مودی ،ہندوستان کو ہندو راشٹرا بنانے کی کوششوں میں مصروف

جموں و کشمیر کا خصوصی موقف کالعدم کرنے کے مطالبات کی مذمت ، ملک کو بقائے باہم پر مبنی نظام کی ضرورت

بنگلور۔2 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) جنتا دل (ایس) کے سربراہ ایچ ڈے دیوے گوڑا نے منگل کو یہاں الزام عائد کیا کہ وزیراعظم نریندر مودی ہندوستان کو ہندو راشٹر بنانا چاہتے ہیں۔ سابق وزیراعظم دیوے گوڑا نے یہ بھی جاننے کی کوشش کی کہ آیا جموں و کشمیر کو خصوصی موقف دینے والی دستور کی دفعہ 370 کو آخر کیوں منسوخ کیا جانا چاہئے۔ دیوے گوڑا نے کہا کہ ’اب آخر کیوں منسوخ کیا جانا چاہئے۔ سوال یہ ہے کہ اس کو کیوں ختم کیا جائے۔ میں وہاں دفعہ 370 کو ختم کرنا نہیں چاہتا۔ دیوے گوڑا نے کہا کہ وہاں اس وقت کے مہاراجہ کے ساتھ معاہدہ کے بعد کشمیر جب ہندوستان میں شامل ہوا تھا، اس وقت دفعہ (کے تحت خصوصی موقف) دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’وہاں (جموں و کشمیر میں) بدھ مت کے پیرو ہیں، مسلمان ہیں، ہندو، برہمن، پنڈت اور دیگر برادریاں بھی ہیں۔وہاں کی فضاء اور ماحول کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا تھا۔ دیوے گوڑا ہاسن میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کررہے تھے۔ جہاں سے ان کے پوتے پراجول ریونا لوک سبھا انتخابات میں جنتا دل (ایس) کے امیدوار کی حیثیت سے مقابلہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’مودی کا نظریہ ہے کہ سارے ملک کو ہندوراشٹر‘ بنادیا جائے‘۔ دیوے گوڑا نے مزید کہا کہ ’کیا میں ایک ہندو نہیں ہوں؟ کیا میں کوئی مسلمان یا عیسائی یا بودھی ہوں؟ ہمیں تمام مذاہب کو اعتماد میں لے کر ساتھ چلنا پڑتا ہے۔ انہوں نے ایک ایسے معاشرتی نظام کی پرزور وکالت کی جہاں تمام طبقات بقائے باہم کے جذبہ کے ساتھ رہیں۔ انہوں ے بنگال میں فرقہ وارانہ تشدد سے متاثر علاقہ نواکھالی میں بحالی امن کیلئے مہاتما گاندھی کی کوششوں کو یاد دلایا اور کہا کہ ’… گاندھی نے ہمیں آزادی دلائی… یا پھر یہ افراد (بی جے پی قائدین) ہمیں آزادی دلائے ہیں‘۔ ’امبیڈکر نے ہمیں دستور دیا ہے‘۔ دیوے گوڑا نے مزید کہا کہ ’… آپ (بی جے پی) کے اپنے نظریات ہوں گے۔ ہندوستان کے 130 کروڑ عوام اگر اس نظریہ سے اتفاق کرتے ہیں۔ رواں انتخابات میں آزماکر دیکھئے کہ آیا ایسا بھی کبھی ہوسکتا ہے؟ واضح رہے کہ وزیر فینانس ارون جیٹلی نے حال ہی میں جموں و کشمیر کے خصوصی موقف سے متعلق دستوری دفعات کی تنسیخ کی وکالت کی تھی اور کہا تھا کہ دفعہ 35A جو غیرمستقل ساکنان کو جموں و کشمیر میں جائیدادیں خریدنے پر امتناع عائد کرتی ہے۔ دستوری طور پر مخدوش و غیرمحفوظ ہے اور اس سے ریاست کی معاشی ترقی متاثر ہوتی ہے۔جیٹلی کے ان تبصروں کے بعد جموں و کشمیر کے کئی قائدین نے جن میں پی ڈی پی کی صدر اور سابق چیف منسٹر محبوبہ مفتی نے کہا تھا کہ اگر دستور کی دفعہ 370 منسوخ و کالعدم کردی جاتی ہے تو انڈین اور اس ریاست کے مابین رشتہ ختم ہوجاتا ہے۔ اس ریاست کے ایک اور سابق چیف منسٹر عمر عبداللہ نے جو نیشنل کانفرنس کے لیڈر بھی ہیں، جیٹلی کی مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ اس قسم (جیٹلی کی) باتوں سے خود انڈین یونین میں اس ریاست کے انضمام کے بارے میں سوالات اُٹھیں گے۔