مودی کی ریالی کیلئے پولیس دستوں کے کالجوں میں ٹھہرانے پر ہائیکورٹ کی روک

لکھنؤ ۔ 27 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) الہ آباد ہائیکورٹ کی ڈیویژن بنچ جو مسٹر جسٹس ڈی کے اپادھیائے اور مسٹر جسٹس امتیاز مرتضیٰ پر مشتمل تھی، نے آج مقامی ہندی روزنامہ دینک جاگرن کی اس خبر جس میں کہا گیا تھا کہ نریندر مودی کی 2 مارچ کو لکھنؤ کے رما بائی امبیڈکر پارک میں جو ریالی ہورہی ہے اس ریالی کو پرامن بنانے کیلئے ضلع حکام نے پوری ریاست سے جو اضافی پولیس اور پی اے سی فورس طلب کی ہے، جن کو مقامی کالجوں میں ٹھہرائے جانے کا بندوبست کیا گیا ہے جبکہ کالجوں میں یوپی بورڈ کے امتحانات کے سنٹر ہیں جہاں 3 مارچ سے بورڈ کے امتحانات ہورہے ہیں۔ ایسے میں کاجلجوں میں پولیس اور پی اے سی کے اضافی دستوں کے ٹھہرنے کی وجہ سے ان کالجوں کے منتظمین کیلئے سٹنگ اریجمنٹ کرنا مشکل ہوگیا ہے۔

فاضل بنچ نے اس خبر کو بطور رٹ پٹیشن کے طور لیتے ہوئے ازخود معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے ریاست کے چیف اسٹینڈنگ کونسل کو طلب کرکے ان سے پوچھا کہ ضلع مجسٹریٹ نے کس قانون کی رو سے کالجوں میں پولیس اور پی اے سی کے اضافی دستوں کو ٹھہرانے کا بندوبست کیا ہے جبکہ ان کو معلوم ہیکہ 3 مارچ سے بورڈ کے امتحانات ہورہے ہیں۔ مسٹر جسٹس امتیاز مرتضیٰ، مسٹر جسٹس ڈی کے اپادھیائے نے ضلع انتظامیہ کو ہدایت دی ہیکہ وہ کسی کالج میں پولیس اور پی اے سی کے اضافی دستوں کو نہ ٹھہرائے۔ ہائیکورٹ کی فاضل بنچ کل بھی اس معاملے میں سماعت کرے گی۔ ہائیکورٹ کی اس روک کے بعد اب ضلع انتظامیہ کے سامنے یہ مسئلہ اٹھ کھڑا ہوا کہ وہ اس فورس کو کہاں ٹھہرائے جبکہ نریندر مودی کی ریالی میں 15 لاکھ افراد آنے کا دعویٰ بی جے پی کی ریاستی قیادت کررہی ہے اتنے بڑے مجمع کو قابو میں رکھنا خود ہی ضلع انتظامیہ کیلئے کسی بڑے چیلنج سے کسی طرح سے کم نہیں ہے۔