مودی حکومت، ریلوے کو خانگیانے، مسافروں پر بوجھ ڈالنے کوشاں

عام بجٹ کے ساتھ ریلوے بجٹ کو ضم کرنے کے فیصلہ پر شدید اعتراض، سی پی آئی ایم پولیٹ بیورو کا ردعمل

نئی دہلی 22 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) سی پی آئی ایم نے آج حکومت کے اس فیصلہ پر شدید اعتراض کیا ہے کہ عام بجٹ کے ساتھ ریلوے بجٹ کو ضم کردیا گیا۔ یہ فیصلہ ریلوے کو خانگیانے کی کوشش ہے۔ عام بجٹوں کے ساتھ ریلوے بجٹ کو ضم کرنے کی کوئی منطق ہی نہیں ہے۔ مودی حکومت اس طرح ریلوے کو خانگیانے کی چال چل رہی ہے۔ سی پی آئی نے اندیشہ ظاہر کیاکہ ریلوے جیسے غریب مسافروں کے سہولت بخش ذریعہ کو مہنگا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ مسافروں پر زائد بوجھ ڈالنے کے لئے کرایوں میں بہت زیادہ اضافہ کیا جائے گا۔ سی پی آئی ایم پولیٹ بیورو نے ایک بیان میں کہاکہ علیحدہ ریلوے بجٹ کی پیشکشی کا عمل ختم کردینے سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ حکومت نے خفیہ طور پر اس محکمہ کو تجارتی اور خانگیانہ چاہتی ہے۔ انڈین ریلویز کو خانگیانے کے بعد مسافروں کو اضافی بوجھ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ غریب عوام کے سفر کا واحد سستا ذریعہ ریلوے ہی ہے۔ اب حکومت غریبوں کے اس سستے سفر والے ذریعہ کو بھی مہنگا کرنا چاہتی ہے۔ غریب مسافروں کو فراہم کی جانے والی سہولتیں ختم کردی جائیں گی جبکہ آرڈنری مسافروں کے لئے ناقص سہولتیں ہوں گی اور اعلیٰ مسافروں کے لئے بہترین انتظامات و سرویس فراہم کی جائے گی۔ سی پی آئی (ایم) نے ریلوے بجٹ کو ضم کرنے کے فیصلہ کی مخالفت کی اور کہاکہ علیحدہ طور پر بجٹ پیش کرنے سے پارلیمنٹ کو اس بجٹ پر غور و خوض کرنے کا موقع ملتا تھا۔ ریلوے کے فینانس اور مصارف کی توثیق، تنسیخ اور منظوری کا جائزہ لیا جاسکتا تھا

مگر اب حکومت نے اس عمل کو ختم کرنے کے فیصلہ کی مخالفت کی اور کہاکہ علیحدہ طور پر بجٹ پیش کرنے سے پارلیمنٹ کو اس بجٹ پر غور و خوض کرنے کا موقع ملتا تھا۔ ریلوے کے فینانس اور مصارف کی توثیق، تنسیخ اور منظوری کا جائزہ لیا جاسکتا تھا مگر اب حکومت نے اس عمل کو ختم کرکے بجٹ کی پیشکشی کو بھی ضم کردیا ہے جو ایک قابل اعتراض قدم ہے۔ ایک صدی طویل اس عمل کو ختم کرتے ہوئے مرکزی کابینہ نے کل ہی ریلوے کے لئے علیحدہ بجٹ کی پیشکشی کی روایت ختم کردی تھی۔ آئندہ سے ریلوے بجٹ اب عام بجٹ کے ساتھ پیش کیا جائے گا۔ یہ فیصلہ نیتی آیوگ رکن باٹیک دوبرے کی زیرقیادت کمیٹی کی  جانب سے پیش کردہ رپورٹ کے خطوط پر کیا گیا ہے۔ اس کمیٹی کا احساس ہے کہ ریلوے بجٹ کو علیحدہ طور پر پیش کرنے سے وقت ضائع ہورہا ہے۔ یہ ایک چھوٹا بجٹ ہے جس کو عام بجٹ کے ساتھ ملاکر پیش کیا جاسکتا ہے۔ اس پیانل نے یہ بھی تجویز رکھتی ہے کہ ریلوے بجٹ کو حکومت کے مجموعی مالیاتی ڈسپلن کا حصہ بنایا جائے تاکہ بجٹ کو ترقیاتی کاموں کے لئے استعمال کیا جاسکے۔ حکومت کو ریلوے مسافرین کے لئے بہتر سے بہتر خدمت فراہم کرنا ہوتا ہے۔ گزشتہ سال ریلوے بجٹ میں حکومت نے کئی نئی ٹرینوں کا اعلان کیا تھا لیکن اِن میں سے بیشتر ٹرینیں ہنوز شروع نہیں کی گئیں۔ مسافرین کی سہولت اور پاسنجر ٹرینوں کی بوگیوں میں اضافہ کے لئے بڑھتے مطالبہ کے درمیان اگر حکومت ریلوے بجٹ کو عام بجٹ میں ضم کرتے ہوئے اپنے ذمہ داریوں سے پہلوتہی کررہی ہے تو آئندہ محکمہ ریلوے کو خانگیانے کا اندیشے ہیں۔