نئی دہلی ۔25 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) متنازعہ حصول اراضی قانون کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کرتے ہوئے کانگریس نے آج نریندر مودی حکومت پر ’’کاشتکار دشمن اور کارپوریٹ حامی‘‘ ہونے کا الزام عائد کیا۔ کانگریس نے عہد کیا کہ ملک گیر سطح پر جدوجہد شروع کی جائے گی۔ سونیا گاندھی اور راہول گاندھی دونوں کی غیرحاضری کو آج بری طرح محسوس کیا گیا۔ اعلیٰ سطح کے قائدین جیسے ڈگ وجئے سنگھ، جئے رام رمیش اور احمد پٹیل ’زمین واپسی‘ اندولن میں شریک تھے جس کا اہتمام جنتر منتر پر کیا گیا۔ سینئر قائدین نے حصول اراضی آرڈیننس کو ’’سیاہ آرڈیننس‘‘ قرار دیا اور کہا کہ یہ ہنگامی اقدام یو پی اے کے 2013ء اراضی قانون میں کلیدی تبدیلیاں کرتا ہے۔ صدر کانگریس شہر میں موجود تھیں
جبکہ راہول دو ہفتے کی رخصت پر ہیں تاکہ آئندہ کے لائحہ عمل کا تعین کرسکیں۔ این ڈی اے پر شدید تنقید کرتے ہوئے پارٹی کارکنوں کو ہدایت دی گئی کہ وہ ملک بھر میں پھیل جائیں، کاشتکاروں کو منظم کریں۔ سابق وزیردیہی ترقیات رمیش نے آج کے احتجاج کو کانگریس کی واپسی قرار دیا جس کا آغاز 1978ء میں اندرا گاندھی کی چکمگلور سے کامیابی کے ذریعہ ہوا تھا جس کے نتیجہ میں کانگریس مرکز میں دوبارہ برسراقتدار آئی تھی۔ وزیر پارلیمانی امور ایم وینکیا نائیڈو نے لوک سبھا میں کہا کہ آرڈیننس ہنگامی ضروریات کے تحت جاری کیاگیا تھا کیونکہ معیشت کی بحالی کا آغاز ضروری تھا۔ گذشتہ 10 سال سے معاشی ترقی جمود کا شکار تھی۔ اپوزیشن کانگریس، سی پی آئی ایم، ترنمول کانگریس اور عام آدمی پارٹی نے احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کیا۔