مودی حکومت نے مخالف اسرائیل قرار داد رکوادی

نئی دہلی 21 جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) مرکز کی نریندر مودی حکومت نے اپوزیشن کے مطالبہ کو نظر انداز کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف پارلیمنٹ میں قرار داد کی منظوری کروادی اور یہ واضح کیا کہ مسئلہ فلسطین کے تعلق سے ہندوستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے ۔ حکومت نے تاہم اسرائیل یا فلسطین میں کسی کی حمایت سے گریز کیا ہے اور کہا کہ دونوں ہی فریقین کو امن بات چیت کرنی چاہئے ۔ وزیر خارجہ سشما سواراج نے راجیہ سبھا میں کہا کہ جہاں کہیں تشدد اور خون خرابہ ہو اس کی مذمت کی جانی چاہئے اور وہ چاہتی ہیں کہ ایوان میں کسی ایک کو تنقید کا نشانہ بنانے کی بجائے دونوں کیلئے پیام دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین کو چاہئے کہ وہ امن بات چیت کیلئے مصر کی پیشکش کو قبول کرلیں۔ انہوں نے کہا کہ حماس نے اس پیشکش کو مسترد کردیا ہے ۔ سشما سواراج اسرائیلی جارحیت پر ایوان میں مباحث کا جواب دے رہی تھیں۔ مباحث میں اپوزیشن نے مطالبہ کیا تھا کہ ایک قرار داد منظور کرتے ہوئے اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے اور اسرائیل سے تمام فوجی خریداریوں کو معطل کردے ۔ہندوستان یہ مسئلہ اقوام متحدہ میں اٹھائے ۔ قرار داد کا مطالبہ مسترد کرکے وزیر خارجہ نے کہا کہ جس رول کے تحت مباحث ہو رہی ہیں اس میں قرارداد کی گنجائش نہیں ہے ۔ نائب صدر نشین پی جے کورین نے کہا کہ حکومت قرار داد کی حامی نہیں ہے ۔ ایوان میں گذشتہ ہفتے جماعتوں نے غزہ پر مباحث کا مطالبہ کرکے کارروائی روک دی تھی۔ آج اپوزیشن نے ناراضگی کا اظہار کیا کہ حکومت نے ان کا ایک بھی مطالبہ تسلیم نہیں کیا اور انہوں نے ایوان سے واک آوٹ کردیا ۔ قبل ازیں سواراج نے اپوزیشن کا جواب دیتے ہوئے واضح کیا کہ کہ فلسطین پر حکومت کی پالیسی میں تبدیلی نہیں آئی اور اپوزیشن حکومت پر شکوک پیدا کر رہی ہیں۔ انہوں نے اسرائیل سے فوجی خریداری معطل کردینے سی پی ایم کا مطالبہ مسترد کردیا ۔