مودی اور آر ایس ایس طلبا پر اپنا نظریہ مسلط کرنا چاہتے ہیں : راہول

روہت ویمولہ کے ساتھ وہی ہوا جو گاندھی جی کے ساتھ ہوا تھا ۔ طلبا کی بھوک ہڑتال میں شرکت کے بعد کانگریس نائب صدر کا خطاب
حیدرآباد 30 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) وزیر اعظم نریندر مودی اور آر ایس ایس پر طلبا کے جوشو جذبہ کو کچلنے اور اوپر سے ایک خیال مسلط کرنے کی کوشش کا الزام عائد کرتے ہوئے کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے آج روہت ویمولہ کی خود کشی کے معاملہ کو گاندھی جی کے قتل سے تشبیہہ دینے کی  کوشش کی ۔ نائب صدر کانگریس پارٹی نے اپنی تقریبا 9 گھنٹوں کی بھوک ہڑتال کے اختتام پر کہا کہ وہ جامعات میں بڑے پیمانے پر ہونے والے امتیاز کو ختم کرنے کیلئے قانون سازی کے حامی ہیں ۔ راہول گاندھی نے روہت ویمولہ کی خود کشی کے خلاف بھوک ہڑتال کر رہے طلبا سے اظہار یگانگت کیلئے اس میں حصہ لیا تھا ۔ راہول نے اپنی بھوک ہڑتال کے ختم پر کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور آر ایس ایس کی وہ مخالفت اسی لئے کرتے ہیں کیونکہ وہ ہندوستانی طلبا اور نوجوانوں کے جذبہ کو کچلنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اوپر سے ایک مخصوص نظریہ مسلط کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے طلبا پر نظریات کو مسلط کرنے کی کوشش کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اپنے نظریہ کا اظہار کیا جانا چاہئے ۔ اس پر اظہار خیال ہونا چاہئے ۔ اسے عوام میں پیش کیا جانا چاہئے ۔ راہول نے کہا کہ طلبا کو ان کا وقار اور ان کی عزت دی جانی چاہئے کیونکہ وہ بیوقوف اور بے عقل نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طلبا کو ان ( راہول ) کے بشمول کسی کی ضرورت نہیں ہے کہ انہیں کیا کرنا چاہئے ۔ یہی وہ جذبہ ہے جس کیلئے وہ یہاں آئے ہیں۔ انہوں نے طلبا کے ساتھ ایک دن گذارا ہے ۔ یہاں مسئلہ صرف ایک طالب علم کا نہیں ہے ۔ انہوں نے احتجاجی طلبا سے مکمل تائید و حمایت کا اظہار کیا ۔ وہ دو ہفتوں میں دوسری مرتبہ حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی پہونچے ہیں۔ یہ واضح کرتے کہ آج نہ صرف روہت کی یوم پیدائش ہے بلکہ گاندھی جی کی برسی بھی ہے انہوں نے کہا کہ گاندھی جی نے اپنی ساری زندگی سچائی کی تلاش اور دنیا کو سمجھنے کی کوشش میں گذار دی ۔ وہ اپنے طرز پر رہے اور انہوں نے اس کیلئے ساری زندگی جدوجہد کی ۔ انہیں ان ہی طاقتوں نے قتل کردیا جو نہیں چاہتے تھے کہ وہ سچائی کا اس طرح بلند بانگ انداز میں اظہار کریں۔ یہی وہ رویہ ہے جو روہت سے روا رکھا گیا ۔ راہول گاندھی پہلے تو کل نصف شب کے بعد طلبا کے موم بتیوں کے مظاہرہ میں شریک ہوئے جو روہت کی یوم پیدائش کے سلسلہ میں منعقد ہوا تھا ۔ روہت آج 27 سال کے ہوسکتے تھے ۔ انہوں نے روہت کی پورٹریٹ کے روبرو ایک شمع جلائی اور نصف شب کے بعد طلبا کے ساتھ تقریبا دو گھنٹے گذارے ۔ روہت نے 17 جنوری کو خود کشی کی تھی ۔ کانگریس لیڈر آج صبح دوبارہ احتجاج کے مقام پہونچے اور بھوک ہڑتال میں شامل ہوگئے ۔ انہوں نے کہا کہ روہت اپنی عمر اور اپنی برادری سے قطع نظر سچائی کی تلاش میں تھے ۔ کسی کو بھی یہ حق نہیں ہے کہ وہ آپ سے سچائی کی تلاش کا آپ کا حق چھینے ۔ راہول گاندھی نے کہا کہ ایچ سی یو میں وہی کچھ ہوا ہے جو گاندھی جی کے ساتھ ہوا تھا ۔ روشن مستقبل رکھنے والا یہ نوجوان اپنی دنیا کو سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا ۔ لوگ نہیں چاہتے تھے کہ وہ بآواز بلند بات کرے کہ وہ کیا چاہتا ہے ۔ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ سچائی کا اظہار کرے ۔ یہ سچائی خود اس کے اپنے اندر تھی ۔ وہ اپنے آپ میں زبردست جذبہ رکھتا تھا۔ یہ واضح کرتے ہوئے کہ مختلف طرح کے افراد بشمول دلتوں ‘ قبائلیوں اور خواتین کے ساتھ امتیاز برتا جاتا ہے راہول گاندھی نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہندوستان جامعات اور یونیورسٹیز میں اس امتیاز کو ختم کرنے کیلئے کارروائی کرے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی کو یہ تجویز پیش کرنا چاہتے ہیں کہ آپ ان تمام طلبا کو با اختیار بنائیں تاکہ ملک طاقتور ہوسکے ۔ یونیورسٹیز میں امتیاز کو ختم کرنے قانون سازی کے امکان کا جائزہ لینا چاہئے ۔ انہوں نے ایک طیارہ میں اپنے ساتھی جاپانی مسافر سے ہوئی بات چیت کا حوالہ دیا اور کہا کہ اس مسافر نے کہا تھا کہ ہندوستان کی فیکٹریز میں بھی ذات پات کا نظام پایا جاتا ہے اسی وجہ سے یہاں کی صنعت میں وہ تخلیق نہیں ہوپاتی جو جاپان میں ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس یونیورسٹی میں امتیازی سلوک کے خلاف جو کچھ کیا جا رہا ہے وہ میک ان انڈیا ‘ کنکٹنگ انڈیا یا اسٹارٹ اپ انڈیا کے نظریات سے مختلف نہیں ہے ۔ یہ سب کچھ ایک ہی ہے ۔ اگر آپ ہندوستان میں ہیں جہاں امتیاز برتا جاتا ہے اور جہاں لوگوں کو محض اس وجہ سے کچل دیا جاتا ہے کہ وہ کہاں سے آئے ہیں اور وہ کون ہیں تو آپ کبھی بھی ایک عصری معیشت تشکیل نہیں دے سکتے ۔ یہ محض ایک خواب ہے ۔ انہوں نے طلبا کے تعلق سے کہا کہ ان کے مذہب جدا ہوسکتے ہیں ‘ ان کی برادری جدا ہوسکتی ہے ان کی ریاست جدا ہوسکتی ہے لیکن یہ قوم مخالف نہیں ہیں۔ ایسے میں جب آپ کسی کو قوم مخالف قرار دیتے ہیں تو آپ نہ صرف اس کی بدخدمتی کر رہے ہیں بلکہ آپ سب کے ساتھ ایسا کر رہے ہیں کیونکہ ہوسکتا ہے کہ آپ یقین نہ کریںلیکن ہم سب چاہتے ہیں کہ یہ ملک طاقتور بنے ۔