ملک کی معاشی ترقی کو تیز تر بنانے بڑے اصلاحات وقت کا تقاضہ

آئندہ مالیاتی سال کے دوران 8.1 تا 8.5 فیصد پیداوار متوقع‘عام بجٹ سے قبل معاشی سروے

نئی دہلی 27 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) بجٹ کے موافق تیار کردہ معاشی سروے میں بتایا گیا ہے کہ ملک کی معاشی ترقی کو تیز تر بنانے کیلئے بڑے اور اہم اصلاحات کا عمل شروع کیا جانا وقت کا تقاضہ ہے۔ آئندہ مالیاتی سال کے دوران پیداوار کی شرح 8.1-8.5 فیصد بنانے کیلئے تجارتی قواعد اور ٹیکسوں میں کمی کو یقینی بنانا ضروری ہے۔ آنے والے برسوں میں معاشی ترقی کی شرح دو ہندسی ہوجائے گی۔ وزیر فینانس ارون جیٹلی کی جانب سے کل نئی حکومت کے پہلے مکمل پیش کئے جانے والے بجٹ کے موقع پر سروے میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان اب معاشی طور پر تیز تر ترقی کی سطح تک پہنچ گیا ہے۔ اب بڑے اصلاحات کی ضرورت ہے۔ حکومت کو واضح خط اعتماد حاصل ہونے کے بعد اور خارجی ماحول موافق بن جانے سے ہندوستان میں معاشی ترقی کی شرح دو ہندسی ہوجائے گی۔ بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے حکومت ایک واضح خط اعتماد کے ساتھ گذشتہ سال مئی میں اقتدار پر آئی ہے۔ سروے میں جن دیگر شعبوں کو روشناس کروایا گیا ہے ان میں لیبر قوانین میں اصلاحات‘بلڈنگ انفراسٹرکچر کو موثر بنانے پر زور دیاگ یا ہے۔ ملک میں تجارت کرنے کیلئے لاگت کو کم کرنے کی بھی وکالت کی گئی ہے۔ مختصر مدتی پیداوار کو بڑھاوا دینے سے معاشی ترقی یقینی ہوگی۔ ہندوستان کا معاشی ترقی کی شروعات کرنے والے دنیا کے چار بڑے ملکوں میں شمار ہورہا ہے۔ ملک میں نئے ٹیکنالوجی اور سافٹ ویر پراڈکٹس کی طلب میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ہندوستان کی اندرون ملک مجموعی پیداوار میں اضافہ کی توقع کے ساتھ معاشی سروے میں شرح سود میں کمی کی وکالت کی گئی ہے۔

افراط زر میں کمی اور مالیاتی نرمیوں کے باعث پیداوار کیلئے فراہم کردہ پالیسیوں میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ سروے میں بتایا گیا ہے کہ2014-15 کے دوران زرعی پیداوار میں بہتری کے باعث شرح پیداوار 8 فیصد کے نشانے تک پہنچ سکتی ہے جیسا کہ سی ایس او نے جاریہ مالیاتی سال کیلئے شرح پیداوار کا نشانہ 7.4 فیصد مقرر کیا تھا۔ کئی اصلاحاتی اقدامات کئے گئے ہیں اور مزید اصلاحات کا عمل کرنا باقی ہے۔ جی ایس ٹی کو متعارف کیا گیا اور راست فوائد کو منتقل کرنے کے عمل میں توسیع کی گئی، اس سے معاشی ترقی کی رفتار بھی تبدیل ہوگئی ہے۔ حکومت نے سب سے اہم اصلاحات کا کام یہ کیا ہے کہ ڈیزل کی قیمتوں کو غیر مرکوز کیا گیا، پکوان گیاس سبسیڈی کی راست منتقلی کو یقینی بنایا، ڈیفنس اور انشورنس کے شعبوں میں ایف ڈی آئی کی حد میں اضافہ کیا گیا۔

معاشی سروے کی اہم خصوصیات
نئی دہلی 27 فبروری (سیاست ڈاٹ کام ) معاشی سروے میں جن اہم خصوصیات کو اجاگر کیا گیا ہے ان میں :
٭سال 2015-16 میں صارفین کے افراط زر 5-5.5 فیصد کے درمیان رہا ۔
٭افراط زر میں کمی کے باعث زیادہ سے زیادہ مالیاتی راحتوں کیلئے مواقع حاصل ہوئے۔
٭ملک کی ترقی کیلئے معاشی اصلاحات کو وقت کا تقاضہ قرار دیا گیا ۔
٭ لیبر ‘سرمایہ کاری ‘اراضی ‘مارکیٹ اصلاحات کے علاوہ پیداوار کو فروع دینے کیلئے ماہر انجینئرس کی ضرورت ہے ۔
٭ جے اے ایم‘ ٹرینیٹی۔ جن دھن یوجنا‘ آدھار‘ موبائیل سے کسی خرابی کے بغیر غریبوں کو فنڈس کی منتقلی میں مدد ملے گی۔
٭میک ان انڈیا کو فروغ دینے کیلئے اندرون ملک صنعتوں کا تحفظ ضروری ہے۔
٭ فوڈ سبسیڈی بل اپریل تا جنوری 20 فیصد سے 1.0 لاکھ کروڑ روپئے ہوں گے۔
٭ریلوے اسٹرکچر میں اصلاحات، کمرشیل تجارت اور ٹکنالوجی کو عصری بنانے کی ضرورت۔
٭جاریہ مالیاتی سال کے دوران زیادہ سے زیادہ غیر مشغول سرمایہ کاری کا امکان۔
٭جی ایس ٹی پر عمل آوری سے اندرون ملک پیداوار اور برآمدات میں زبردست اضافہ متوقع۔
٭خسارہ اور مصارف پر قابو پانے کیلئے طویل مدتی مالیاتی پالیسی کی تجویز۔