مودی نے کے سی آر حکومت کو مایوس اور بی جے پی کو خوش کردیا

میٹرو ریل افتتاح میں تقریر سے گریز، پارٹی کیڈر کیلئے 15 منٹ مختص
حیدرآباد ۔29۔ نومبر (سیاست نیوز) وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ حیدرآباد سے تلنگانہ حکومت کو مایوسی ہاتھ لگی جبکہ بی جے پی کیڈر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ گلوبل انٹرپرینرشپ سمٹ کے افتتاح کیلئے وزیراعظم گجرات کی مصروف ترین انتخابی مہم سے چند گھنٹے نکال کر حیدرآباد پہنچے تھے۔ اس موقع سے استفادہ کرتے ہوئے تلنگانہ حکومت نے باوقار میٹرو ریل پراجکٹ کے پہلے مرحلہ کے افتتاح کا فیصلہ کیا ۔ وزیراعظم نے لمحہ آخر میں پراجکٹ کے افتتاح کو منظوری دیدی ۔ تاہم حکومت کو اس وقت مایوسی ہوئی جب وزیراعظم کے دفتر نے پراجکٹ کے مقام پر کسی بھی تقریر سے انکار کردیا۔ چونکہ وزیراعظم صرف افتتاح کیلئے آئے تھے، لہذا افتتاحی تقریب کے بعد تقاریر نہیں ہوسکی۔ تلنگانہ حکومت چاہتی تھی کہ وزیراعظم سے پراجکٹ کی تکمیل کیلئے تعریف و ستائش کے الفاظ ادا کئے جائیں لیکن حکومت کو مایوسی ہوئی۔ وزیراعظم نے وقت کی تنگی کا حوالہ دیکر افتتاحی تقریب کے لئے صرف 10 منٹ کا وقت دیا اور ٹرین میں سفر کے بعد سمٹ کیلئے روانہ ہوگئے۔ چند گھنٹوں کے مصروف ترین دورہ کے باوجود وزیراعظم نے لمحہ آخر میں اپنے پروگرام میں بی جے پی کیڈر سے ملاقات کیلئے 15 منٹ الاٹ کئے تھے جس سے تلنگانہ کے بی جے پی قائدین اور کارکنوں میں خوشی کی لہر دوڑگئی ۔ بیگم پیٹ ایرپورٹ پہنچتے ہی وزیراعظم نے رسمی استقبال کے بعد ایرپورٹ کے باہر بی جے پی کارکنوں سے خطاب کیا۔ اس وقت تک گورنر ، چیف منسٹر ، وزراء اور اعلیٰ عہدیداروں کو ایرپورٹ کے احاطہ میں خصوصی شامیانہ میں انتظار کرنا پڑا۔ وزیراعظم نے بی جے پی کے ریاستی صدر ڈاکٹر لکشمن اور فلور لیڈر کشن ریڈی کو اپنے ہیلی کاپٹر میں سوار کراتے ہوئے میاں پور لے گئے۔ اس غیر معمولی اقدام سے قائدین یہ تاثر لے رہے ہیں کہ وزیراعظم تلنگانہ میں پارٹی کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم کے ان غیر متوقع اقدامات سے ٹی آر ایس قائدین حیرت میں پڑگئے۔ بتایا جاتا ہے کہ میٹرو ریل کے افتتاح کے موقع پر اگر تقاریر کا موقع ہوتا تو ریاستی حکومت اس پراجکٹ کا سہرا اپنے سر باندھنے کا کوئی موقع نہیں گنواتی۔ اسی دوران بی جے پی کے ایک قائد نے وزیراعظم کی تقریر کو تلنگانہ میں بی جے پی کیڈر کے لئے ایک رہنمائی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے مختصر تقریر میں سردار پٹیل اور تلنگانہ کی ’’آزادی‘‘ کا ذکر کرتے ہوئے پارٹی کی پالیسی کو واضح کردیا۔ تلنگانہ کیڈر کو اسی پالیسی کو آگے بڑھانا ہوگا۔ بتایا جاتا ہے کہ وزیراعظم نے جان بوجھ کر تلگو زبان میں تحریر کردہ تقریر میں سردار پٹیل اور حیدرآباد کی آزادی کے شہیدوں کو خراج ادا کیا۔ بی جے پی حلقے اس بات پر بھی خوش ہیں کہ وزیراعظم نے جنوبی ہند کی ریاستوں میں پارٹی کیڈر کو اقتدار کے حصول کیلئے جدوجہد کرنے کی بالواسطہ تلقین کی ہے۔ وزیراعظم نے دراصل حیدرآباد کے انضمام کے مسئلہ پر کھل کر ٹی آر ایس کے موقف کی مخالفت کردی اور کیڈر پر واضح کردیا کہ وہ اسی نظریہ کو عام کرتے ہوئے تلنگانہ میں پارٹی کے استحکام کی جدوجہد کریں۔ اس طرح وزیراعظم کا دورہ حکومت کیلئے مایوس کن اور بی جے پی کیڈر کے لئے حوصلہ افزاء ثابت ہوا۔