ملک کی ترقی کیلئے کے سی آر نے فیڈرل فرنٹ کا قیام عمل میں لایا

نظام آباد میں کل جماعتی قائدین کے جلسہ کا انعقاد ، کے کویتا کو کامیاب بنانے کی اپیل

نظا م آباد :26؍ مارچ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز )کل جماعتی قائدین کے علاوہ جمعیت العلماء (ارشد مدنی گروپ ) ، جماعت اسلامی ، اہلسنت والجماعت ، جمعیت اہلحدیث کے علاوہ دیگر مذہبی تنظیموں نے ٹی آرایس امیدوار کے کویتا کی تائید کا اعلان کیا ۔ کل رات نعیم گرائونڈ واقع فروٹ مارکٹ بودھن روڈ نظام آباد پر منعقدہ ایک بڑے پروگرام میں تقریباً 5 ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی ۔ اس موقع پر کل جماعتی قائدین کے علاوہ مذہبی تنظیموں نے ٹی آرایس امیدوار کے کویتا کو کامیاب بنانے کی اپیل کی ۔ اس موقع پر منعقدہ تقریب سے مخاطب کرتے ہوئے کے کویتا نے کہا کہ کانگریس ، بی جے پی کی جانب سے ٹی آرایس پارٹی سے بار بار ٹریبل طلاق اور مندر ، مسجد مسئلہ پر اپنے موقف کو واضح کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے جس پر چیف منسٹر چندر شیکھر رائو نے واضح طور پر کہہ دیا کہ یہ معاملہ مذہبی معاملہ ہے اور مذہبی شخصیتوں کو بیٹھ کر اس معاملہ کو طئے کرنے کی ضرورت ہے اور یہ مسئلہ سیاسی نہیں ہے یہ مسئلہ مذہبی ہے لہذا مذہبی ذمہ داران بیٹھ کر طئے کریں تو بہتر ہوگا۔ کانگریس اس ملک میں 70 سال تک حکمرانی کی لیکن اس کے باوجود بھی آج بھی روٹی ، کپڑا، مکان کے مسائل ملک گیر سطح پر حل نہیں ہوئے ہیں ۔ 70 سالوں میںامریکہ اور لندن جیسی ترقی ہونا تھا لیکن اس کے باوجود بھی ملک کی ترقی باقی ہے جس کی وجہ سے چیف منسٹر چندرشیکھر رائو فیڈرل فرنٹ کا قیام عمل میں لایا ہے ۔ 16 اراکین پارلیمنٹ منتخب ہونے کی صورت میں 116 اراکین پارلیمنٹ کی تائید ہے اور کے سی آر کا یہ دعویٰ ہے کہ بی جے پی و کانگریس کواقتدار سے بے دخل کرنا ہے اور ایک غیر کانگریسی اور غیر بی جے پی سرکار کے قیام کیلئے فیڈرل فرنٹ کا قیام عمل میں لانا ہے۔اس موقع پر رکن اسمبلی نظام آباد ( اربن ) بیگالہ گنیش گپتا نے کہا کہ ٹی آرایس اقتدار میں تمام طبقات کی ترقی کو یقینی بنانے کے علاوہ بالخصوص مسلمانوں کی تعلیمی ترقی کیلئے اقلیتی اقامتی مدارس کا قیام عمل میں لایا گیا اور نظام آباد میں 12 مدارس قائم کئے گئے اور ایک مدرسہ پر 18 کروڑ روپئے خرچ کئے جارہے ہیں ۔ایس اے علیم ریڈ کو چیرمین نے کہا کہ رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے 12 فیصد تحفظات کے حصول کیلئے ایک ماہ تک پارلیمنٹ کے باہر کے کویتا جدوجہد کرتی رہی ۔ جماعت اسلامی کے احمد عبدالعظیم نے کہا کہ کے سی آر نے گذشتہ انتخابات میں 12 فیصد فراہم کرنے کا تیقن دیا تھا اور اسمبلی بل پاس کرتے ہوئے مرکز کو روانہ کیا ہے اور یہ مسئلہ مرکز کے پاس زیر التواء ہے اور اس کی کامیابی کی ذمہ داری کویتا پر عائد ہوتی ہے ۔ جمعیت العلماء کے صدر حافظ لئیق خان نے اپنی تقریر میں کہا کہ جمعیت العلماء کی جانب سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ بی جے پی کے بارے میں اپنے موقف کو واضح کریں اور علماء ، ائمہ کو ڈبل بیڈ روم فراہم کریں ۔ اہلسنت و الجماعت کے ذمہ دار مولانا کریم الدین کمال نے مدھوگوڑ یاشکی شکست کے خوف سے بھونگیر کا ٹکٹ مانگا تھا ایسے شخص کو کامیاب بنانے سے کیا فائد ہ ہے ۔ جمعیت اہلحدیث کے عبدالواجد نے کے کویتا کو کامیاب بنانے کی اپیل کی ۔ اس موقع پر مئیر آکولہ سجاتا ، سابق اسپیکر کے آر سریش ریڈی، صدر ضلع اقلیتی سیل ٹی آرایس نوید اقبال ، ریاستی سکریٹری طارق انصاری ، سابق کارپوریٹر رفعت محمد خان، میر مجاز علی سابق ڈپٹی مئیر کے علاوہ نوڈاڈائریکٹر اختر احمد ، اشفاق احمد خان ، محمد فیاض الدین ، اعجاز احمد خان ، محمد امر فاروق ، شیخ چاند ، شیخ علی صابری ، محمد عبدالباری سکریٹری ٹی آرایس ڈیویژن 28 کے علاوہ دیگر بھی موجود تھے ۔