منشیات کی منتقلی پر سائبر کرائم پولیس چوکس، بیرون افراد کی نقل و حرکت پر نظر ، قدیم ریکارڈ کا جائزہ

حیدرآباد /27 جولائی ( سیاست نیوز ) شہر میں منشیات کن مقامات سے آتی ہیں اور کون ہے جو منشیات کو حاصل کرنے کے بعد سپلائی کر رہا ہے ۔ ایسے واقعات میں زیادہ بیرونی افراد ہی پائے گئے ہیں ۔ جبکہ انہیں یہاں شہر میں موزوں نٹ ورک اور سازگار ماحول کی فراہمی کیلئے مقامی افراد کو حاصل کیا گیا ہے ۔ اکسائز ڈپارٹمنٹ کی کارروائی اور اقدامات کے بعد اب پولیس کے خصوصی شعبہ سائبر کرائم نے بھی اپنی توجہ بیرونی افراد پر مرکوز کی ہے اور اس تعلق سے سائبر کرائم کا شعبہ چونکہ ہوگیا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ دھوکہ دہی ، آن لائین خرید و فروخت کبھی لاٹریوں اور انعامات کی پیشکشی کے بہانے عوام کو دھوکہ دینے والے بیرونی باشندوں کی نقل و حرکت پر پولیس نے توجہ مرکوز کی ہے ۔ سائبر کرائم کا شعبہ ان افراد کے متعلق قدیم ریکارڈ کی چھان بین کر رہا ہے جہاں وہ کبھی قیام پذیر تھے ۔ اکثر ان میں اسٹوڈنٹ ویزا پر حیدرآباد آتے ہیں کوئی ملک کے دوسرے شہروں میں بھی رہتے ہیں اور باضابطہ اپنی زبان میں منظم کام بھی کیا جاتا ہے ۔ جب کبھی ان کی گرفتاری عمل میں لائی جاتی ہے ۔ پولیس نے ان کے قبضہ سے اکثر واقعات میں نشیلی ادویات کو بھی برآمد کیا ۔ بیرون ملک سے ہندوستان اور حیدرآباد آنے والوں میں زیادہ آفریقہ ممالک کے افراد کی اکثریت ہے ۔ تاہم ان میں نائجیریائی باشندے غیر سماجی سرگرمیوں میں زیادہ پائے جاتے ہیں جبکہ تنزانیہ اور ایتھوپیا کے علاوہ کینیا سے بھی جرائم پیشہ ا فراد کا تعلق پولیس کارروائی میں سامنے آیا ہے ۔ جبکہ دیگر آفریقہ ممالک کے عوام سے پولیس کو اکثر شہر کے نواحی علاقوں یا پھر نئی آبادیوں میں مکانات کرایہ پر حاصل کرتے ہیں اور زائد کرایہ دیکر اپارٹمنٹ میں رہنے کو ترجیح دیتے ہیں ۔ ان کی ایک اور خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنی آبادی میں کسی سے زیادہ میل ملاپ نہیں کرتے اور زیادہ وقت بند کمروں میں گذارنے ہی کو ترجیح دیتے ہیں ۔ ایسی ہی کچھ نشانیاں ان جرائم پیشہ افراد میں پائی جاتی ہیں جو گھنٹوں انٹرنیٹ سے جڑے رہتے ہیں ۔ میل روانہ کرنا ، دھوکہ دہی کے معاملات کو انجام دینا ان کی سرگرمیوں کا ایک حصہ ہے ۔ تاہم اب سائبرکرائم پولیس نے گرفتار افراد کے خلاف سخت اقدامات کا فیصلہ بھی کرلیا ہے اور انہیں ملک سے واپس ان کے آبائی مقام فوری روانہ کرنے کے اقدامات کی پالیسی کو تشکیل دیا جارہا ہے ۔ ان افراد کو جو سابق میں جرائم دھوکہ دہی کے معاملات میں گرفتار کرلئے گئے ان کی تمام تفصیلات اور تعلقات کی جانچ کرنے کا کام شروع کیا جائے گا تاکہ اکسائز ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری اقدامات اور منشیات کے خلاف کارروائی میں سائبر کرائم بھی اپنا رول ادا کرسکے چونکہ ایسے افراد بھی کورئیر سرویس پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں ۔ سائبر کرائم انسپکٹر رچہ کنڈہ محمد ریاض الدین نے اس سلسلہ میں بات کرنے پر بتایا کہ گذشتہ سال 30 بیرونی باشندوں کو دھوکہ دہی کے معاملات میں گرفتار کیا گیا ۔ جن میں نائجریائی باشندوں کی اکثریت ہے اور ان کے دھوکہ دہی کے اقدامات بھی بڑھ گئے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ اب جبکہ منشیات کا سنگین معاملہ کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور ریاست کو خطرناک نشہ سے پاک کرنے کے اقدامات جاری ہیں ۔ سائبر کرائم نے بھی اپنی توجہ ان وقعات پر مرکوز کر رہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ٹکنالوجی کے استعمال سے مجرم پیشہ افراد تک پہونچنے میں کافی مدد حاصل ہو رہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں ملک بدر کرنے کے اقدامات پر زور دیا جارہا ہے اور مضبوط میکانزم سے ایسے واقعات کے تدارک کو یقینی بنایا جائے گا ۔