محبوب نگر /25 نومبر ( ذریعہ ای میل ) گورنر آسمام کے بیان کو ایک غیر آئینی حرکت قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف تادیبی کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے محمد تقی حسین تقی قائد ٹی آر ایس و بانی مسلم حقوق پوراٹا سمیتی نے صدر جمہوریہ ہند کو ایک مکتوب روانہ کیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ملک کی تعمیر و توسیع میں مسلمانوں نے نسبتاً دوسری اقوام سے کہیں زیادہ اپنا خون پسینہ ایک کیا ہے اور بعد آزادی اس ملک کے وقار میں اضافہ کیلئے بھی مسلمانوں کی قربانیاں جگ ظاہر ہیں ۔ ایسے میں کسی کا یہ کہنا یہ ملک مسلمانوں کا نہیں یہ کچھ اور نہیں بلکہ احسان فراموشی ہے ۔ گورنر آسام جوکہ جن سنگھ کے کارندے ہیں اور ایک ذمہ دار عہدے پر فائز رہتے ہوئے اپنی جن سنگھی سونچ کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس طرح کا غیر ذمہ دار بیان دینا ملک کے آئین کے مغائر ہے ۔ محمد تقی حسین تقی نے مزید کہا کہ اب وزیر عاظم ندیندر مودی کو یہ بتانا ہوگا کہ آیا یہ عدم رواداری ہے یا نہیں ۔ اگر اس ملک کے دستور کے رکھوالے ایسے بیانات دیں گے تو دستور کا تحفظ کیسے ہوگا ۔ تقی حسین تقی نے مزید کہا کہ ملک کی آزادی سے قبل جب اس ملک کا مسلمان اور عام ہندو ملک کی آزادی کیلئے اپنا سب کچھ نچھاور کر رہا تو تب یہ جن سنگھ کے لوگ انگریزوں کی گود میں بیٹھ کر آزادی کے متوالوں اور جنگ آزادی کے مجاہدین کے خلاف مخبری کر رہے تھے اور آج بھی یہ لوگ غیر ملکی حکمرانوں اور ساہوکاروں کے ہاتھوں ملک کو گروی رکھنے کی سازش رچانے میں مصروف ہیں اور ملک کو افراتفری کے ماحول میں ڈھکیلنا چاہتے ہیں اور یہ وہی کر رہے جیسا کہ اسرائیل فلسطنیوں کے ساتھ کر رہا ہے اور ملک میں اسرائیل کے ایجنڈے کو لاگو کرنا چاہتے ہیں اور گورنر آسام کا یہ بیان ان سب باتوں کی تصدیق کرتا ہے ۔ محمد تقی حسین تقی نے مسلمانوں سے خواہش کی کہ ملک میں مسلمانوں کے خلاف جاری اس ذہنی جنگ کا مقابلہ کرنے کیلئے ایک ہوجائیں تاکہ اٹوٹ اتحاد کے ذریعہ منافرت پھیلانے والوں کا مقابلہ کرسکیں ۔