نئی دہلی 4 مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) بیرونی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور کارپوریٹس کو بھاری مراعات دینے مودی حکومت کی پالیسیاں کارکرد نہیں ہونگی کیونکہ اس کے نتیجہ میں پیداواری صلاحیت میں اضافہ نہیں ہوگا اور عوام میں قوت خرید بھی نہیں ہے ۔ سی پی ایم کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے یہ بات کہی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی پالیسیوں کے نتیجہ میں اپوزیشن جماعتوں کو متحد ہونے کا موقع ملا ہے کیونکہ حکومت کی پالیسیاں عوام کی ان توقعات کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہیں جو بی جے پی نے لوک سبھا انتخابات کی مہم کے دوران جگائی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اقدامات کے نتیجہ میں صورتحال مزید ابتر ہوگئی ہے ۔ یچوری کو حال ہی میں سی پی ایم کا جنرل سکریٹری منتخب کیا گیا تھا ۔ انہوں نے حکومت کے میک ان انڈیا نعرہ کو نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ نعرہ میک فار انڈیا ہونا چاہئے تھا جو انڈیا کی جانب سے اور انڈیا کیلئے ہو ۔ مسٹر یچوری نے ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ پالیسیاں کارکرد نہیں ہونگی ۔ وہ اس کی وجوہات بھی بتاتے ہیں ۔ حکومت مزید بیرونی سرمایہ کاری کیلئے جو مراعات دے رہی ہے انڈین کارپوریٹس کو سرمایہ کاری کیلئے جو مراعات دی جا رہی ہیں وہ سود مند نہیں ہونگی ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اور سابقہ منموہن سنگھ حکومت بھی یہی کہتی رہی کہ مزید سرمایہ کاری کے نتیجہ میں مزید روزگار کے مواقع پیدا ہونگے اور اس سے معاشی ترقی ہوگی ۔ تاہم اس دلیل میں زبردست خامیاں ہیں اسی وجہ سے یہ کارکرد ثابت نہیں ہوسکتی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ سرمایہ کاری ہوتی بھی ہے تو اسی وقت با معنی ہوسکتی ہے جب یہ پیداوار کے شعبہ میں ہو۔ یہ سرمایہ کاری ہمارے وسائل لوٹنے اور کارپوریٹس کے فوائد میں اضافہ کیلئے نہیں ہونی چاہئے ۔ اس سے ہندوستان کی پیداوار کی صلاحیت میں اضافہ نہیں ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ کمپنیاں اور کارپوریٹس کچھ اشیا تیار بھی کرتی ہیں تو انہیں فروخت کہاں کیا جائیگا ؟ ۔ عالمی سطح پر انحطاط کا ماحول ہے ۔ ہمارے برآمدات میں گذشتہ سال 26 فدیصد کی گراوٹ آئی ۔ آپ ان اشیا کو باہر نہیں بیچ سکتے ۔ آپ ان اشیا کو ہندوستان میں نہیں فروخت کرسکتے کیونکہ عوام کی قوت خرید کم ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت کی پالیسیوں کے نتیجہ میں بیروزگاری میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ انہوں نے ادعا کیا کہ ایسے میں وسیع تر سرمایہ کاری سے وسیع تر معاشی ترقی نہیں ہوتی جب تک آپ خود اپنے عوام کو معاشی طور پر خود مختار نہیں بنائیں گے ۔ اور ایسا اسی وقت ہوسکتا ہے جب بڑے پیمانے پر سرکاری سرمایہ کاری ہو اور ایک طویل عرصہ سے سرکاری سرمایہ کاری رک گئی ہے ۔ بیرونی سرمایہ داروں اور کارپوریٹ گھرانوں کو دی جارہی بھاری مراعات کی مخالفت کرتے ہوئے سی پی ایم لیڈر نے کہا کہ ہم صرف یہ کہتے ہیں کہ جو ضروری ٹیکس اور محاصل ہیں انہیں وصول کیا جائے ۔ ان کی پارٹی ٹیکس شرحوں میں اضافہ کا مطالبہ نہیں کرتی لیکن یہ ضرور چاہتی ہے کہ کارپوریٹس سے بھی ٹیکس وصول کیا جائے ۔ یہ بھاری رقومات ہیں۔ یہ پانچ لاکھ کروڑ روپئے ہیں۔ جو شرحیں پارلیمنٹ میں طئے کی جا چکی ہیں اور جو ہر سال فینانس بل میں پیش کی جاتی ہیں انہیں وصول کیا جانا چاہئے ۔