ملی کونسل ریاض کا اجلاس

کے این واصف
آل انڈیا ملی کونسل دہلی مسلمانوں کی تعلیمی، سماجی، سیاسی و معاشی مسائل کے حل اور اس کی مؤثر نمائندگی میں برسوں سے سرگرداں ہے ۔ ملی کونسل کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر منظور عالم اور ان کے رفقائے کار ہندوستان بھر میں دورے کر کے ملت کی فلاح و بہبود کے مختلف پروگرامس روبعمل لاتی ہے۔ ملک کے سارے بڑ ے شہروں میں اس کی شاخیں بھی قائم ہیں اور اس طرح خلیجی ممالک اور دنیا کے دیگر شہروں میںبھی ملی کونسل انڈیا کی معاونت اور اس کے ہاتھ مضبوط کرنے کیلئے کئی دردمند حضرات اپنی سطح پر مقدور بھر کوشش کرتے ہیں۔ پچھلے دنوں ملی کونسل ریاض چاپٹر کے  ذمہ داران انجنیئر خالد نور اور عبید الرحمن نے ایک اجلاس کا اہتمام کیا جس میں ملی کونسل کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر منظور عالم جو ان دنوں سعودی عرب کے دورے پر ہیں ، نے بھی شرکت کی ۔ اس اجلاس میں ملی کونسل سے تعلق خاطر رکھنے والوں ، ریاض کی دیگر سماجی تنظیموں کے اراکین نے شرکت کی۔ جہاںوطن کے حالات حاضرہ پر منظور عالم نے اظہار خیال کیا اور حاضرین کے استفسار اور سوالات کے جواب دیئے ۔ عبید الرحمن کے ابتدائی کلمات کے بعد انجنیئر خالد نورنے خیرمقدم کیا جس کے بعد ڈاکٹر منظور عالم نے محفل کو مخاطب کرتے ہوئے سب سے پہلے ملی کونسل کے زیر اہتمام ہندوستان میں جاری ’’میشاق اتحاد کاروان‘‘ پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر منظور نے کہا کہ ان دنوں ملی کونسل کے زیر اہتمام یہ کاروان جاری ہے ۔ کشمیر سے کنیا کماری اور بنگال سے پنجاب تک یہ کاروان سفر کرے گا اور ہندوستان کے تمام بڑے شہروں میں عوامی جلسے ، سمینارس وغیرہ منعقد کرے گا۔

میشاق اتحاد کاروان کا مقصد نفرت کی اس آگ کو ختم کرنا ہے جو ہندو انتہا پسند طاقتوں نے ملک میں مسلمانوں اور غیر مسلم آباد کے درمیان پھیلا رکھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان جلسوں میں مسلمانوں کے سیاسی ، سماجی ، معاشی ، تعلیمی مسائل کے حل کیلئے عملی اتحاد پر زور دیا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ مسلمانوں کے انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کی سمت اقدام اٹھانے کی بات کی جاتی ہے ۔ اس بات پر بھی زور دیا جاتا ہے کہ حکومت وقت سے اپنے مسائل کی نمائندگی ضرور کی جانی چاہئے ۔ کرسی اقتدار پر کون اور کیسا شخص بیٹھا ہے یہ دیکھے بغیر ہمیں اپنے مسائل کی نمائندگی کیلئے صاحب اقتدار سے ملنے اور اپنے مسائل کی نمائندگی کرنے پر ذہن سازی کی جاتی ہے ۔ ملت کی کسی بھی سطح پر نمائندگی کرنے والوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ صرف باتوں یا جذباتی تقاریر کی بجائے عملی اقدام پر توجہ مرکوز کریں کیونکہ جو قوم عملی طور پر سرگرم ن ہیں ہوتی وہ کبھی ترقی نہیں کرسکتی۔ ان اجتماعات میں اس بات کی تلقین کی جاتی ہے ۔ ملت کے درمند حضرات کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اپنا ایک ایجنڈہ تیار کریں اور اس پر عملی اقدام ا ٹھائیں ۔ چھوٹی سے چھوٹی سطح پر ا یجنڈے کے پروگرامس کو آپس میں تقسیم کر کے وقفہ وقفہ سے مل بیٹھیں اور اپنی کارکردگی کا جائزہ لیں۔ ڈاکٹر منظور عالم نے کہا کہ ہمارے مخالفین میں بھی اختلاف ہیں لیکن مسلم دشمنی کے نام پر وہ سارے متحد ہیں ۔ وہ ہمارے اختلاف سے فائدہ اٹھاکر ہمیں نقصان پہنچا رہے ہیں۔

لہذا اپنے چھوٹے چھوٹے یونٹس میں ہم متحدہ ہوکر اپنے ایجنڈے پر گامزن رہیں تو ایک بڑا اتحاد از خود تشکیل پائے گا۔
حالیہ عرصہ میں جو میڈیا کے ذریعہ اس بات کی تشہیر کی گئی کہ نریندر مودی آر ایس ایس کے ایجنڈہ سے اختلاف کرتے ہوئے اب مسلم اقلیت کی بھلائی و بہبود اور مسلمانوں سے قربت پیدا کر رہے ہیں، یہ بات درست نہیں۔ منظور عالم نے کہا کہ یہ محض ایک چال ہے۔ مودی اور آر ایس ایس ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں جو الگ نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں میں محض یہ بات عام کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی آر ایس ایس کی پالیسی سے انحراف کرتے ہوئے مسلمانوں کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھائیں گے۔ ایسا سوچنا محض خوش خیالی ہے۔ مودی نہ کبھی آر ایس ایس سے الگ ہوسکتے ہیں نہ آر ایس ایس کی پا لیسیوں سے اختلاف کرسکتے ہیں۔ انہوں نے یہ کہا کہ مودی سے ملنے میں کوئی برائی نہیں۔ وہ ملک کے وزیراعظم ہیں اور ہماری نمائندگی اور مسائل کی یکسوئی کیلئے ملاقات میں کوئی قباحت نہیں۔ ہم مودی سے نہیں بلکہ ملک کے وزیراعظم سے مل رہے ہیں۔ ہم کو اپنے موقف پر قائم رہ کر اپنے مسائل کی نمائندگی کرنی چاہئے نہ کہ اُن کے آگے ہتھیار ڈال کر۔ منظور عالم نے کہا کہ مسلمان ملک کے پچھڑے ہوئے طبقات کو اپنے ساتھ کر کے اپنی طاقت میں اضافہ کرسکتے ہیں کیونکہ یہ بات کسی سے چھپی نہیں ہے کہ بی جے پی ایک اعلیٰ ذات ہندو نمائندہ پارٹی ہے ۔ وہ ہمیشہ اعلیٰ ذات ہندو طبقہ کی بہتری اور ترقی کے ایجنڈے پر عمل کرتی ہے ۔ بی جے پی ہمیشہ پچھڑے ہوئے طبقات اور ہندوؤں کے نچلے طبقے کے لوگ نظر انداز ہوتے رہے ہیں مگر ملک کا پچھڑا طبقہ ملک کی ایک بڑی طاقت ہے۔ انہیں اپنے ساتھ لیکر چلنا مسلمانوں کی طاقت میں اضافہ ہوگا۔ ہم استحصال کا شکار اور دبے کچلے افراد کی انسانی بنیاد پر مدد کر نے کا اخلاقی اعزاز بھی حاصل ہوگا۔
منظور عالم نے حاضرین کے سوالوں کے تشفی بخش جواب بھی دیئے ۔ ایک مقامی ریسٹورنٹ کے ہال میں منعقدہ اجلاس کا اختتام عبیدالرحمن کے ہدیہ تشکر پر ہوا ۔