مودی حکومت میں جمہوری اِداروں کو خطرہ لاحق : منموہن سنگھ

نئی دہلی۔ 27 مئی (سیاست ڈاٹ کام) سابق وزیراعظم منموہن سنگھ نے آج مودی حکومت پر شدید تنقید کی اور کہا کہ جمہوری اداروں کو خطرات لاحق ہیں اور یہ کہ رشوت ستانی کے معاملے پر عوام کی توجہ غیرمسائل کی جانب مبذول کردی جارہی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ انہوں نے خود نمائی کیلئے اپنی وزارتِ عظمیٰ کے اختیارات کا بیجا استعمال نہیں کیا اور نہ ہی اپنے رشتہ داروں، خاندان والوں، دوستوں کو اس آفس سے فوائد پہونچانے کی کوشش کی ہے۔ اپنے مخالفین پر شدید تنقید کرتے ہوئے منموہن سنگھ نے کہا کہ جمہوری اداروں کو سنگین خطرات درپیش ہیں اور ملک کی تمام جمہوری کاموں کو اب ایک تماشہ کے اِردگرد محدود کردیا گیا ہے۔ معاشی ترقی کو تیز تر بنانے کی دوڑ میں اس کے بنیادی تقاضوں کو فراموش کردیا جارہا ہے۔ جہاں تک میرا تعلق ہے، میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ میں نے اپنی مدت کے دوران کبھی بھی میرے دفتر کو استعمال نہیں کیا، خودنمائی یا خود کو فائدہ پہونچانے کی کوشش نہیں کی۔ بی جے پی حکومت ہنوز ، رشوت ستانی کے خلاف مہم کو ہلڑ بازی اور تشہیری حربوں کے ذریعہ ضائع کررہی ہے، کیونکہ وہ چاہتی ہے کہ عوام کا دھیان غیرمسائل کی جانب بھٹکاکر اپنے لئے آسان راہ بنالے۔ ان کا یہ تبصرہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے، جب سابق ٹرائی چیرمین پردیب بیجل نے ان پر الزامات عائد کئے ہیں کہ منموہن سنگھ نے 2G ٹیلیکام لائسنس پر ان کی مدد نہ کرنے کی صورت میں انہیں (بیجل) نقصان پہونچانے کی دھمکی دی تھی۔ بیجل جو 2G اسپیکٹرم تخصیص اسکام کیس کے سلسلے میں کئی سال سے تحقیقات کا سامنا کررہے ہیں، دعویٰ کیا ہے کہ سی پی آئی چاہتی تھی کہ کیس میں ارون شوری اور رتن ٹاٹا کو ’’ماخوذ کریں۔

سابق وزیراعظم منموہن سنگھ نے کہا کہ یو پی اے حکومت کے کئی پروگرام کو دوبارہ نئی شکل دے کر اس کی پرزور مارکیٹنگ کرکے بی جے پی حکومت نے پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ بی جے پی نے ہماری حکومت میں اپنی پالیسیوں اور پروگراموں کی مخالفت کی تھی، اب وہ خود ہماری پالیسیوں اور پروگراموں کو اپنا نام دے کر پیش کررہی ہے۔ یو پی اے حکومت میں ’’پالیسی کے مفلوج‘‘ ہوجانے کی تنقیدوں کو مسترد کرتے ہوئے منموہن سنگھ نے کہا کہ جب ان کی حکومت سبکدوش ہوئی، اس وقت ہندوستان دنیا بھر میں تیزی سے معاشی ترقی کرنے والا ملک تھا اور موجودہ حکومت میں معاشی رفتار کو روک لگا دیا گیا اور یہ معیشت جھکولے کھا رہی ہے۔ ماضی کے حالات کو ازسرنو اس ڈھنگ سے تحریر کیا جارہا ہے کہ اس میں فرقہ پرستانہ خیالات کو اُجاگر کرکے ماحول کو بگاڑا جائے۔ مودی حکومت میں جمہوری اداروں کو لاحق خطرات پر انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت نے ہندوستان کو تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کو یقینی بنانے کے لئے سخت محنت کی تھی۔ کانگریس پارٹی نے کھلے پن سے کثیر الوجود معاشرہ میں فراخدلانہ سکیولر جمہوریت کو فروغ دیا تھا جو اپنے مجموعی میراث کے لئے فخر کی بات ہے۔ اب ہندوستان کے ہر نظریہ کو مسخ کردیا جارہا ہے۔ بی جے پی قیادت خاص مقاصد کے ساتھ کام کررہی ہے، ایک یو پی اے میں کرپشن اور دوسرا ہماری پالیسی کو مفلوج بنایا جارہا ہے اور دونوں ہی غیرصحیح ہیں۔ آپ کو یہ یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم کرپشن کے خلاف لڑ رہے ہیں اور اس کے خلاف مسلسل لڑتے رہیں گے۔ سابق وزیراعظم نے کسانوں کے مسائل پر بھی اظہار خیال کیا۔ انہوں نے مودی حکومت کے ’’میک اِن انڈیا‘‘ مسئلہ پر کہا کہ یہ ہماری حکومت کے ایک پروگرام کا چربہ ہے۔