حملہ میں دوسرا شخص زخمی ۔ مسلم معاشرہ میں بڑھتی بے راہ روی کے خوفناک اثرات
حیدرآباد /2 اپریل ( سیاست نیوز ) مسلم معاشرہ میں بڑھتی بے راہ روی کے خوفناک نتائج منظر عام پر آرہے ہیں ۔ یہ نتائج سارے مسلم سماج بالخصوص دانشوروں ملی مذہبی ادبی اور سماجی تنظیموں و انجمنوں سے وابستہ افراد کیلئے تشویش کا باعث ہیں ۔ اخوت بھائی چارہ ، ایثار و قربانی ، باہمی اختلافات کو فراموش کرنے کا درس دینے والے مذہب اسلام سے وابستہ افراد معمولی بات پر قتل و غارت گری سے گریز نہیں کرتے ۔ منگنی کی دعوت میں کھانے کے مسئلہ پر جھگڑہ ایک شخص کی موت کا سبب بن گیا ۔ ایک شخص کے قتل کو ساری انسانیت کا قتل قرار دینے والے امن پسند مذہب کے مانے والے معمولی بات پر قتل کرنے لگے ہیں ۔ علم و ہنر مذہبی شعور والے شہر میں یہ انسانیت سوز واقعہ پیش آیا ۔ کل رات دیر گئے پرانے شہر کے علاقہ شاہ گنج میں پیش آئی قتل کی سنگین واردات میں 28 سالہ انور خان ہلاک اور اس کا ساتھی سہیل شدید زخمی ہوگیا ۔ علاقہ شاہ گنج کے ایک فنکشن ہال میں رات دیر گئے یہ واردات پیش آئی ۔ پولیس کے مطابق قاتل اور مقتول دونوں لڑکی والوں کی طرف سے رشتہ دار تھے ۔ تقریب میں آخری دسترخوان جاری تھا کہ اشفاق حالت نشہ میں دعوت میں شریک تھا اور کھانے کی اشیاکی فرمائش کرتے ہوئے عملہ پر برہمی دکھا رہا تھا اور گالی گلوج کر رہا تھا ۔ انور کی نظر اشفاق پر پڑی اور وہ اس کے قریب پہونچا اور اشفاق کو سمجھانے کی کوشش کی ۔ اس دوران دونوں میں بحث و تکرار ہوئی ۔ جس کے بعد اشفاق نے فون پر اپنے چند ساتھیوں کو طلب کرلیا جو سمجھا جارہا ہے کہ ہتھیاروں کے ساتھ آئے اور جو انور پر ٹوٹ پرے انور خان کو مارپیٹ کا نشانہ بنتا دیکھ کر سہیل نامی شخص بیچ بچاؤ کیلئے آگیا جو اس حملہ میں شدید زخمی ہوگیا ۔ حملہ کے فوری بعد پولیس کو ا طلاع دی گئی تھی تاہم نائٹ ڈیوٹی آفیسر حسینی علم کے سب انسپکٹر پر الزام ہے کہ انہوں نے پہونچنے میں تاخیر کی ۔ اس دوران شدید زخمی حالت میں انور اور سہیل کو عثمانیہ ہاسپٹل منتقل کیا گیا ۔ رسم کی خوشی کے دعوت میں اس حملہ سے غم کا ماحول پیدا ہوگیا ۔ غمگین رشتہ دار انور خان کی صحت کے متعلق پریشان تھے لیکن نہ ہی پولیس اور نہ ہی عثمانیہ جنرل ہاسپٹل کے عملہ کو اس کی فکر تھی ۔ رشتہ داروں کے مطابق تقریباً 30 منٹ تک انور خان کی طرف کسی نے توجہ نہیں دی جبکہ وینٹی لیٹر کا آلہ رشتہ دار کے ہاتھ میں تھما دیا گیا اور انور خان رات دیر گئے زخموں سے جانبر نہ ہوسکا ۔ اس واقعہ کی اطلاع پاکر انسپکٹر حسینی علم مسٹر شیام سندر کے علاوہ اے سی پی چارمینار انجیا بھی عثمانیہ جنرل ہاسپٹل پہونچ گئے اور حالات کا جائزہ لیا ۔ اس سلسلہ میں ایڈیشنل ڈی سی پی ساؤتھ زون مسٹر غوث محی الدین نے بتایا کہ انور خان کے قتل کیس کے سلسلہ میں چند افراد کو حراست میں لے لیا گیا اور تحقیقات جاری ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں میں شاہ نور نامی ایک روڈی شیٹر ہے جبکہ دیگر افراد میں اسد علی ، اکبر ، عمر علی بیگ ، اعظم شعیب اور دیگر ملوث ہونے کی پولیس نے اطلاعات دی ۔ حسینی علم پولیس نے مقدمہ درج کرلیا ہے اور مصروف تحقیقات ہے ۔