نئی دہلی ۔ 12 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) چیف منسٹر گجرات نریند مودی کا جرمنی کے ایڈولف ہٹلر سے تقابل کرنے والے راہول گاندھی کے ریمارکس کی روشنی میں کانگریس نے آج کہا کہ گجرات کے 2002ء مسلم کش فسادات کیلئے وہ چیف منسٹر نریندر مودی کو براہ راست ذمہ دار نہیں ٹھہرائے گی البتہ 3000 مسلمانوں کا قتل مبینہ طور پر منصوبہ بند سازش کا حصہ تھا۔ کانگریس ترجمان رندیپ سورج والا نے الزام عائد کیا کہ سرکاری مشنری کی سازش کے حصہ کے طور پر ہی زائد از 3000 مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا۔ گجرات حکومت کے ایک وزیر مایابین کوڈنانی کو مسلمانوں کے قتل کا خاطی پایا گیا ہے۔
انہوں نے درجنوں پولیس عہدیداروں اور نظم و نسق کے عہدیداروں کے ساتھ مل کر فسادات بھڑکائے تھے۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر ایم وینکیا نائیڈو کی جانب سے حالیہ کئے گئے انکشافات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فسادات کے پیش نظر انہوں نے نریندر مودی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بحیثیت چیف منسٹر استعفیٰ دے دیں لیکن پارٹی نے یہ واقعات روکنے میں ناکام ہوئی ہے۔ حکومت کے سربراہ کی حیثیت سے مودی کو واجپائی نے راج دھرم پر عمل کرنے میں ناکامی کیلئے انہیں استعفیٰ دینے کی ہدایت دی تھی۔ سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی چاہتے تھے کہ فسادات کے پیش نظر مودی استعفیٰ دے دیں لیکن انہوں نے یہ ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کردیا تھا۔