مودی ،منموہن کی طرح ’’خاموش ‘‘ ہریانہ تشدد پر بھی مہر بہ لب

نئی دہلی ۔ /26 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) اپوزیشن ترنمول کانگریس نے وزیراعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ بھی ایسے پیشرو وزیراعظم منموہن سنگھ کی طرح ’’خاموشی کے مرض‘‘ میں مبتلا ہیں اور این ڈی اے دور میں بھی اقتدار کے دو مراکز ہیں جن میں سے ایک ناگپور میں ہے ۔ صدرجمہوریہ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر تحریک تشکر کے مباحث میں حصہ لیتے ہوئے ترنمول کانگریس کے مسلمان احمد نے کہا کہ وزیراعظم ہر ایک بشمول اقلیتوں اور دلتوں سے اپیل کی تھی کہ ہر ایک کو ساتھ لیں گے ۔ انہوں نے مودی کو یاد دہانی کی کہ جس ’’قوم پرستی‘‘ کی نیتاجی سبھاش چندر بوس نے ترویج اور تشہیر کی تھی وہ ’’سب کو ساتھ لینے ‘‘ پر منحصر تھی ۔ سلطان احمد کی تقریر کے دوران برسراقتدار این ڈی اے کے ارکان کی جانب سے بار بار شور مچایا گیا ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ’’ پالیسی مفلوج ‘‘ہوجانے سے متاثر ہوگئی ہے ۔ یہی الزام یو پی اے دور اقتدار میں منموہن سنگھ پر عائد کیا کرتی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست ہریانہ میں عدیم المثال تشدد دیکھا گیا لیکن مودی نے ایک لفظ بھی نہیں کہا ۔ انہوں نے کہا کہ مودی فخر کیا کرتے تھے کہ ان کا سینہ 56 انچ کا ہے ۔ اب ان کا یہ سینہ کہاں ہے ؟ وزیراعظم کو اپنے غیر ملکی دوروں کے بعد بمشکل کوئی وقت ملتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2014 ء میں وزیراعظم کا ریڈیو پروگرام ’’ من کی بات ‘‘ سنا کرتے تھے ۔ حکومت کے وعدوں کی عدم تکمیل پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے نوجوانوں کو ملازمت فراہم کرنے کا تیقن دیا تھا ۔ انہوں نے کہا دن بدن نوجوانوں کی برہمی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے کیونکہ روزگار کا فقدان ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے درحقیقت اپنا ایک بھی انتخابی وعدہ پورا نہیں کیا ۔ انہوں نے وزیراعظم پر زور دیا کہ وہ اقلیتوں اور دلتوں کا بھی خیال رکھیں ۔ انہوں نے کہا کہ مودی کو بھی منموہن سنگھ کی طرح دو مراکز اقتدار کے مسئلہ کا سامنا ہے ۔ ایک مرکز اقتدار مودی ہیں اور دوسرا ناگپور میں آر ایس ایس ہے ۔