ممتا بنرجی کے دہلی کے جلسہ عام میں انا ہزارے کا شرکت سے گریز

نئی دہلی 12 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) مخالف کرپشن جہد کار انا ہزارے نے آج ایک جلسہ عام میں شرکت سے گریز کیا جسے ترنمول کانگریس کی صدر ممتا بنرجی نے مخاطب کیا اور نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے لوک سبھا انتخابات کے بعد بی جے پی یا کانگریس دونوں میں سے کسی کی بھی تائید کو خارج از امکان قرار دیا۔ ترنمول کانگریس کے جلسہ عام کو ایک ایسا پلیٹ فارم قرار دیا گیا تھا جس سے ممتا بنرجی اپنے قومی عزائم کا اعلان کرنے والی تھیں۔ جبکہ انا ہزارے شہ نشین پر ہوتے۔ لیکن یہ صرف ترنمول کانگریس کا جلسہ عام بن گیا۔ ذرائع کے بموجب انا ہزارے بیمار ہیں۔ تاہم اُن کی عدم موجودگی کے لئے کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔ وہ کل رات ہی جلسہ میں شرکت کے لئے نئی دہلی پہونچ گئے تھے۔

انا ہزارے ترنمول کانگریس اور ممتا بنرجی کی تائید کا اظہار کرتے ہوئے اپنے شاگرد اروند کجریوال کی پارٹی کو نظرانداز کرچکے ہیں۔ اُنھوں نے قبل ازیں دن میں کہا تھا کہ وہ جلسہ عام میں شرکت کریں گے۔ نمایاں بات یہ ہے کہ کولکتہ کے امام نے ایک دھمکی دی ہے کہ وہ انا ہزارے کے ساتھ شہ نشین پر شرکت کرنے پر ممتا بنرجی کی تائید سے دستبرداری اختیار کرلیں گے۔ بعدازاں پارٹی قائد مکل رائے نے مہاراشٹرا سدن میں انا ہزارے سے ملاقات کی۔ رام لیلا گراؤنڈ پر منعقدہ جلسہ عام میں حاضرین کی تعداد بہت کم تھی جس میں ممتا بنرجی نے کانگریس اور بی جے پی دونوں پارٹیوں کے علاوہ اپنی کٹر حریف بائیں بازو کی پارٹیوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ اُنھوں نے مودی کا نام لئے بغیر کہاکہ ’’گجرات کے قائد فرقہ پرست ہیں‘‘۔ اُنھوں نے ریاست میں اُن کی زیرقیادت ترقی کے دعوے کو مسترد کردیا۔ بی جے پی نے کہاکہ وہ اعلیٰ سطحی اقتدار حاصل کرلے گی لیکن اب یہ سوال کیا جارہا ہے کہ وہ کیسے برسر اقتدار آئے گی کیونکہ گجرات کا چہرہ فرقہ پرستی کا چہرہ ہے۔ عوام کا نہیں بلکہ گجرات کے لیڈر کا چہرہ فرقہ پرست ہیں۔