ملک کے مستقبل کو بدل دینے کے وعدوں کا کیا ہوا؟

میہم (ہریانہ) 4 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) سونیا گاندھی نے نریندر مودی کو شدید تنقیدوں کا نشانہ بناتے ہوئے اُن پر الزام عائد کیاکہ وہ ایسا تاثر دینے کی کوشش کررہے تھے اقتدار پر آتے ہی اُن کی حکومت تمام کام بحسن و خوبی انجام دے گی۔ اُنھوں نے وزیراعظم سے استفسار کیاکہ بیرونی ممالک میں جمع کالا دھن واپس لانے کے وعدے کا کیا ہوا۔ سونیا گاندھی نے کہاکہ ایک ایسا ماحول پیدا کیا گیا کہ آزادی کے بعد سے اب تک ملک میں کچھ ہوا ہی نہیں اور راتوں رات ہر شئے کا مستقبل بدل دیا جائے گا۔ اُنھوں نے پوچھا کہ لوک سبھا انتخابات میں جو وعدے کئے گئے تھے اُنھیں پورا کرنے کیلئے حکومت نے آخر کیا اقدامات کئے ہیں۔ کیا افراط زر کی شرح کم ہوگئی؟ کیا غریب آدمی کو سستے داموں کھانا مل رہا ہے؟ کیا بے روزگاروں کو روزگار مل گیا ہے؟ سونیا گاندھی نے یہاں ایک انتخابی ریالی سے خطاب کے دوران نریندر مودی کو شدید تنقیدوں کا نشانہ بنایا۔ اُنھوں نے کہاکہ اقتدار میں آتے ہی اندرون ایک سو دن بیرون ملک جمع کالا دھن واپس لانے کا وعدہ کیا گیا تھا

، آخر یہ وعدہ کیوں فراموش کردیا گیا۔ کیا اِس ضمن میں کوئی اقدامات کئے گئے ہیں؟ سونیا گاندھی نے جواب دیا کہ حقیقت میں ایسا کچھ نہیں کیا گیا۔ اُنھوں نے ریالی سے ایسے وقت خطاب کیا جبکہ نریندر مودی نے بھی ایک اور ریالی سے خطاب کے دوران کانگریس کو ہریانہ سے بیدخل کرنے پر زور دیا تھا۔ مودی نے کانگریس کی مخالف کسان پالیسیوں اور اراضی اسکامس کا ذکر کرتے ہوئے رائے دہندوں سے خواہش کی تھی کہ وہ کانگریس کو بیدخل کریں۔ سونیا گاندھی نے مودی پر جوابی وار کرتے ہوئے کہاکہ خالی برتن زیادہ آواز کرتا ہے۔ زیادہ چیخ و پکار کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ وہ سچ کہہ رہے ہیں۔ سونیا گاندھی نے کہاکہ کسی ملک کی تعمیر ایک ہی دن میں نہیں ہوتی۔ کسی ملک کی ترقی کے لئے سخت محنت اور جانفشانی کے کئی سال لگ جاتے ہیں۔ اِس کے لئے سچے ارادے اور قربانیوں کا جذبہ ہونا ضروری ہوتا ہے۔

لیکن آج کی بی جے پی یہ تاثر دینے کی کوشش کررہی ہے کہ اُن کے اقتدار پر آنے کے بعد ہی یہ سب کچھ ہورہا ہے۔ ہر چیز پہلی بار ہی ہورہی ہے۔ سونیا گاندھی نے آج ہریانہ میں 15 اکٹوبر کو منعقد شدنی انتخابات کے سلسلہ میں کانگریس کی مہم کا آغاز کیا۔ یہاں اُس کا مقابلہ بی جے پی اور آئی این ایل ڈی سے ہے۔ سونیا گاندھی نے ترقی کی بنیاد پر کانگریس کو ووٹ دینے کی اپیل کی۔ اُنھوں نے بی جے پی پر پیشرو یو پی اے حکومت کی وضع کردہ پالیسیوں کا سہرا اپنے سر باندھنے کا الزام عائد کیا۔ اُنھوں نے عوام سے خواہش کی کہ وہ جذبات اور جھوٹے وعدوں کا شکار نہ ہوں اور دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کانگریس کو اقتدار حوالے کریں تاکہ ریاست کی ہمہ گیر ترقی یقینی ہوسکے۔ اُنھوں نے عوام پر زور دیا کہ انتخابات کے وقت وہ اپنے دل کی نہیں دماغ کی بات سنیں اور جو لوگ جذبات، جھوٹے وعدوں سے گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں اُن سے چوکس رہیں۔