نئی دہلی ، 14 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس نے آج نریندر مودی پر جوابی وار کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وزیراعظم ’’نفرت اور تفرقہ کا زہر‘‘ پھیلا رہے ہیں۔ مودی نے کانگریس کو ایسی پارٹی قرار دیا جو صرف مسلم مَردوں کے حق میں کام کرتی ہے۔ اس طرح مودی نے کانگریس اور راہول گاندھی کو اُن کے ریمارکس پر نشانہ بنایا جو ایک اردو روزنامہ نے رپورٹ کئے اور اس پارٹی کے تین طلاق مسئلے پر موقف کو بھی پیش کیا تھا۔ مودی نے آج اترپردیش میں ایک ریلی سے خطاب میں کہا تھا: ’’میں نے اخبار میں پڑھا ہے کہ صدر کانگریس نے کہا ہے کہ کانگریس مسلمانوں کی پارٹی ہے، اور اس مسئلے پر گزشتہ دو یوم سے مباحث جاری ہیں۔ مجھے کوئی تعجب نہیں ہے کیونکہ جب منموہن سنگھ پی ایم تھے، انھوں نے کہا تھا کہ مسلمانوں کو قدرتی وسائل پر اولین حق حاصل ہے‘‘(متعلقہ خبر صفحہ 5 پر)۔ ان ریمارکس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کانگریس کے کمیونکیشنس انچارج رندیپ سرجے والا نے کہا کہ وزیراعظم نے راہول گاندھی اور سابق وزیراعظم منموہن سنگھ کے نام لیتے ہوئے دروغ گوئی سے کام لیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ وزیراعظم آنے والے چناؤ میں ممکنہ شکست کو محسوس کرتے ہوئے ’’مایوس‘‘ معلوم ہورہے ہیں اور انھیں سماج میں نفرت اور انتشار کا زہر پھیلاتے ہوئے دیکھا جارہا ہے۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ وزیراعظم مودی ، راہول گاندھی سے انتقام لینے کی اپنی کوشش میں بے بنیاد باتیں کررہے ہیں۔ کانگریس ترجمان پرمود تیواری نے کہا کہ اگر کوئی پارٹی ہے جس نے سماج کے ہر طبقہ کو اپنے ساتھ لے کر پیشرفت کی ہے تو وہ کانگریس ہے۔ اس روایت پر جواہر لعل نہرو سے راہول گاندھی تک عمل کیا جاتا رہا ہے۔
نوٹ بندی کی طرح رام مندر اچانک کیوں نہیں: شیو سینا
پونے ، 14 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) شیوسینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے آج سوال اٹھایا کہ کیوں بی جے پی زیرقیادت مرکزی حکومت ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کرنے کیلئے عاجلانہ فیصلہ نہیں کرتی ہے جیسا کہ نوٹ بندی کے معاملے میں کیا گیا۔ ٹھاکرے نے پارٹی قائدین کی میٹنگ کے بعد میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ وہ (بی جے پی) الیکشن سے قبل رام مندر تعمیر کرنے، یکساں سیول کوڈ لانے اور جموں و کشمیر سے متعلق سیکشن 370 کو منسوخ کرنے کی باتیں کرتے ہیں لیکن کونسا الیکشن 2019 یا 2050ء وہ صراحت نہیں کرتے ہیں!