مودی اور امیت شاہ نفرتوں کے سوداگر ‘ مجلس ووٹ کٹوا جماعت

تلنگانہ کے بشمول 5 ریاستوں میں کانگریس حکومت تشکیل پائیگی ‘ ندیم جاوید صدر اے آئی سی سی اقلیتی سیل کا دعویٰ

بابر ی مسجد اور رام مندر مسئلہ پر سپریم کورٹ کے فیصلہ کو کانگریس قبول کریگی
جمہوریت کے لئے خطرہ بننے والی جماعتوں کو اویسی برادران کی حمایت
50 برسوں سے کامیابی حاصل کرنے کے باوجود مجلس پرانا شہر کو پسماندگی کا شکار بنادیا

حیدرآباد ۔ 21 ؍ اکٹوبر ( سیاست نیوز) صدر آل انڈیا کانگریس اقلیت ڈپارٹمنٹ ندیم جاوید نے مودی اور امیت شاہ کو نفرتوں کے سوداگر اور مجلس کو جذباتی تقاریر سے مسلمانوں کا استحصال کرنے والی جماعت قرار دیا ۔ تلنگانہ کے بشمول ملک کے دیگر 4 ریاستوں میں کانگریس کی حکومتیں تشکیل پانے کا دعویٰ کیا ۔ آج گاندھی بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات بتائی ۔ اس موقع پر صدر تلنگانہ پردیش کانگریس اقلیتی ڈپارٹمنٹ شیخ عبداللہ سہیل ‘ نائب صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی عابد رسول خان ‘ جنرل سکریٹری سید عظمت اللہ حسینی‘ صدر عادل آباد کانگریس اقلیتی ڈپارٹمنٹ ساجد خان ‘ سلطان عارف کے علاوہ دوسرے قائدین موجود تھے ۔ ندیم جاوید نے کہا کہ 5 ریاستوں مدھیہ پردیش ‘ راجستھان ‘چھتیس گڑھ ‘ میزورم اور تلنگانہ میں منعقد ہونے والے آئندہ انتخابات میں کانگریس کی حکومتیں تشکیل پائیں گی ۔ وعدوں سے انحراف کرنے والی ٹی آر ایس کو دوبارہ عوام سے ووٹ مانگنے کا اخلاقی حق نہیں ہے ۔ سربراہ ٹی آر ایس کے سی آر نے تمام طبقات سے کئی وعدے کئے ہیں جن میں مسلمانوں سے 12 فیصد تحفظات ‘ قبائیلیوں سے 12 فیصد تحفظات ‘ دلتوں کو تین ایکر اراضی غریب عوام کے لئے ڈبل بیڈ روم مکانات کی فراہمی وغیرہ شامل ہیں ۔ خواتین کو کابینہ میں شامل نہ کرتے ہوئے ان کی توہین کی گئی ‘ جس کے بعد ٹی آر ایس اعتماد سے محروم ہوگئی ۔ حکومت کے خلاف مزید ناراضگی بڑھنے سے روکنے کے لئے چھ ماہ قبل اسمبلی تحلیل کر دی گئی ‘ لیکن کے سی آر کی تمام تدابیر ناکام ہوگئیں ۔ اسمبلی تحلیل کرنے سے قبل شہر کے مضافات میں ایک جلسہ عام کا انعقاد کرتے ہوئے 25 لاکھ عوام شرکت کا دعویٰ کیا گیا لیکن عوام نے جلسہ عام سے دوری اختیار کرتے ہوئے ٹی آر ایس کو اس کا احساس دلایا۔ تلنگانہ میں ٹی آر ایس کی الٹی گنتی شروع ہوگئی ہے ۔ کانگریس کے قائدین کو انکا مشورہ ہے کہ وہ جوش میں ہوش نہ کھو دیں بلکہ وقت اور حالات کا بہتر انداز میں فائدہ اٹھاتے ہوئے فرقہ پرست جماعتوں اور اس کی حلیف جماعتوں کو شکست دیں ۔ سارے ملک میں امن و امان قائم کرنے سیکولر نظریات کو فروغ دینے میں کانگریس سے تعاون کرنے کی اپیل کی ۔ آر ایس ایس سربراہ موہن بھگوت کی جانب سے رام مندر تعمیر کرنے کے لئے قانون سازی کرنے کی اپیل پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ بابری مسجد رام مندر کا فیصلہ سپریم کورٹ میں زیر دوران ہے سپریم کورٹ کا جوبھی فیصلہ ہوگا کانگریس اس کو قبول کرے گی ۔ ندیم جاوید نے اسدالدین اویسی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مجلس کو ووٹ کٹوا جماعت قرار دیا ۔ اترپردیش ‘ بہار اور مہاراشٹرا کے انتخابات میں مقابلہ کرتے ہوئے 2 تا 8 ہزار ووٹ لے سیکولر جماعتوں کو شکست دینے اور بی جے پی کو کامیاب بنانے کا الزام عائد کیا ۔ اس سے ظاہر ہوگیا ہے کہ کے سی آر ۔ اویسی اور مودی میں حفیہ ساز باز ہوگئی ہے ۔ صدر کانگریس راہول گاندھی نے بھی اس کی تصدیق کی ہے ۔ پرانے شہر میں مجلس کے 7 ارکان اسمبلی ایک رکن پارلیمنٹ اور کئی کارپوریٹرس ہیں یہاں مجلس کا میئر بھی رہا ہے ۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پرانا شہر پسماندگی میں تبدیل ہوگیا ہے ۔ 50 برسوں سے عوام نے مجلس کو کامیاب بنایا ہے مگر مجلس پرانے شہر میں بنیادی سہولتیں فراہم کرنے انفرا اسٹرکچر کو ترقی دینے میں پوری طرح ناکام ہوگئی ہے جس اعتبار سے ملک ترقی کر رہا ہے اسی رفتار سے پرانا شہر پسماندگی کے طرف گامزن ہے ۔ وزیراعظم نریندر مودی اور بی جے پی کے قومی صدر سیاسی مفاد پرستی کے لئے نفرت پھیلا رہے ہیں ۔ مجلس جذباتی تقاریر کے ذریعہ مسلمانوں کا استحصال کر رہی ہے ۔ صدر کانگریس راہول گاندھی نے تلنگانہ پردیش کانگریس اقلیت ڈپارٹمنٹ کی صدارت شیخ عبداللہ سہیل کو سونپتے ہوئے انہیں اقلیتوں میں اتحاد پیدا کرنے کی ذمہ داری دی ہے ۔ کانگریس سماج کے تمام طبقات کو جوڑنے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ بی جے پی ۔ ٹی آر ایس اور مجلس سماج کو توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ ملک کی جمہوریت کے لئے خطرہ بن جانے والوں کا اویسی برادران ساتھ دے رہے ہیں ۔