بیدر۔28؍اگسٹ (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) ملک کی آزادی میں علمائے دین اور مسلمانوں نے جتنا خون بہایا ہے اُتنا پسینہ ملک میں بسنے والے دیگر ابنائے وطن نے نہیں بہایاہے ۔ جمعت علمائے ہند ملک کی آزادی میں اپنی جان و مال کی قربانی پیش کرکے ملک کی آزادی میں نمایاں کردار انجام دیا ہے لیکن آج جمعت علما ء ہند کو کسی بھی موقع پر حکمران طبقہ نظر آنداز کرتے آرہا ہے ان خیالات کاا ظہارمولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صدر جمعیت علماء ہند ریاست کرناٹک نے جمعیت علمائے ہند ضلع بیدر کے زیر اہتمام مغل گارڈرن فنکشن ہال بیدر میں جلسہ عام بعنوان ’’آزادی ہند میں علماء کا کردار‘‘ کو مخاطب کرتے ہوئے کیا ۔مولانا نے کہا کہ جب ملک میں دورشاہی تھا اُس وقت عیش وعشرت کا عروج تھا اللہ تعالیٰ نے اسی لئے ظالموں کو ہمارے سروں پر مسلط کیا او ر 1601ء میں انگریز ہندوستان میں داخل ہوگئے اور آہستہ آہستہ اپنی بنیادیں قائم کرنے لگے ۔حضرت ٹیپو سلطان شہیدؒ نے انگریزوں کو ملک عزیز سے باہر نکلنے کے لئے اپنی بہادوری و شجاعت کے ساتھ بھر پور طاقت کا مظاہرہ کیا اور اپنی اور اپنے ساتھیوں کی جانوں کی قربانی پیش کر کے شہید ہوئے ۔ جمعیت علمائے ہند اور ملک کے قدآور قائدین نے اس ملک کی آزادی میں اپنی جانوں کی پرواہ کئے بغیر انگریزوں کا ڈٹ کر مقابلہ کر کے آزادی حاصل کی۔ مولاناشریف مظاہری صدر جمعیت علماء ے گلبرکہ نے کہا جنگ آزادی میں ریشمی رومال تحریک جو جامعہ دیوبند سے شروع ہوکر دہلی سے ہوتے ہوئے لاہورتک کامیابی کے ساتھ انگریزوں مقابلہ کیا اور فتح حاصل کی ۔ جمعیت علمائے کا قیام 1919ء میں اُس وقت کے ممتاز علمائے دین کی قیادت میں عمل میں آیا ۔ موہن داس کرم چند گاندھی ( گاندھی جی ) او امام الہند ر مولانا ابولکلام آزاد ؒ ، حضرت مہدی ؒ ، حضرت ذکریاؒ اور دیگر بے شمار قائدین ملک کی تقسیم کے خلاف تھے لیکن ظالم انگریزوں نے پھوٹ ڈالواور حکومت کرو کی پالیسی اپنا کر مذہب اور ذات پات کا بھید بھائو پیدا کر کے آپسی پھوٹ ڈال کر ایک دوسرے میں نفرت پیدا کردی اور ملک آزاد ہوا مگر ملک دو حصوں میں تقسیم ہو گیا ۔
مولانا ندیم صدیقی صدر جمعیت علمائے مہاراشڑانے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جمعیت علمائے ہند آزادی سے پہلے سے اس ملک کی بقاء اور سلامتی کے ساتھ ساتھ اس ملک میں بسنے والے مسلمانوں کی حفاظت اور رہنمائی کے لئے اپنے آپ کو وقف کردیا ۔ شاہ بانو مقدمہ ، مسلم پرسنل لاء میں مداخلت کرنے پر اس مین بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور حکومت کو مجبور کر دیا ۔ بابری مسجد واقعہ سے لیکر آج تک ملک میں بے قصورمسلمانوں کی رہائی کے لئے مصروف ہے اور کئی نوجوانوں کو جیل سے رہا کروایا ہے ۔ مولانا شاکر حسین قاسمی صدر جمعیت بیجاپور ، مولانا شمس الحق اُدگیر، جناب قیصر رحمانٰ سابق سرپرست ا علیٰ جمعیت علماء بیدر ، عبدالقدیر بانی سکریڑی شاہین اداراہ جات بیدراور دیگر علمائے دین شہ نشین پر موجود تھے ۔ جلسہ کا آغاز حافظ محمد صلاح الدین سابق صدر جمعیت علماء کی قرا ء ت کلام پاک سے ہوا ۔ جناب احمد بودھن نے نعت رسول ﷺ سنانے کی سعادت حاصل کی ۔ مولانا مفتی محمد غلام یزدانی صدر جمعیت علما ء ہند ضلع بیدر نے نظامت کے فرائض بحسن خوبی انجام دئے ۔ نو منتخب صدر مولانا مفتی محمد غلام یزدانی اور مولانا محمد تصدق ندوی معتمد عمومی کو شال وگل پوشیکے ذریعہ مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صدر جمعیت علماء ہند کرناٹک نے تہنیت پیش کی ۔مولانا محمد زین العابدین مظاہری سرپرست جمعیت علماء ہند ریاست کرناٹک نے دعا فرمائی اور رات دیر گئے جلسہ اختتام کو پہنچا۔ بارش کے باوجود مسلمانوںکی کثیر تعداد نے شرکت کی۔