ملک کو بی جے پی مکت بھارت کا انتظار: شیوسینا

انتخابی نتائج پر شیوسینا کے ردعمل کا اظہار، شیوسینا کے ترجمان سامنا کے اداریہ میں این ڈی اے حکومت پر سخت تنقید
ممبئی۔12 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی کی انتخابی شکست کے ایک دن بعد جو ہندی پٹی کی ریاستوں میں بھی شیوسینا نے آج کہا کہ انتخابی نتائج سے اس بات کا ثبوت ملتا ہے کہ عوام کو ’’بی جے پی سے پاک‘‘ انتظامیہ کا انتظار ہے۔ شیوسینا مرکز اور مہاراشٹرا میں بی جے پی کی حلیف ہے۔ اس نے کہا کہ لوگوں نے جن افراد کو فضائی سفر کے ذریعہ ملک سے فرار ہوگئے تھے، واپس زمین پر لایا ہے۔ آر بی آئی کے گورنر ارجت پٹیل کے استعفیٰ کا حوالہ دیتے ہوئے شیوسینا نے پارٹی کے ترجمان سامنا کے ایک اداریہ میں الزام عائد کیا کہ ملک چار تا پانچ تاجرین کے من مانی ارادوں کے مطابق چلایا جارہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اہم ادارے جیسے ریزرو بینک آف انڈیا توڑے جارہے ہیں۔ کانگریس نے منگل کے دن بی جے پی پر چھتیس گڑھ اور راجستھان میں ایک کاری ضرب لگائی اور مدھیہ پردیش میں واحد سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری۔ ٹی آر ایس نے مسلسل دوسری میعاد کے لیے تلنگانہ میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے ایک تاریخ بنائی جبکہ میزونیشنل فرنٹ (ایم این ایف) نے ایک قابل دید کامیابی شمال مشرقی ہند کی ریاست میزورم میں حاصل کرتے ہوئے کانگریس کو اس کے شمال مشرقی ہند میں آخری مستحکم قلعہ میں 10 سال بعد اقتدار پر آنے سے روکا اور اپنی پارٹی کے لیے اقتدار حاصل کیا۔ شیوسینا نے کہا کہ ان نتائج سے اس وہم کا خاتمہ ہوگیا کہ کوئی بھی پارٹی سوائے بی جے پی کے زمین پر قدم جمائے نہیں رکھ سکتی اور عوام کو اپنے وجود کے لیے اس پر انحصار کرنا ہوگا۔ بی جے پی کی پہلی مہم حلیف پارٹیوں کو ’’خود سے دور کردینا‘‘ اور بعدازاں ریاستوں میں ان کی اہمیت ختم کردینا تھی۔ یہ ایک امداد ہے۔ شیوسینا نے کہا کہ انتخابات صرف بلند بانگ باتوں کے سہارے نہیں ہوسکتے۔ انتخابی نتائج واضح طور پر اس بات کا ثبوت ہیں کہ وزیراعظم نریندر مودی اور صدر بی جے پی امیت شاہ نے ملک کو کانگریس مکت کرنے کا ایک خواب دیکھا تھا لیکن وہ دن گزرگئے جبکہ بی جے پی کی حکومت خود بی جے پی مکت بھارت میں تبدیل ہوگئی۔ تین ریاستوں کے عوام نے دکھادیا کہ وہ بی جے پی مکت حکومت کا انتظار کررہے ہیں۔ مراٹھی روزنامے میں کہا گیا ہے کہ راجستھان کے کسان مشکلات کا شکار تھے اور جب مدھیہ پردیش کے کاشتکاروں نے انصاف طلب کرتے ہوئے سڑکوں پر احتجاج کیا تو ان پر گولیاں چلائی گئیں اور دعوی کیا گیا کہ کاشتکاروں سے حالیہ انتخابات میں انتقام لیا جائے گا لیکن کاشتکاروں نے دکھادیا کہ اگر عوام چاہیں تو کسی سے بھی انتقام لے سکتے ہیں۔ جون 2017ء میں مدھیہ پردیش کے ضلع منڈسور میں زرعی قرضوں کی معافی کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا تھا۔ حکومت نے اسے ایک ڈھونگ قرار دیا تھا جس نے ملک کی معیشت کو تباہ کردیا۔ لوگوں کی ملازمتیں جاتی رہیں، افراط زر میں اضافہ ہوا اور ہمارے وزیراعظم عالمی سیاست کررہے تھے۔ وہ مسلسل پروازوں میں مصروف رہے اور راست چار ریاستوں میں انتخابی مہم چلانے کے لیے واپس آئے۔ ان کی بچکانہ باتیں عقائد کے مسائل پر مبنی تھیں جو ان پر ہی پلٹ گئیں۔