پرہجوم علاقہ دادر، زویری بازار اور اوپیرا ہاوز میں چند لمحوں کے وقفہ سے 3 طاقتور دھماکے ،انڈین مجاہدین پر شبہ ، 26/11 کی یاد تازہ
ممبئی ۔ 13 جولائی (پی ٹی آئی/ یو این آئی) ممبئی شہر آج سلسلہ وار دھماکوں سے دہل گیا۔ شام کے وقت مصروف ترین اوقات کے دوران پرہجوم علاقوں میں 10 منٹ کے اندر 3 دھماکے ہوئے، جس میں کم از کم 30 افراد ہلاک اور 150 سے زائد زخمی ہوئے۔ ان دھماکوں نے 2008ء ممبئی حملوں کے سانحہ کی یاد تازہ کردی ہے۔ چیف منسٹر مہاراشٹرا پرتھیوی راج چوہان نے کہا کہ حملوں میں 20 سے زائد افراد ہلاک اور 81 زخمی ہوئے ہیں۔ وزیرداخلہ چدمبرم فوری ممبئی پہنچ گئے ہیں۔ زویری بازار، اوپیرا ہاوز اور دادر میں دہشت گردوں نے مکمل تال میل کے ساتھ حملے کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اوپیرا ہاوز میں کیا گیا دھماکہ سب سے طاقتور تھا۔ دھماکے شام 6 بجکر 45 منٹ اور 7 بجے کے درمیان صرف چند منٹوں کے اندر انجام دیئے گئے۔ مرکزی وزیرداخلہ پی چدمبرم نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ دہشت گردوں نے مکمل تال میل کے ساتھ یہ حملے کئے ہیں۔ مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ عصری دھماکو ڈیوائیس استعمال کرتے ہوئے یہ دھماکے ممبئی حملوں کے خاطی اجمل قصاب کی سالگرہ کے دن کئے گئے۔ ممبئی حملوں میں 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ آج کے حملوں کی کسی گروپ نے بھی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، لیکن ممبئی پولیس کو ان حملوں کے پیچھے انڈین مجاہدین پرشبہ ہے۔ اشوک چوہان نے حملوں کے پیچھے کسی گروپ کے ملوث ہونے پر قیاس آرائی سے انکار کیا۔ ممبئی پولیس کمشنر اروپ پٹنائیک نے کہا کہ اوپیرا ہاوز اور زویری بازار میں ہوئے دھماکے دادر کے دھماکے سے زیادہ شدید تھے۔ یہ ایک دہشت گرد حملہ ہے۔ حملے میں بلاشبہ چند دہشت گرد عناصر ملوث ہیں۔ زویری بازار میں دھماکہ ایک غیرمستعملہ چھتری میں طاقتور دھماکو اشیاء رکھ کر کیا گیا۔ سنٹرل فارنسک سائنس لیباریٹری کی ٹیم جو حیدرآباد سے تعلق رکھتی ہے، ممبئی کو پہنچ گئی ہے۔ قومی تحقیقاتی ایجنسی کی ٹیم بھی آئی جی مرتبہ کے آفیسر کے ہمراہ ممبئی کیلئے روانہ ہوئی ہے۔ ریاستی وزیر جھگن بھوجبل نے کہا کہ 26/11 کے بعد یہ سب سے بڑا حملہ تھا جس میں کئی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔ دادر کے علاقہ کبوترخانہ میں ہوا دھماکہ ماروتی اسٹیم کار میں کیا گیا، جس سے یہ کار مکمل تباہ ہوگئی۔ ایک اور ذرائع نے بتایا کہ دادر میں کئے گئے دھماکہ کے لئے ٹیکسی کا استعمال کیا گیا تھا جس کا نمبر پلیٹ MH43A 9384 ہے۔ یہ حملہ 11 جولائی 2006ء کے سلسلہ وار ٹرین بم دھماکوں کی پانچویں برسی کے دو دن بعد کیا گیا، جس میں 186 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ دادر اسٹیشن کے قریب کبوترخانہ علاقہ میں بس اسٹاپ کے قریب دھماکہ ہوا، جس میں سارا بس اسٹاپ کا سائباں تباہ ہوگیا۔ لوگ جان بچانے کیلئے دوڑ پڑے۔ کار کے قریب کھڑے ہوئے ایک شخص اور خاتون شدید زخمی ہوئے، جنہیں قریبی دواخانہ میں شریک کیا گیا۔ یہ زخمی دواخانہ میں موت سے لڑ رہے ہیں۔ زویری بازار میں دھماکہ سے اناً فاناً سراسیمگی پھیل گئی۔ ایک لڑکا اور عمر رسیدہ شخص زخمی ہوئے۔ دھماکہ کی شدت میں زویری بازار کے رہائشی علاقہ کو دہلادیا جہاں شام کے وقت لوگ اپنے رشتہ داروں کے کام سے واپسی کا انتظار کررہے تھے۔ ان کے چہروں پر پریشانی عیاں تھی اور وہ دھماکوں کے مقام سے آنے والے لوگوں کو اضطرابی کیفیت سے دیکھتے ہوئے اپنے رشتہ داروں کے بارے میں پوچھ رہے تھے۔ ایک نوجوان دھماکہ سے بری طرح زخمی سڑک پر پڑا کربناک الم میں زخموں کے درد سے کرّارہا تھا۔ اس کے قریب ایک عمر رسیدہ شخص کی خون میں لت پت نعش پڑی ہوئی تھی۔ پولیس کو دادر اور زویری بازار کے پرہجوم علاقوں میں راہ چلنے والوں عوام کے اژدھام سے نمٹنے میں مشکل پیش آرہی تھی۔ زویری بازار کے کھاو گلی میں دھماکہ موہن بھائی کے ایک اسٹال کے باہر ہوا، جہاں لوگ آفس سے واپسی کے دوران چائے، بسکٹ، بھیل پوری وغیرہ کھاتے ہیں۔ ممبئی ڈائمنڈ مرچنٹ اسوسی ایشن کے ارکان عینی شاہدین ہاردک ہونڈیا اور جیش لویدھی نے کہا کہ 6 بجکر 45 منٹ کو انہوں نے طاقتور دھماکہ کی آواز سنی۔ جب وہ نیچے آ کر دیکھے تو لوگ خون میں لت پت نظرآئے۔ دھماکوں کے مقام پر پولیس فوری پہنچ گئی اور زخمیوں کو دواخانہ منتقل کیا۔ وزیرداخلہ پی چدمبرم نے کہا کہ معتمد داخلہ اور انٹلیجنس بیورو سربراہ کے بشمول سینئر عہدیداروں کے ساتھ اعلیٰ سطحی اجلاس میں صورتحال کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ صدرجمہوریہ پرتیبھا پاٹل، نائب صدرجمہوریہ حامد انصاری، وزیراعظم منموہن سنگھ، صدر کانگریس سونیا گاندھی اور دیگر قائدین نے دھماکوں کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیرداخلہ مہاراشٹرا نے اس دھماکہ کو دہشت گرد کارروائی قرار دیا۔ شدید بارش کی وجہ سے دھماکوں کے ثبوت بہہ گئے ہیں۔ انسداد دہشت گردی اسکواڈ نے مقام کا معائنہ کیا لیکن اسے بارش کی وجہ سے کوئی خاص ثبوت دستیاب نہیں ہوئے۔ فارنسک ماہرین نے کہا کہ دھماکوں کے مقام پر پائے جانے والے اہم ثبوت اندیشہ ہیکہ بارش کی وجہ سے بہہ گئے ہیں۔ کھاو گلی میں کئے گئے دھماکہ کیلئے ایک موٹر سیکل استعمال کی گئی۔ اوپیرا ہاوز میں ٹاٹا روڈ نمبر ایک پر دو منزلہ جے کے بلڈنگ کے قریب دھماکہ کیا گیا۔ زخمیوں کو جے جے ہاسپٹل، جی ٹی ہاسپٹل، کِم ہاسپٹل اور سینٹ جارج ہاسپٹل میں شریک کیا گیا ہے۔ ممبئی میں 6 جولائی کو انسداد دہشت گردی اسکواڈ نے انڈین مجاہدین کے 2 مشتبہ ارکان محمد مبین، عبدالشکور خان عرف عرفان (32) اور اس کے بھائی ایوب رضا امین شیخ (28) سال کو گرفتار کیا تھا۔ ممبئی میں دھماکوں کے بعد ملک بھر میں ہائی الرٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔ گذشتہ تین سال کے دوران 13 کا ہندسہ درحقیقت دھماکوں کے لئے منحوس سمجھا جارہا ہے۔ گذشتہ سال 13 فبروری کو پونے جرمن بیکری میں دھماکہ ہوا تھا۔ 13 مئی 2008ء کو جئے پورمیں سلسلہ وار 9 دھماکے ہوئے تھے۔ اسی سال 13 ستمبر کو دہلی میں 6 دھماکے ہوئے، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔