مملکت کی جانب سے سہولتیں

کے این واصف
حکومتِ سعودی عرب نے سن 2016 ء اور 2017 ء میں ایسے تمام تارکین وطن جو مملکت میں غیر قانونی طور پر مقیم تھے یا کسی وجہ سے ان کی حیثیت غیر قانونی مقیم کی ہوگئی تھی ان تمام افراد کو عام معافی دیتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ تمام غیر قانونی تارکین وطن بغیر کسی جرمانے یا سزا کے اپنی ایمبسی کے ذریعہ خروج (Exit) حاصل کر کے اپنے وطن لوٹ سکتے ہیں ۔ حکومت کی جانب سے دی گئی مہلت سے فائدہ ا ٹھاکر لاکھوں تارکین وطن بغیر سزا بھگتے یا کسی قسم کا جرمانہ ادا کئے بغیر اپنے وطن لوٹ گئے ۔ حکومت نے ان تارکین وطن کو یہ اجازت بھی دی تھی کہ اگر وہ چاہیں تو نئے ویزا پر دوبارہ مملکت واپس آسکتے ہیں۔ اس سہولت سے فائدہ اٹھاکر کئی لوگ مملکت واپس آئے یا آنے کی جستجو میں ہیں۔ یہ افراد یہاں سے خروج (Exit) حاصل کر کے وطن گئے تھے ۔ لہذا مقیم غیر ملکیوں کے سرکاری ریکارڈ سے ان کا نام خارج کردیا گیا تھا ۔ اس حقیقت کے پیش نظر کہ یہاں سے خروج پر گئے غیر ملکیوں میں سے کافی بڑی تعداد واپس آرہی ہے تو حکومت نے ان کیلئے ایک سہولت دی ہے ، وہ یہ کہ نئے ویزا پر مملکت لوٹنے والے غیر ملکی اپنا پرانا لائسنس بحال کراسکتے ہیں۔ واضح رہے کہ مملکت میں سعودائزیشن کی مہم کی سختی سے لاگو کئے جانے کی وجہ سے ہزاروں ، لاکھوں غیر ملکی ملازمت سے نکال دیئے گئے ۔ اس کے باوجود مملکت میں ابھی غیر فنی ، نیم فنی اور فنی مزدوروں کیلئے ملازمت کے مواقع ہنوز باقی ہیں جس کی وجہ سے یہاں غیر ملکیوں کے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ خیر ہم بتا رہے تھے کہ نئے ویزا پر آنے والے غیر ملکی جن کے پاس پرانا ڈرائیونگ لائسنس ہے ، ان کیلئے سعودی ٹریفک ڈپارٹمنٹ کے ذرائع کے مطابق نئے ویزا پر مملکت آنے والے غیر ملکی کارکن اپنا پرانا ڈرائیونگ لائسنس نئے اقامے پر جاری کرواسکتے ہیں۔ محکمہ ٹریفک نے ٹوئیٹر اکاؤنٹ پر سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایسے غیر ملکی افراد جو مملکت میں مقیم رہ چکے ہوں اور دوسرے ویزے پر قانونی طریقے سے مملکت آئیں ہیں ، انہیں ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے کیلئے از سر نو تمام معاملات نمٹانے کی ضرورت نہیں۔ غیر ملکی کارکنوں کے پاس اگر پرانے لائسنس کی فوٹو کاپی ہو تو وہ اس کے ذریعہ نیا لائسنس حاصل کرنے کیلئے ٹریفک ٹریننگ اسکول سے رجوع کر کے نئے اقامہ نمبر پر دوسرا لائسنس جاری کرواسکتا ہے ۔ ٹریفک پولیس کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ ایسے غیر ملکی جن کے سابقہ ڈرائیونگ لائسنس Expire ہوچکے ہیں، انہیں نئے لائسنس جاری کروانے کیلئے میڈیکل چیک اپ کرنا لازمی ہوگا جس کے بعد انہیں نئے اقامہ نمبر پر ڈرائیونگ لائسنس جاری کردیئے جائیں گے ۔ واضح رہے کہ ایک شخص نے ٹریفک پو لیس سے سوال کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اس نے اپنے لئے بیرون ملک سے ڈرائیور بلایا ہے ، جس کا لائسنس جاری کروانے کیلئے کیا طریقہ کار اختیار کیا جائے ۔ سوال میں پوچھا گیا تھا کہ ڈرائیور پہلے مملکت میں مقیم رہ چکا ہے اور اس کے پاس ڈرائیونگ لائسنس بھی تھا جسے اس کے سابق کفیل نے تلف کردیا ہے ۔ اس کا جواب دیتے ہوئے ٹریفک پولیس کی جانب سے کہا گیا کہ اگر کوئی مملکت میں مقیم رہا ہو اور اس نے ڈرائیونگ لائسنس جاری کروایا ہو تو اس کا ریکارڈ ادارے کے مرکزی کمپیوٹر میں ہوگا ۔ اس ریکارڈ کو بحال کرانے کیلئے پرانے لائسنس کی فوٹو کاپی کے ذریعہ نیا لائسنس حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ واضح رہے جب سے مملکت میں Digital اقاموں کا نظام جاری ہوا ہے ، قانونی معاملات میں بڑی آسانیاں ہوئی ہیں۔ غیر ملکیوں کے اقامے کے نمبر وہی ہوتے ہیں جو ان کے لائسنس کا نمبر ہوگا ۔ اقامہ نمبر سے کسی بھی غیر ملکی کا مکمل ڈاٹا بآسانی معلوم کیا جاسکتا ہے ۔ ماضی میں جب روایتی ڈرائیونگ لائسنس جاری کئے جاتے تھے ، اس وقت کا ریکارڈ بحال کرنا مشکل ہوتا تھا ۔ کمپیوٹرائز لائسنس سے لوگوں کو کافی سہولت حاصل ہوگئی ہے۔ لائسنس کی میعاد بھی 10 سال تک بڑھائی جاسکتی ہے جو درخواست گزار کی مرضی پرمنحصر ہوتا ہے ۔ اس سلسلہ کی ایک اور اطلاع کے مطابق وزٹ ویزے پر آنے والی خواتین انٹرنیشنل لائسنس پر مملکت میں گاڑی چلاسکتی ہیں ۔ واضح رہے کہ مملکتِ سعودی عرب جہاں خواتین کے گاڑی چلانے پر امتناع عائد تھا ، اب وہ ختم کردیا گیا ہے ۔ اب 23 جون 2018 ء سے خواتین گاڑی چلانے کی مجاز ہوں گی ۔ اس سلسلے میں تیاریاں مکمل کی جاچکی ہیں۔ یعنی کئی دیگر ممالک کے لائسنس رکھنے والی خواتین ڈرائیونگ کرسکتی ہیں یا کسی طرح خواتین سعودی عرب کا ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرسکتی ہیں۔ مملکت میں وزٹ ویزا پر آئی ہوئی خواتین جو یہاں گا ڑی چلانے کی خواہشمند ہیں، کیلئے حکومت کی وضاحت اس طرح ہے۔

مملکت میں وزٹ ویزے پر آنے والی خواتین جن کے پاس بین الاقوامی ڈرائیونگ لائسنس ہوں اسی لائسنس پر گاڑی چلانے کی اجازت دی جاسکتی ہے ۔ سرکاری ذرائع کے مطابق مملکت میں 10 شوال 1439 ھ سے خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دی جارہی ہے ۔ ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کے حوالے سے خواتین کیلئے بھی وہی قوانین ہیں جو مردوں کیلئے مقرر ہیں۔ مقیم غیر ملکی خواتین جن کے پاس ایسا انٹرنیشنل ڈرائیونگ لائسنس ہو جو مملکت کے ادارے ٹریفک کیلئے قابل قبول ہو، انہیں چاہئے کہ وہ مملکت کے قوانین کے مطابق سعودی ڈرائیونگ لائسنس حاصل کریں۔ سعودی ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے کیلئے خواتین کو بھی تمام مراحل پورے کرنے ہوں گے ۔ ٹریفک پولیس کی ویب سائیٹ پر لائسنس کی سائیٹ پر لاگ ان کرنے کے بعد مطلوبہ کاغذات جمع کروائے جائیں۔ کاغذات کی جانچ کے بعد امیدوار خاتون کا ڈرائیونگ ٹسٹ لیا جائے گا ۔ کامیاب ہونے کی صورت میں لائسنس جاری ہوگا ورنہ ٹریننگ اسکول سے رجوع ہونا پڑے گا ۔ ایسی خواتین جن کے پاس امریکی ، یوروپی اور خلیجی ممالک کا ڈرائیونگ لائسنس ہوا، انہیں سعودی لائسنس تبدیل کرانے میں کسی قسم کی دشواری نہیں ہوگی۔

تارکین وطن کیلئے ایک اور اطلاع ہے کہ محکمہ جوازات نے واضح کیا ہے کہ خروج نہائی Final Exit پر جانے والے ملازم کا اقامہ خود کار نظام کے تحت ختم ہوجاتا ہے جبکہ خروج و عودہ (Exit Re-entry) پر جانے والے کا اقامہ میعاد پر واپس نہ آنے کے دو ماہ بعد ختم کردیا جاتا ہے ۔ اس کیلئے محکمہ سے رجوع کرنے کی ضرورت نہیں رہتی ۔ تفصیلات کیلئے محکمہ جوازات کے ٹوئیٹر پیج ’’البشر‘‘ سے رجوع کیا جاسکتا ہے ۔ نیز باخبر ذرائع نے بتایا کہ اعلیٰ عدالتی کونسل نے سعودی عدالتوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ سعودی عرب میں اقامہ قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں اور شناختی دستاویز نہ رکھنے والوں کی طرف سے یہ ان کے خلاف کسی بھی مقدمہ کی سماعت نہ کریں کیونکہ کسی صورت میں کارآمد اقامہ بنیادی شرط ہے ۔
سعودی عرب کو جہاں لاکھوں غیر ملکی ملازمت کے سلسلہ میں آتے ہیں ، اسی طرح دنیا کے کونے کونے سے لاکھوں افراد حج اور عمرہ کی ادائیگی کیلئے بھی مملکت آتے ہیں۔ حکومت سعودی عرب حجاج اور معتمرین کی سہولت اور آرام کی خاطر ہر طرح کے انتظامات کا سلسلہ ہمیشہ جاری رکھتی ہے ۔ حالیہ دنوں میں مسجد الحرام کی انتظامیہ نے ضرورت مند زائرین، بوڑھے ، مریض اور معذور معتمرین کیلئے مفت وہیل چیئرز کا بندوبست کردیا ہے ۔ انتظامیہ انہیں وہیل چیئرز سے طواف ، سعی اور حرم کے باہر سے لانے لے جانے کا کام انجام دینے والوں کی نگرانی کر رہی ہے ۔ انتظامیہ نے اسپیشل اجازت نامے جاری کئے ہیں۔ دو سو سے زائد افراد 24 گھنٹے اس مقصد کیلئے نتعینات رہتے ہیں۔ وہیل چیئرز چلانے والوں کے نرخ متعین کئے گئے ہیں۔ انہیں اضافہ رقم وصول کرنے کی اجازت نہیں۔ 700 وہیل چیئرز کا بندوبست کیا گیا ہے ۔ زائرین کی حرم شریف کے 4 دروازوں سے رسائی ممکن ہوگی ۔ حرم انتظامیہ کی جانب سے یہ سہولت معذور ، ضعیف ، کمزور زائرین کیلئے ایک نعمت ہے ۔ اس کے علاوہ سعی کرنے کیلئے اوپری منزلوں میں بیاٹری سے چلنے والی چھوٹی چھوٹی گاڑیاں بھی ایک عرصہ سے حرم میں مہیا ہیں اور 100 ریال کی اجرت پر یہ گاڑی حاصل کی جاسکتی ہے ۔ حرم میں بیک وقت 9000 ایسی گاڑیاں حجاج اور معتمرین کی سہولت کیلئے مہیا ہے۔
زائرین جواپنے کمسن بچوں کے ساتھ عمرہ پر آتے ہیں ، ان کا ماں باپ سے بچھڑ جانا یا گم ہوجانا ایک عام بات ہے لیکن بچوں کی تلاش کیلئے والدین کو کافی پریشانی اٹھانی پڑتی ہے ۔ اس مسئلہ کے سدباب کیلئے حرم مکی شریف انتظامیہ نے معتمرین اور زائرین بچوں میں خصوصی کارڈ تقسیم کئے ہیں۔ حرم مکی شریف کے تمام دروازوں پر انتظامیہ کے افراد پہنچنے والے زائرین اور معتمرین کے ہمراہ ان کے بچوں میں یہ کارڈ تقسیم کرتے ہیں ۔ کارڈ میں حرم مکی شریف کے حوالے سے بنیادی معلومات کے علاوہ بچے کا نام اور والدین کا رابطہ نمبر درج کیا جاتا ہے ۔ انتظامیہ کے اہلکاروںکا کہنا ہے کہ کارڈ تقسیم کرنے کا مقصد یہ ہے کہ بچوں کو حرم مکی شریف کے حوالے سے بنیادی معلومات فراہم رہیں ۔ نیز گم ہونے کی صورت میں ا نہیں ان کے والدین سے رابطہ کرنے میں انتظامیہ کو آسانی ہو۔ کارڈ میں حرم مکی شریف کے حوالے سے بھی بنیادی معلومات درج ہوتے ہیں۔ کارڈ عربی اور انگریزی دونوں زبانوں میں ہے ۔ یہ ایک اچھی سرویس انتظامیہ نے شروع کی ہے جس سے زائرین کو اپنے گمشدہ بچوں کو تلاش کرنے میں آسانی ہوگی ۔ ورنہ لوگ اپنے بچے کی گمشدگی کے بعد حیران پریشان گھومتے پھرتے تھے ۔ اب اس کارڈ کے حوالے سے وہ فوری ذمہ دار افراد سے رابطہ کرسکتے ہیں بلکہ خود انتظامیہ ان کے رابطہ میں آئے گا تو یہ رہیں مملکت سعودی عرب کی جانب سے خارجی کارکنان اور مہمانان رب العزت کو فراہم کی جا نے والی چند سہولتوں کی تفصیل ۔ مملکت آنے والے انہیں ذہن نشین رکھیں اور ان سے استفادہ کریں۔
knwasif@yahoo.com