ملی اتحاد کی فضاء قائم کرنے ذمہ داران مساجد سے پیل

بیدر 6 ڈسمبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) کرناٹک وقف بورڈ چیر مین ڈاکٹر محمد یوسف نے اپنی طلب کردہ اخباری کانفرنس کے دوران بتایا کہ کرناٹک وقف بورڈ کا ماہانہ اجلاس گذشتہ ہفتہ بورڈ کے صدر دفتر پر منعقد کیا گیا ۔ اس اجلاس میں بورڈ کیلئے نامزد رکن خالد احمد نے شرکت کی ۔ البتہ نئے رکن سابق مرکزی وزیر کے رحمن خان رکن راجیہ سبھا نے جو شہر سے باہر تھے۔ اس اجلاس میں شرکت نہیں کی ۔ بورڈ اجلاس کے دوران بہت سارے مسائل حل کئے گئے اور تقریبا 500 اوقافی اداروں جن میں زیادہ تو مسجد اور درگاہ کمیٹیاں تھیں۔ ان کے لئے انتظامیہ کمیٹیوں کو منظوری دی گئی ۔ البتہ بلاری دو انگیرے میسور او منڈیا ضلع وقف کمیٹی کی تشکیل نہیں ہوپائی جہاں فی الحال بورڈ نے ایڈمنسٹریٹروں کا تقرر کیا گیا ہے ۔ یہ کمیٹیاں بھی جلد تشکیل دی جائیں گی۔ یہاں کمیٹیوں کیت شکیل کیلئے اتفاق رائے ہ ہونے یہ معاملہ التواء میں پرا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ شیعہ سنی دونوں طبقات کا بورڈ ہے ۔ وقف بورڈ مسلک میں بھی الگ الگ گروہ ہیں ۔ حنفی طبقہ میں سنی، تبلیغی ،دیو بندی،بریلوی ،لبابین،کچی میمن ،حالائی میمن طبقے شامل ہیں ۔ لیکن انفرادی طور پر ان جماعتوں کیلئے کوئی الگ قوانین نہیں ہیں ۔ علماء کرام کا بھی یہ فیصلہ ہے کہ بورڈ صرف شیعہ اور سنی طبقہ کو اجتماعی طور پر سمانے رکھ کر تشکیل دیا گیا ہے ۔ انہو ںنے اوقافی اداروں خصوصا مساجد کے ذمہ داروں سے اپیل کی کہ اپنی اپنی مساجد مسلکی اختلافات کو ہو نہ دیں۔ بلکہ ملی اتحاد کی فضاء قائم کریں۔ وقف بورڈ کی جانب سے تمام مساجد کمیٹیوں کو باقاعدہ سرکیولر جاری کیا گیا ہے کہ جن مساجد میں پرانی روایت کے تحت مکتب فکر کو وہاں اپنایاگیا ہے وہاں کمیٹیوں کی تبدیلی یا نئے انتظام کے بعد پرانی روایت کوہر گز قبول نہ کیا جائے ۔ بورڈ انہیں اس کی اجازت نہیں دیتا ۔ ڈاکٹر یوسف نے کہا کہ حالیہ دنوں میں مسلکوں کے جھگڑے بڑھتے جارہے ہیں۔ یہ جھگڑے اب مساجد سے نکل کر قبرستانوں اور عیدگاہوں تک جا پہنچے ہیں۔ متولیان مساجد اور علماء کرام کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر اس صورتحال کو گرفتار میں لینے کیلئے اتحاد و اتفاق کی فضاء کو عام کرنے کی اپیل کریں ۔ اخباری کانفرنس کے دوران ریاست کے سابق وزیر سینئر قائد ہبلی کے جبار خان ہوٹلی بھی حاضر تھے ۔ چیر مین نے بتایا کہ ادارے چلائے جارہے ہیں وہاں پرائمری تا پوسٹ گریجویٹ کورس میں 10 ہزار سے زائد طلباء تعلیم پارہے ہیں اس ادارے کی جو تین زمینات ہیں ان پر 2 گرلز ہاسٹل اور ایک بوائز ہاسٹل کی تعمیر کیلئے بورڈ نے منظوری دی ہے ۔ جہاں جلدہی ہاسٹلوں کی تعمیر کا کام شروع ہوگا۔