کولکتہ ۔ 5 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) ملک میں تیسرے محاذ کے نظریہ کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے بی جے پی کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار نریندر مودی نے کہا کہ تیسرے محاذ کی حلیف پارٹیوں کی جانب سے حکومت والی ریاستیں بدترین پسماندگی کا شکار ہیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس نظریہ کو مسترد کردیں۔ یہاں بریگیڈ پریڈ گراونڈ پر منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا کہ یہاں پر تیسرے محاذ کا کیا حشر ہوا ہے، آپ خود دیکھ رہے ہیں۔ لوک سبھا انتخابات کے بعد بی جے پی مرکز میں حکومت تشکیل دے گی۔ تیسرے محاذ کی حلیف پارٹیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے جو اسی دن دہلی میں اجلاس منعقد کررہی ہیں۔ مودی نے کہا کہ تیسرے محاذ کے پیچھے جو نظریہ کارفرما ہیں اس سے ملک تیسرے مقام پر پہنچ جائے گا۔ مشرقی ریاستیں مزید پسماندگی کا شکار ہوجائیں گی جہاں پر تیسرے محاذ کی پارٹیاں ہی برسراقتدار ہیں۔ اب وقت آ گیا ہیکہ
اس نظریہ کو خیرباد کہا جائے۔ تیسرا محاذ ہندوستانی سیاست سے ہمیشہ کیلئے نکل جائے۔ مغربی ریاستوں میں تیسرے محاذ کی کسی بھی پارٹی کو اقتدار حاصل نہیں ہے۔ یہ صرف مشرق میں موجود ہے جہاں پر ترقی صفر ہوگئی ہے اور پسماندگی کی کوئی حد نہیں ہے۔ سیکولرازم کے نام پر تیسرا محاذ بنانے کی کوشش کرنے والوں کو نشانہ بناتے ہوئے مودی نے کہا کہ جب کبھی انتخابات آتے ہیں تیسرے محاذ کا راگ الاپا جاتا ہے۔ غریب عوام کا رونا روتے ہیں اور سیکولرازم کے نام پر سینہ کوبی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہی گاندھی خاندان ہیں جس نے مغربی بنگال کے سپوت پرنب مکرجی کو دو مرتبہ بھی وزیراعظم بننے کا موقع نہیں دیا۔ جس وقت اندرا گاندھی کا قتل ہوا اس وقت راجیو گاندھی کولکتہ میں تھے۔ وہ دہلی واپس ہوئے۔ جمہوریت کے تحت اندرا گاندھی حکومت میں سینئر ترین وزیر یعنی پرنب مکرجی کو وزارت عظمیٰ کا عہدہ دیا جانا چاہئے تھا لیکن یہ عہدہ راجیو گاندھی کو دیا گیا۔ گاندھی خاندان کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ لوگ بڑے عہدے کسی کو نہیں دیتے۔ جب راجیو گاندھی حکومت تشکیل پائی اس وقت سینئرترین وزیر پرنب مکرجی کو بھی کابینہ میں شامل نہیں کیا گیا۔ 2004ء میں بھی پرنب مکرجی کو نظرانداز کردیا گیا۔ جس وقت سونیا گاندھی وزیراعظم بننے کا خواب دیکھ رہی تھی اس موقع پر پرنب مکرجی کو وزیراعظم بنایا جاسکتا تھا لیکن یہ ذمہ داری منموہن سنگھ کے سپرد کی گئی۔ انہوںنے مغربی بنگال کے عوام پر زور دیا کہ وہ اس سچائی کو فراموش نہ کریں۔ آئندہ انتخابات میں گاندھی خاندان کے رویہ کو مدنظر رکھیں۔ انہوں نے اپنی ریاست گجرات میں مسلمانوں کی ترقی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہا ںمسلمان خوشحال ہیں۔