مودی حکومت نے بغیر پارلیمنٹ کی منظوری کے خرچ کر دیئے 1157 کروڑ

مودی حکومت کے وزارت مالیات نے مالی سال 18-2017 کے دوران الاٹ بجٹ سے 1157 کروڑ روپے زیادہ خرچ کر دیئے ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ اس خرچ کے لیے پارلیمنٹ کی اجازت بھی نہیں لی گئی تھی۔ یہ انکشاف سی اے جی کی منگل کے روز پارلیمنٹ میں پیش رپورٹ سے ہوا ہے۔ مرکزی حکومت کے اکاؤنٹ کی ’مالی آڈٹ‘ سے متعلق سی اے جی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 18-2017 کے دوران پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر 1156.80 کروڑ روپے خرچ کر دیئے گئے۔

اس کی وجہ بتاتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزارت مالیات نے نئی خدمات یا نئی سروسز یا پھر خدمات سے متعلق وسائل کے لیے مناسب نظام تیار نہیں کیا جس کی وجہ سے یہ خرچ بڑھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ضابطوں کے مطابق گرانٹ امداد، سبسیڈی اور اہم کاموں کے لیے نئی سروسز کی سہولت کو بڑھانے کے پہلے پارلیمنٹ کی اجازت لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔

سی اے جی نے کہا ہے کہ پی اے سی کی سفارشات کے باوجود وزارت مالیات نے نئی خدمات کے لیے مناسب نظام تیار نہیں کیا جس کی وجہ سے 18-2017 میں 13 گرانٹ کے معاملوں میں پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر کل 1157 کروڑ روپے زیادہ خرچ کیے گئے۔ بتا دیں کہ پی اے سی نے اپنی 83ویں رپورٹ میں گرانٹ امداد اور سبسیڈی سہولتوں کے معاملوں کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کی خامیاں سنگین ہیں اور متعلقہ وزارتوں کے ذریعہ خامی بھرے بجٹ اندازوں میں کمیوں کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

سی اے جی نے صلاح دی ہے کہ وزارت مالیات کے ذریعہ سبھی وزارتوں اور محکموں پر مالی ڈسپلن نافذ کرنے کے لیے ایک اثردار نظام تیار کرنا ضروری ہے تاکہ اس طرح کی سنگین خامیاں پھر سے نہیں دہرائی جائیں۔