مودی حکومت میں فرقہ وارانہ فسادات

نئی دہلی ۔ 30 اگست ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) انڈین یونین مسلم لیگ لیڈر ای احمد نے آج مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ سے ملاقات کی اور اس سال مئی میں نریندر مودی زیرقیادت این ڈی اے حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد سے فرقہ وارانہ فسادات میں اضافہ پر احتجاج کیا اور پارٹی کی تشویش سے واقف کروایا ۔ یہ غور طلب امر ہے کہ 16 مئی 2014 ء کے بعد سے ملک میں فرقہ وارانہ فسادات میں مزید اضافہ ہوا ہے ۔ اس پر کئی سنگین سوال اُٹھ رہے ہیں ۔ اس طرح کے واقعات ہندوستان کی پرامن فضاء کو مکدر کررہے ہیں اور طبقات ایک دوسرے کے دشمن بنتے جارہے ہیں۔ ای احمد نے راجناتھ سنگھ سے ملاقات کے دوران ان کے حوالے کئے گئے ایک مکتوب میں لکھا کہ ملک میں زائد از 600 سلسلہ وار فرقہ وارانہ فسادات رونما ہوئے ہیں اور مجرمانہ سرگرمیوں کو بھی فرقہ وارانہ رنگ دینے کا چلن عام ہورہا ہے جس میں مسلم طبقہ سے تعلق رکھنے والے مجرمانہ ریکارڈ کے حامل افراد مشتبہ طورپر ملوث ہوتے ہیں۔ خواتین کے خلاف جنسی زیادتیوں کو کوئی بھی باشعور شخص منصفانہ قرار نہیں دے سکتا لیکن بدبختی کی بات یہ ہے کہ جب کسی صنف نازک کے خلاف تشدد و مجرمانہ کاروائیاں ہوتی ہیں اس کو فرقہ وارانہ رنگ دیا جائے گا ۔ جن جنسی ہراسانی واقعات میں مسلم طبقہ سے تعلق رکھنے والے مجرم افراد ملوث ہوتے ہیں اسے فرقہ وارانہ رنگ دے کر ماحول کو کشیدہ بتایا جارہا ہے جبکہ مجرم کا جرم ذات پات سے ہٹ کر ہوتا ہے اس طرح کے واقعات کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوششوں کو روکنا ضروری ہے ۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ مسلم طبقہ کے خلاف نفرت پھیلائی جارہی ہے ۔ ہندوستان کے مختلف طبقات میں منافرت پھیلاکر حالات ابتر بنائے جارہے ہیں۔ ای احمد نے سیول سرویسس کے اصل امتحانات کے لئے اختیاری زبان کی فہرست سے عربی اور دیگر بیرونی آیاتوں کو حذف کردینے کا بھی مسئلہ اُٹھایا ۔ انھوں نے کہاکہ اس سے مدرسہ تعلیم سے وابستہ امیدوارو ںپر اثر پڑے گا ۔