ملک کی 13 بڑی ریاستوں میں مسلم وزراء کا تناسب 16% : سروے

نئی دہلی ۔ 5 ۔ نومبر : ( سیاست ڈاٹ کام) : گذشتہ ماہ منعقد کئے گئے اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد مہاراشٹرا میں مسلم ایم ایل ایز کی تعداد گیارہ سے گھٹ کر نو ہوگئی ۔ جب کہ گذشتہ اسمبلی میں تین مسلم وزراء بھی تھے اور اب صورتحال یہ ہے کہ نو مسلم لیجسلیٹرس تو ہیں لیکن مسلم وزیر کوئی نہیں ۔ بی جے پی نے مہاراشٹرا میں 122 نشستوں پر قبضہ کیا ہے لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ پارٹی نے صرف ایک مسلم امیدوار کو ٹکٹ دیا تھا اور بدقسمتی سے وہ بھی کامیابی حاصل نہ کرسکا ۔ دوسری طرف اگر ہریانہ کا جائزہ لیں تو وہاں اب تین مسلم ایم ایل ایز ہیں اور کوئی وزیر نہیں ہے ۔ بی جے پی جس نے 47 نشستوں پر قبضہ کرتے ہوئے حکومت تشکیل دی تھی ، نے دو مسلمانوں کو ٹکٹ دئیے تھے لیکن یہاں بھی مہاراشٹرا کی تاریخ دہرائی گئی اور دونوں مسلمان انتخابات ہار گئے ۔ چھتیس گڑھ اور گوا میں کوئی مسلم ایم ایل اے نہیں ہے جب کہ راجستھان ، پنجاب ، مدھیہ پردیش اور گجرات میں فی کس ایک مسلم ایم ایل اے ہے ۔ اب آندھرا پردیش کا جائزہ لیا جائے جہاں کی سرحدیں تبدیل ہوگئی ہیں ۔ وہاں مسلمان ایم ایل ایز کی تعداد گذشتہ اسمبلی کے مقابلے نصف ہوگئی ہے

اور یہ ان مابقی آٹھ ریاستوں میں شامل ہے جہاں بی جے پی نے اپنے بل بوتے پر یا سیاسی اتحاد کے ذریعہ حکومت تشکیل دی ہے ۔ البتہ یہاں اس بات کا تذکرہ دلچسپ ہوگا کہ 13 ایسی بڑی ریاستیں جہاں بی جے پی اقتدار پر نہیں ہے ، وہاں وزراء کی تعداد 52 ہے اور یہ تعداد ان ریاستوں کے جملہ مسلم وزراء کے تناسب میں 16% ہے ۔ جموں و کشمیر میں مسلمان وزراء کی اکثریت ہے جہاں تین چوتھائی تعداد مسلم وزراء کی ہے ۔ اس کے بعد جن ریاستوں کا نمبر آتا ہے ان میں کیرالا ، آسام اور اترپردیش شامل ہیں ۔ غیر بی جے پی حکومت والی ریاستوں میں مسلم ایم ایل ایز کی جملہ تعداد 300 ہے جو اپنی اسمبلیوں کا تناسب 13 فیصد تک پہنچائے ہیں ۔ یہی نہیں بلکہ ان ریاستوں میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب بھی قابل لحاظ ہے جو 2001 کی مردم شماری کے مطابق 17 فیصد ہے ۔۔