ممبئی دھماکے : زیر حراست فیض عثمانی کی مشتبہ موت

سی آئی ڈی تحقیقات کا حکم ، سخت اذیت پہنچانے پولیس پر رشتہ داروں کا الزام
ممبئی ۔ /17 جولائی ( پی ٹی آئی ) انڈین مجاہدین کے ایک مبینہ رکن کا بھائی جس سے چہارشنبہ کو ممبئی میں ہوئے سلسلہ وار دھماکوں کے بارے میں پوچھ گچھ کی جارہی تھی آج ممبئی کے ایک دواخانہ میں علاج کے دوران فوت ہوگیا ۔ ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ لوک مانیا تلک ہاسپٹل میں زیرعلاج فیض عثمانی کا رات ایک بجکر 30 منٹ پر انتقال ہوگیا ۔ ان کا ایک بھائی افضل عثمانی 2008 ء کے دوران گجرات میں ہوئے بم دھماکوں کی تحقیقات کے ضمن میں قید ہے ۔ فیض عثمانی کو ہائپرٹنشن کی شکایت پر اس ہاسپٹل میں شریک کیا گیا تھا ۔ فیض عثمانی جو نیم مضافاتی علاقہ گونڈی کے ساکن تھے چمبور کرائم برانچ ٹیم نے انہیں پوچھ گچھ کیلئے اپنی حراست میں لے لیا تھا ۔ وہ اپنی طبعیت ناساز محسوس کررہے تھے جس کے بعد کل شام انہیں سیان کے لوک مانیا تلک ہاسپٹل میں شریک کیا گیا تھا ۔ جہاں آدھی رات کے بعد وہ فوت ہوگئے ۔ فیض عثمانی کے خاندان نے الزام عائد کیا کہ حراست کے دوران انہیں پولیس ایذا رسانی کا شکار بنایا گیا تھا ۔ مہاراشٹرا کے ڈائرکٹر جنرل پولیس اجیت پارسنیس نے اس موت کی سیآئی ڈی کے ذریعہ تحقیقات کا حکم دیا ہے ۔ جوائنٹ کمشنر پولیس ( امن و ضبط) رجنیش سیٹھ نے کہا کہ ڈی جی پی نے عثمانی کی موت کی سی آئی ڈی تحقیقات کا حکم دیا ہے اور یہ پتہ چلانے کی ہدایت کی ہے کہ آیا کن حالات کے نتیجہ میں یہ موت واقع ہوئی ہے ۔ دریں اثناء متوفی کے بیٹے عظیم عثمانی نے کہا کہ ’’ میرے والد کو پوچھ گچھ کیلئے لیجایا گیا تھا اور تفیش کے دوران ان پر دباؤ ڈالا گیا اور موت کیلئے پولیس ہی ذمہ دار ہے ‘‘۔ لوک مانیا تلک ہاسپٹل کے ایک ڈاکٹر ایان کمار نے کہا کہ فیض عثمانی کی موت دماغی شیریان پھٹنے کے سبب ہوئی ہے ۔ یہ بالعموم ان حالات میں ہوتا ہے جب کسی شخص پر کوئی صدمہ ٹوٹ پڑتا ہے اس کو صدمہ کا شکار بنایا جاتا ہے ۔ عثمانی کی بیوی روبیدا نے کہا کہ جب پولیس انہیں لینے آئی تھی یہ کہا گیا تھا کہ ان سے صرف معمولی پوچھ گچھ کی جائے گی اور وہ تنہا چلے گئے تھے ۔ مجھے نہیں معلوم کہ انہیں کتنی اذیت دی گئی تھی کہ وہ پریشان ہوگئے اور ایک گھنٹے بعد پولیس ہمارے گھر پہونچی اور کہا گیا کہ ان کی صحت ٹھیک نہیں ہے ۔ عثمانی کو قئے ہورہی ہیں اور دواخانہ میں شریک کرادیا گیا ہے ۔ سماج وادی پارٹی کے لیڈر ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ ’’ میں چیف منسٹر اور وزیر داخلہ سے ملاقات کرنا چاہتا ہوں ۔ ہم بھی اگرچہ یہی چاہتے ہیں کہ خاطی کو پکڑ کر پھانسی پر لٹکا دیا جائے لیکن پولیس کسی عام آدمی کو اس حد تک ہراساں نہیں کرسکتی ‘‘ ۔ اس دوران فیض عثمانی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ پتہ چلا ہے کہ قلب پر حملہ کی وجہ سے ان کی موت ہوئی اور ان کے دماغ میں خون منجمد ہوگیا تھا ۔ ڈپٹی پولیس کمشنر (کرائم ) نثار تمبولی نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم کی عبوری رپورٹ کے مطابق عثمانی کے دماغ میں 90 گرام منجمد خون پایا گیا ۔ اس کے علاوہ ان کے قلب پر بھی حملہ ہوا ۔ ان کے جسم میں زخموں کے کوئی نشانات نہیں پائے گئے ۔ ممبئی بم دھماکوں سے متعلق ایک واقعہ میں پولیس نے اپنے ایک کانسٹبل پربھاکر باگراؤ کو /13 جولائی کو بم دھماکہ کے بارے میں ایک شہری کی طرف سے دی گئی اہم اطلاع کو نظر انداز کرنے کے الزام کے تحت معطل کردیا گیا ہے۔
مشتبہ شخص کا خاکہ جاری پٹنہ میں ہوجی کارکن گرفتار
ممبئی ؍ پٹنہ ۔ /17 جولائی ( پی ٹی آئی) ممبئی بم دھماکوں کے سلسلے میں بہار میں ایک ہوجی کے مشتبہ کارکن کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ ممبئی پولیس نے مشتبہ شخص کا پہلا تصوراتی خاکہ آج جاری کیا ۔ تاہم تحقیقات میں تاحال خاطر خواہ پیش رفت نہ ہوسکی ۔ بہار کے ضلع کشن گنج میں ریاض السرکار عرف آکاش خان ( 30 سال ) کو گرفتار کیا گیا جس کا تعلق بنگلہ دیش سے ہے ۔ اس کے پاس سے ایک ڈائری برآمد ہوئی جس میں مراٹھی زبان میں تحریر درج ہے ۔ ممبئی دہشت گرد حملوں کے وقت وہ علاقہ میں موجود نہیں تھا ۔ تاہم پولیس قطعی نتیجہ اخذ کرنا نہیں چاہتی ۔ ایس پی کشن گنج آر کے مشرا نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ ہم تمام پہلوؤں کی جانچ کررہے ہیں ۔ ابھی یہ پتہ نہیں چل سکا کہ اس شخص کا ممبئی دھماکوں سے کوئی ربط ہے یا نہیں ۔ اس دوران ممبئی میں سینئر اے ٹی ایس عہدیدار نے عینی شاہدین کے بیانات کی بنیاد پر سلسلہ وار دھماکوں کے سلسلے میں مشتبہ شخص کا خاکہ جاری کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ خاکہ تمام منتخبہ اور اعلیٰ تحقیقاتی عہدیداروں کے درمیان گشت کرایا جائے گا اور اسے عوام کے سامنے پیش نہیں کیا جارہا ہے ۔ اے ٹی ایس ذرائع نے بتایا کہ عینی شاہدین کے بیانات اور سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر مزید 2 تا 3 خاکے تیار کئے جائیں گے ۔