں، اچھے پڑوسی ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان پوری دنیا کی بہ نسبت نمایاں طور پر خوشحالی ہے۔ مودی نے آج بعض ممالک کے توسیع پسندانہ عزائم کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ دوسروں کے علاقوں پر ناجائز قبضہ کرلیتے ہیں۔ اگر ہم ترقی کے راستے (وکاس واد) یا توسیع پسندانہ عزائم (وِستر واد) میں سے ایک کا انتخاب کرنا چاہتے ہیں تو ہندوستان ہمیشہ ترقی کی راہ منتخب کرے گا، کیونکہ دوسری راہ پر چلنے کا مطلب ٹکڑے ٹکڑے ہوجانا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ مہاتما بدھ کے راستے پر چلتے ہیں اور وکاس واد پر یقین کرتے ہیں ، وہی ترقی کرتے ہیں لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ جو لوگ اب بھی اٹھارہویں صدی کے طور طریقوں پر کاربند ہیں ، غیرقانونی قبضوں اور دوسروں کے سمندری علاقوں پر قبضہ کرنے میں ملوث ہیں۔ وزیراعظم نے کسی بھی ملک کا نام نہیں لیا لیکن ان کا تبصرہ واضح طور پر چین کے خلاف تھا جو کئی پڑوسی ممالک بشمول ہندوستان ، جاپان اور دیگر ممالک بشمول ویٹنام سے زمینی اور آبی تنازعات میں ملوث ہے۔اس سوال پر کہ اب چین کا مودی کے دورۂ جاپان کے بارے میں کیا نقطہ نظر ہے اور کیا صدر چین اب بھی ہندوستان کا دورہ کریں گے، قن نے کہا کہ چین اور ہندوستان بڑے ممالک ہیں اورپنچ شیل کے اصولوں پر عمل پیرا ہیں۔