ملک میں یکساں سول کوڈ کی کوئی گنجائش نہیں: لا کمیشن

مسلم پرسنل لا ناقابل ترمیم
و تنسیخ: بورڈ
نئی دہلی ۔31جولائی (سیاست ڈاٹ کام) لا کمیشن آف انڈیا نے آج مسلم پرسنل لا بورڈ پر واضح کر دیا کہ ملک میں یکساں سول کوڈ کی مطلق گنجائش نہیں اور موجودہ حالات میں تو کم از کم دس سال تک اس امر سے رجوع ہی نہیں کرنا چاہئے ۔اس استدلال کے ساتھ ملت اسلامیہ ہند کے عائلی امور کی کل ہند نگراں تنظیم کے ذمہ داروں نے یہاں نامہ نگاروں کوبتا یا کہ کمیشن کے چئیر مین جسٹر بی ایس چوہان کی دعوت پر اُن سے ملاقات میں بورڈ نے اُن کے اس تجسس کو بھی دور کردیا کہ آیا مختلف مذاہب و فرقوں کے عائلی قوانین میں ایک دوسرے سے نسبتاًبہتر قانون کو مشترک بنایا جا سکتا ہے ۔بورڈ نے اس حوالے سے کمیشن کو یہ بتایا کہ اسلامی عائلی قوانین میں قدرت نے ہر عہد کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کی فطری صلاحیت رکھی ہے ۔کمیشن پر یہ بھی واضح کیا گیا کہ مسلمانوں کے عائلی قوانین بشمول نکاح و طلاق میں مبینہ خرابیوں کے تعلق سے میڈیا میں جو شور مچایا جا تا ہے وہ در اصل خرابیاں نہیں بلکہ نفاذ ، تفسیر و تشریح پر اختلاف کے نزاعی معاملات ہیں، جن سے بورڈ مسلسل رجوع کرتا آیا ہے اور گزشتہ پندرہ سو برسوں میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ معاملات حل نہیں ہوئے ۔شریعت میں حکومت کی مداخلت اور کسی بھی نزاعی معاملے میں علما اور ماہرین سے رجوع کرنے کے بجائے عام لوگوں سے بات کر کے نتائج اخذ کرنے کی روش پر بورڈ کے اعتراض سے کمیش کے سربراہ نے بقول مولانا سید جلال الدین عمری یہ کہتے ہوئے اتفاق کیا کہ حکومت جب کمیشن سے ہی رجوع نہیں کرتی تو وہ ماہرین کو کیا خاطر میں لائے گی۔کمیشن نے جو قبل ازیں 21 مئی کو بھی بورڈ سے رجوع کر چکا ہے آج کی ملاقات میں بورڈ سے 8 امور پر وضاحتیں طلب کی تھیں اور یہ سمجھنا چاہا تھا کہ مختلف مکاتب فکر میں کیا اختلافات ہیں۔
بورڈ نے مفصل طور پر قرآن و سنت کی روشنی میں کمیشن پر تمام نکات واضح کئے۔
ساتھ ہی ساتھ فقہی مسالک می جو اختلافات ہیں ان کی تفصیلات بھی فراہم کیں۔بورڈ کے سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی نے طلاق ثلاثہ کو قابل مواخذہ جرم قرار دینے کو عائلی نزاع سے زیادہ عائلی زندگی کے لئے تباہ کن بتا یا اور کہا کہ عدالت عظمی جب بیک نشست تین طلاق کو باطل قرار دے چکی ہے تو پھر اس طرح کی قانونسازی کی کیا ضرورت ہے ؟ذمہ داران نے بتایا کہ بورڈ نے اس ملاقات میں کمیشن کے سربراہ کو یہ بھی صلاح دی کہ حکومت سے ایسی کوئی سفارش نہ کی جائے جس میں مسلم پرسنل لا میں کسی طرح کی ترمیم کی کوئی بات شامل ہو۔ واضح رہے کہ اس رُخ پر بورڈ تقریباًپانچ کروڑ دستخطوں کے ساتھ ایک یاد دشت بھی لا کمیشن کو پیش کر چکا ہے ۔پریس کانفرنس سے مولانا نیاز احمد فاروقی، ڈاکٹر قاسم رسول الیاس اور کمال فاروقی نے بھی خطاب کیا۔