مودی حکومت کی فرقہ پرست ذہنیت آشکار

کشمیر سیلاب اور نیپال زلزلہ کے تعلق سے دوہرا معیار
نئی دہلی ۔ 27 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) نیپال میں آئے زلزلہ کے بعد مودی حکومت کے تحت کام کررہی فسطائی طاقتوں کے منصوبے بھی بے نقاب ہوچکے ہیں۔ ایک ایسے وقت جبکہ کشمیر میں سیلاب کے متاثرین آج تک امداد کے بے چینی سے منتظر ہیں اور یہاں راحت کاری اقدامات بھی نہیں کئے گئے وہیں نیپال کے معاملہ میں مودی حکومت نے فراخدلانہ تعاون کیا ہے۔ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت ہے اور یہاں سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی۔ وہ اپنے گھروں سے محروم ہوگئے اور روزمرہ کی زندگی گذارنا بھی ان کیلئے کافی مشکل ہوگیا ہے۔ صورتحال کا اندازہ اس حقیقت سے بھی لگایا جاسکتا ہیکہ بیشتر سڑکوں کی اب تک مرمت نہیں کی گئی ہے۔ کئی سڑکیں ایک دوسرے سے باہم مربوط نہیں ہے۔ سرینگر کی کئی کالونیوں میں آج بھی پانی جمع ہے۔ عالمی سطح پر راحت کاری اشیاء کشمیر کے متاثرین کو فراہم کی گئی لیکن ان سب کو دہلی میں ہی روک دیا گیا۔ مودی حکومت نے غیرملکی انسانی بنیادوں پر دی جانے والی امداد متاثرین تک پہنچنے نہیں دی اور اسے پرائم منسٹرس ریلیف فنڈ میں شامل کردیا۔ مودی حکومت کا دوسرا پہلو نیپال میں آئے زلزلہ کے بعد دیکھنے میں آیا جہاں متاثرین کو کسی شرط کے بغیر فراخدلانہ مدد کی جارہی ہے۔ قدرتی آفات کے معاملہ میں جب متاثرین کو امداد اور راحت پہنچانی ہو، یہ کام انسانی بنیادوں پر کیا جاتا ہے اور مذہب کو اس معاملہ میں رکاوٹ نہیں بنایا جاتا لیکن نریندر مودی نے نیپال میں جہاں ہندو اکثریت میں ہیں، زلزلہ کے فوری بعد جو اقدامات کئے ہیں، اس سے صاف ظاہر ہیکہ فرقہ پرست طاقتیں قدرتی سانحہ کو بھی مذہبی رنگ دے رہی ہیں۔ یہی نہیں بلکہ راحت کاری اقدامات کو ایسے انداز میں پیش کیا جارہا ہے جیسے کوئی کارنامہ ہو۔