ممبئی 3 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) مہاراشٹرا میں جہاں بی جے پی ۔ شیوسینا اور کانگریس ۔ این سی پی اتحاد ٹوٹ چکا ہے وہیں اب ممبئی ووٹرس کیلئے اپنے امیدواروں کا انتخاب مشکل ہوگیا ہے۔ رائے دہی کیلئے اب دو ہفتوں سے بھی کم کا وقت باقی بچا ہے وہیں کانگریس اب اپنی 2009 ء کی ساکھ بچانے ایڑی چوٹی کا زور لگارہی ہے کیونکہ اُس وقت ممبئی کے 36 اسمبلی حلقوں میں کانگریس کو 17 حلقوں میں کامیابی حاصل ہوئی تھی لہذا کانگریس کیلئے اپنے موقف کو قائم رکھنا مشکل نظر آرہا ہے لیکن کانگریس نااُمید نہیں ہے۔ دوسری طرف بی جے پی ’مودی لہر‘ کا فائدہ اُٹھانے کی کوشش کریگی لیکن شیوسینا کو بھی کم تر نہیں کہا جاسکتا کیونکہ ’مراٹھی مانوس‘ کی اساس پر وہ انتخابی نتائج پر حاوی بھی ہوسکتی ہے۔ این سی پی نے ممبئی میں 2009 ء میں انتخابات کے دوران 3 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی لیکن اب یہی پارٹی تمام 36 نشستوں پر مقابلہ کررہی ہے۔ بی جے پی مئی میں منعقدہ لوک سبھا انتخابات کے نتائج کو دہرانے کے موڈ میں ہے
اور اسی لئے وزیراعظم کو پارٹی کے اہم چہرہ کے طور پر پیش کیا جارہا ہے۔ بی جے پی ۔ سینا اتحاد نے ممبئی میں پارلیمانی انتخابات کے دوران تمام چھ نشستوں پر قبضہ کرلیا تھا اور کانگریس کو دھول چٹادی تھی۔ شیوسینا نے فی الحال اپنی توجہ صدر پارٹی ادھو ٹھاکرے اور اُن کے فرزند آدتیہ ٹھاکرے پر مرکوز کر رکھی ہے۔ شیوسینا نے مختلف انتخابی حلقوں میں موبائیل ویانوں کو بھی تعینات کیا جہاں شیوسینا کے نظریات کی تشہیر کی جارہی ہے اور عوام سے اپیل کی جارہی ہے کہ وہ منترالیہ پر بھگوا جھنڈا لہرانے آنجہانی بال ٹھاکرے کے خواب کو شرمندہ تعبیر کریں جبکہ کانگریس نے اپنی مہم کے دوران سابق وزیراعلیٰ پرتھوی راج چوہان کو اپنے وزارت اعلیٰ کے امیدوار کے طور پر پیش کرنا شروع کردیا ہے۔ کانگریس لیڈر و سابق ایم پی پریہ دت کو ٹیکسٹائیل منسٹر محمد عارف نسیم خان اور ممبئی یونٹ کے سابق کانگریس سربراہ کرپا شنکر سنگھ کے ساتھ نظریاتی اختلافات کی وجہ سے لوک سبھا انتخابات تنہا لڑنے پر مجبور ہونا پڑا تھا جہاں اُنھیں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔